• Jan 26 2024 - 16:07
  • 52
  • مطالعہ کی مدت : 8 minute(s)

ہفتہ وار ایران شناسی سیکشن میں مشرقی آذربائیجان کے مقامات کا تعارف

چرواہے کا چرچ کہاں اوراس کی وجہ شہرت کیاہے؟مقبرہ الشعراء کی تاریخ کتنی پرانی اورالاداغ لارکے پہاڑ کیوں رنگین ہیں؟ بازار تبریز کی شہرت کی اصل وجہ کیا ہے ،ابن بطوطہ اورمارکوپول نے اپنے سفرناموں میں تبریز کے کس خاص مقام کا ذکرکیاہے؟تخت سلیمان کی تاریخ کتنی پرانی ہے؟

 

یہ بات مسلم ہے کہ تاریخ اورثقافت کے لحاظ سے ایرا ن کا شمار قدیم ممالک میں ہوتا ہے ایران چار موسموں والا ملک ہے اس لئے قدرتی مناظر بھی دیدہ زیب اوردلفریب ہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے لاکھوں سیاح ایران کا رخ کرتے ہیں اور تاریخی اورقدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔اگر آپ ایران کی سیاحت کا ارادہ رکھتے ہیں تو اپنی فہرست میں مشرقی آذربائیجان صوبے کا نام ضرور شامل کرنا چاہئے کیونکہ مشرقی آذربائیجان کا خاص طورپر گرمیوں میں سفر اوروہاں کے قدرتی اورتاریخی مقامات کی سیاحت آپ کی سفر کی رونق کو دوبالا کردیں گے۔

٭تخت سلیمان:

تخت سلیمان، جسے پہلوی تحریروں میں « گنجک شہر» کہا جاتا ہے، ایک سبز وادی میں واقع ہے اور اسے تکاب کے مشہور مقامات میں سے ایک ہے، جو کہ بعض قدیم تحریروں کے مطابق « زردشت» کی جائے پیدائش تھی۔

تخت سلیمان کا قدیم شہراقوام ماد، ھخامنشی، اشکانی، ساسانیوں اور منگولوں کی رہائش اور ان تمام ادوار میں خوشحالی اور طاقت کامرکز تھا۔ تخت سلیمان تین ہزار سال پرانا ہے اور اس کی ابدی آگ سات صدیوں تک ساسانی حکمرانی اور زرتشتی مذہب کی عظمت اور اقتدار کی علامت سمجھی جاتی تھی۔

درحقیقت یہ علاقہ ساسانی دور میں زرتشتی پادریوں کی مذہبی تعلیم اورتربیت کاسب سے بڑا مرکز تھا۔ یہ مرکز پہلے ایران کی قومی یادگاروں کی فہرست میں شامل کیا گیا بعد میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں رجسٹرڈکیا گیا ہے ۔

قدیم اور قدرتی عجائبات کے ساتھ ساتھ تخت سلیمان کرہ ارض کی ان جگہوں میں سے ایک ہے جہاں سے زمین کی توانائی کے بہا ئوکو بخوبی سمجھا جا سکتا ہے۔ سیاح اس جگہ پر زمین کی توانائی کی سرگرمیوں کے عروج کے دن آتے ہیں اور ایک حیرت انگیز روحانی اور نفسیاتی احساس کا تجربہ کرنے کے لیے اس کی جھیل کے گرد گھڑی کی سمت چکر لگاتے ہیں۔

٭تخت سلیمان کہاں ہے؟

تخت سلیمان مغربی آذربائیجان صوبے کے جنوب مشرق میں تکاب شہر سے ۴۵ کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ تہران سے تخت سلیمان جانے کے لیے قزوین اور پھر زنجان جانا پڑتا ہے اور وہاں سے بیجار، تکاب اور تخت سلیمان جانا پڑتا ہے۔ تہران، اسلام شہر، ساوہ، کبودر، آھنگ، بجار اور تکاب سے ہوتے ہوئے آپ تخت سلیمان تک پہنچ جائیں گے۔

٭تخت سلیمان کی مختصر تاریخ:

تخت سلیمان سے حاصل ہونے والی باقیات سے معلوم ہوا ہے کہ اس جگہ پرتین ہزار سال پہلے انسان آباد تھے اس کے علاوہ یہاں پتھر دور، لوہے کے دورکے علاوہ ہخامنشی اوراشکانی دورکے لوگوں کے آباد ہونے کے آثاربھی ملے ہیں، جھیل کے شمال مغرب میں ایک رہائشی گائوں کے بھی آثار موجود ہیںتحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ گائوں ھخامنشی دورسے تعلق رکھتا ہے۔

کہاجاتا ہے کہ تخت سلیمان اور آتشکدہ کی تعمیر کا حکم ساسانی بادشاہ بہرام گور نے دیا تھا۔ اگرچہ اس کی تزئین وآرائش اورتعمیروتوسیع میں دوسرے ساسانی بادشاہوں کا بھی کردار تھا۔ اس خوبصورت جگہ کو ۶۲۴ عیسوی میں رومن امپائر نے تباہ کر دیاتھاجسے بعد میں دوبارہ اپنی اصلی شکل میں بحال کردیاگیا۔

تبریز شہر ایران کے اہم سیاحتی مراکز میں سے ایک ہے، جہاںہر سال ایران اور پوری دنیا سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد رخ کرتی ہے۔ائل غلی تبریزمیں سیاحوں کے لئے اہم اورپرکشش مقامات میں سے ایک ہوسکتا ہے ۔

مشرقی آذربائیجان صوبے اور تبریز شہر میں واقع ایل گلی پارک اپنے بہت سے پرکشش مقامات کی وجہ سے ملک کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے ایل گولی کو شاہ گولی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس پارک میں ایک مربع شکل کی مصنوعی جھیل ہے جس کے چاروں طرف سے چہل قدمی کیلئے ٹریک بنے ہوئے ہیں ۔

جھیل کے درمیان میں ایرانی آذربائیجان کے روایتی طرز تعمیر کی ایک عمارت ہے ۔ جھیل کے جنوب میں درختوں سے ڈھکی ایک پہاڑی ہے، پہاڑی کی چوٹی تک رسائی کے لئے خوبصورت سیڑھیاں بنی ہوئی ہیں اور پہاڑی کی چوٹی پر ایک عمارت ہے جس میں جدید طرز پر ایک ہوٹل بھی ہے ۔

ایل گلی کی ابتدائی تاریخ معلوم نہیں ہے۔ تاہم، ایسا لگتا ہے کہ یہ جھیل اصل میں زرعی مقاصد کے لیے پانی کے ذرائع کے طور پر استعمال ہوتی تھی، قدیم زمانے میں جھیل کے درمیان میں ایک چھوٹا سا محل تھا جو قاجاجاری خاندان کے دورمیں موسم گرمامیں شاہی محل کے طورپراستعمال ہوتا تھا۔

٭ایل گلی کی تاریخ:

ایل گلی کمپلیکس کے پہلے بانی کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیںتاہم یہ مشہور ہے کہ عباس مرزا کے بیٹے اور محمد شاہ کے بھائی قہرمان  مرزا نے تالاب کو بحال کیا اور اس کے درمیان میں دو منزلہ حویلی بنوائی۔ محمد خان اعتماد السلطانیہ نے اس بارے میں لکھا ہے: ''ایک بڑی جھیل مرحوم شہزادہ قہرمان مرزائی نے تبریز شہرکے مشرقی جانب بنوائی تھی۔

٭تبریز میں مشروطہ گھر (مشروطہ میوزیم)

تبریز کی تاریخ اتار چڑھا سے بھری ہوئی ہے، یہ شہر قاجار کے دور میں پروان چڑھا، اس دور میں یہ ایران کا سب سے اہم اور ترقی پسند شہر کہلاتا تھا۔ عصر حاضر میں اس شہر کا شمار ملک کے اہم اقتصادی اور صنعتی مراکز میں ہوتا ہے۔ پچھلی دو صدیوں میں یہ شہر ایران میں بہت سی سماجی، ثقافتی اور صنعتی ترقیوں کا مرکز رہا ہے۔۔ تبریزمیں واقع یہ مکان مشروطہ انقلاب کی علامت ہے۔ اس تاریخی مکان میں انقلاب مشروطہ کی کلیدی شخصیات اوررہنما ئوجمع ہوتے تھے جن میں ستار خان اور باقر خان شامل تھے۔ اس مکان کو۱۳۷۵ (ش) میں میوزیم میں تبدیل کر دیا گیااوراس کا نام مشروطہ میوزیم رکھ دیا۔

٭بازار تبریز:

تبریز کا بازار دنیا کاسے سب سے بڑا اورچھت والا بازار ہے اور ایران کے سب سے جدید اورتاریخی بازاروںمیں سے ایک ہے جسے یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں درج کیا گیا ہے۔

اینٹوں سے بننے اس بازار کی محرابیں اور اونچے گنبد، متعدد اسکول اور مساجد اور حجروں کا ڈیزائن، یہ سب اسلامی کے ساتھ ساتھ تجارتی ماحول کی ایک بہترین مثال کی نشاندہی کرتے ہیں۔ تبریز بازار جس میں پانچ ہزار سے زائد دکانیں، امیر بازار، حلاجان بازار، راستہ کہنہ بازار، حاجی محمد حسین بازار، صفی بازار، امیر ابوالحسن بازار، حاجی مرزا علی نقی بازار، سمیت بڑی تعداد میں مساجد، اسکول اور محلات ہیں۔

تبریز بازار کی تاریخ کے بارے میں درست معلومات نہیں تاہم، ابن بطوطہ اور مارکو پولو سے لے کر یاقوت حموی، گیسپارڈ ڈرویل، جین چارڈین، جملی کارڈی، حمد اللہ مستوفی سمیت دیگراہم عالمی سیاحوں نے قاجار دور تک بازارکو نزدیک سے دیکھا اس کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔ تبریز شہر چونکہ شاہراہ ریشم کے راستے پر واقع تھا اور اس کے نتیجے میں دنیا کے مختلف حصوں سے بہت سے قافلے یہاں سے گزرتے تھے، اس لیے تبریز کا بازار بہت پررونق تھا اور اس کا شمار دنیا کے اہم تجارتی مراکز میں ہوتا تھا۔

٭الاداغ لار کے پہاڑ:

تبریز مشرقی آذربائیجان صوبے میں واقع ہے اور اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ٹھنڈی آب و ہوا کا حامل ہے۔یہاںپہاڑ، غیر فعال آتش فشاں اور برفانی جھیلیں بھی موجود ہیں۔

  زنجان سے گزرنے کے بعد آپ کو سرخ، سبز، نارنجی اور پیلے رنگوں میں دلچسپ پہاڑی سلسلے نظر آئیں گے جسے الاداغ لار رنگین پہاڑ کہلاتا ہے اور یہ مشرقی آذربائیجان صوبے کے پرکشش مقامات میں سے ایک ہے۔

٭مقبرہ الشعرا:

مقبرہ الشعراء تبریز کے پرکشش اورانتہائی خوبصورت مقامات میں سے ایک ہے تبریز جانے والے ہرسیاح اس کی زیارت کئے بغیر واپس نہیں جاتا، یہ عمارت جو کہ خرساب قبرستان میں مدفون شاعروں اور ادیبوں کی یادگار ہے، تبریز کی پہچان ہے ۔ اسدی طوسی، خاقانی شروانی اور شہریار جیسے شاعر اسی جگہ آسودہ خاک ہیں۔

٭مقبرہ الشعراء کی تاریخ:

سرخاب تبریز کے ایک تاریخی محلے کا نام ہے جو طویل عرصے سے بزرگوں اور علما کی رہائش گاہ رہا ہے۔ اس محلے میں مشہور مقامات، عمارتیں اور مقبرے ہیں جن میں ربع رشیدی، مقبرہ حیدر، عون بن علی کا مقبرہ، سید حمزہ، صاحب الامر اور سید ابراہیم، یا حظیرہ بابا حسن، حظیرہ بابا مزید، صفوہ الصفااور مقبرہ الشعرا شامل ہیں۔مقبر الشعرا سرخاب محلے کا ایک تاریخی قبرستان ہے جو ماضی میں حظیرہ الشعرائ، حظیرہ القضاہ اور سرخاب قبرستان کے نام سے مشہورتھا۔

٭کلیسای چوپان (چرواہے کا چرچ)

چرواہے کا چرچ، جو جلفا شہر سے پانچ کلومیٹر مغرب میں اور « دریائے ارس» کے ساحل پر واقع ہے، جلفا کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ مقامی لوگ اس چرچ کو ناخیرچی کہتے ہیں۔ کچھ روایات کے مطابق یہ چرچ ۱۶ویں صدی کا ہے، یہ چرچ وادی شام کے آس پاس کے دیہاتوں میں رہنے والے آرمینی چرواہوں کے لیے عبادت گاہ تھا اور اسے ۱۸۳۶ ء میں دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا۔ عمارت پر ایک گنبد ہے جس کے چاروں طرف چار روشندان ہیں۔ چرچ کے صحن میں پتھر کی صلیبیں تھیں، جنہیں مزید تحفظ کے لیے تبریز منتقل کر دیا گیا تھا۔ اس چرچ کو مئی ۲۰۰۸ ء میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں اس کے بعد  ایران کے آثار قدیمہ کی فہرست میں شامل کردیا گیاہے۔

 

 

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: