ہفتہ وار ''ایک دن فارسی زبان کے ساتھ ''....
ہفتہ وار « ایک دن فارسی زبان کے ساتھ» میں آج پیش خدمت ہے
گرامر کو دو اہم حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے
1۔ ترکیب (کردار): ترکیب میں، ہم جملے میں لفظ کے کردار پر بحث کرتے ہیں۔
2۔ تجزیہ (قسم): تجزیہ میں، ہم لفظ کی قسم پر بحث کرتے ہیں، یعنی غیر ازجملہ لفظ کی خصوصیات کو موضوع بحث بنایا جاتا ہے۔
لفظ کے کردار کو ہم اصلی کردار اورمنحصر کردار میں تقسیم کرسکتے ہیں۔
1۔نہاد: یہ جملے کا ایک حصہ ہوتا ہے جس کے بارے میں ہم بحث کرتے ہیں یا کسی صفت یا حالت کو اس کی طرف نسبت دیتے ہیں۔
نہاد کی دوقسمیں ہوتی ہیں۔
الف: فاعل، یہ ایک نہاد ہے کہ جس نے کوئی کام سرانجام دیا ہے جسے علی رفت میں، علی (فاعل) ہے جبکہ رفت (فعل) ۔
ب: مسند الیہ، یہ بھی ایک نہاد ہے جس کی طرف کسی صفت یا حالت کو نسبت دی جاتی ہے جسے ہواسرد است، میں ہوا (مسند الیہ) سرد (مسند) است (فعل)
2۔ مسند: یہ وہ صفت یا کیفیت ہے جسے ہم کسی نہاد سے منسوب کرتے ہیں۔
3۔مفعول: یہ ایک ایسا لفظ ہے جو فاعل کے عمل کا نتیجہ ہے جیسے، علی نامہ را نوشت، میں علی (فائل) نامہ را (مفعول) نوشت (فعل) ہے۔
علی غذا را خورد میں، علی (فاعل) غذا (مفعول) خورد (فعل)
جب مفعول پڑھنے اورسننے والے کیلئے معلوم ہوتا ہے اس کے ساتھ « را» ہمراہ ہوتا ہے اوررا مفعول کی علامت ہے۔
4۔متمم: یہ وہ لفظ ہے جو حروف اضافہ کے ذریعے کسی فعل یا جملہ سے نسبت دی جاتی ہے اوریہ اس جملے کے معنی کو مکمل کرتا ہے، جیسے، علی بہ خانہ رفت۔علی (نہاد) یہ خانہ (متمم) رفت (فعل)
5۔فعل: لفظ فعل ہمیشہ جملے میں فعل کا کردار ادا کرتا ہے ۔ (مندرجہ بالا مثالوں پر غورکریں)
پانچ کرداریں (نہاد، مسند، مفعول، متمم اورفعل) جن کا ذکر اوپر کیا ہے وہ مرکزی کردار ہیں جبکہ منحصر کرداروں کو چار اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے جیسے صفت، مضاف الیہ، بدل اورمعطوف۔
6۔صفت: ایک ایسا لفظ ہے جو دوسرے لفظ جس کو موصوف کہا جاتا ہے کو کس طرح بیان کرنا ہے ہمیں بتاتا ہے، جیسے معلم کوشا میں، معلم (موصوف) کوشا (صفت)
7۔مضاف الیہ: مضاف الیہ صفت کی طرح زیر کے ساتھ اس لفظ کے بعد آتا ہے جسے مضاف کہا جاتا ہے، جیسے کتاب حسن، کتاب (مضاف) حسن (مضاف الیہ)
1۔صفت عین موصوف ہے موصوف کا کوئی اوروجود نہیں ہے جیسے توپ بزرگ (بڑی گیند) یہاں جو بزرگ (بڑی) کا لفاظ توپ کے ساتھ استعمال ہوا ہے وہی توپ مراد ہے۔جبکہ مضاف اورمضاف الیہ الگ ہیں جیسے توپ مجید (مجید کی گیند) توپ اورمجید دونوں الگ الگ وجود رکھتے ہیں۔
2۔اگر صفت اورمصوف کے درمیان « ی» نکرہ ٔوحدت آجائے تو اس کا معنی درست ہے جیسے توپی بزرگ، لیکن اگر مضاف الیہ اورمضاف کے درمیان « ی» نکرہ لکھا جائے مثلا: توپی مجید (یہ گرائمرکی روسے غلط ہے)
3۔اگر صفت اورموصوف کو ہٹا کر است کا اضافہ کیا جائے تو بامعنی جملہ بن جاتا ہے لیکن مضاف اورمضاف الیہ میں اس طرح ممکن نہیں ہے۔
نوٹ: موصوف اورمضاف کردار نہیں بلکہ ایسے الفاظ ہیں جو جملے کے اندر دوسرے الفاظ کے کردار کو قبول کرتا ہے۔جیسے:
علی کتاب بزرگی خرید۔علی (نہاد) کتاب (مفعول) بزرگی (صفت) خرید (فعل)
علی کتاب حسن را برداشت۔علی (نہاد) کتاب (مفعول) حسن (مضاف الیہ) رابرداشت (فعل)
اگر مضاف الیہ ضمیر متصل ہوتو اس میں کسرے کااضافہ نہیں ہوتا ہے جیسے کتابم (مضاف الیہ)
اپنا تبصرہ لکھیں.