• Feb 15 2023 - 17:23
  • 473
  • مطالعہ کی مدت : 6 minute(s)

''ایک دن فارسی زبان کے ساتھ '' ھفتہ وار

ہفتہ وار « ایک دن فارسی زبان کے ساتھ» کے ہفتہ وار سلسلے میں پیش خدمت ہے « مصدر کیا ہے؟ »

مصدر کی تعریف: وہ کلمہ جس سے فعل اور صیغے (صیغہ کی جمع) مشتق ہوں ۔ اردو میں مصدر کے آخر میں نا ہوتا ہے اور اس میں کوئی زمانہ نہیں پایا جاتا جیسے آنا لاناجبکہ فارسی میں ت اورنون یا دال اورنون پایا جاتا ہے۔

مثال کے طور پر « رفتن» (جانا) میں زمان (وقت) اورفاعل (جانے والے شخص) کے بارے میں    معلومات نہیں ہیں۔ لیکن فعل « رفتم» (میں گیا) میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ فعل کا زمانہ ماضی ہے، اس کے بارے میں مزید کہا جاسکتا ہے کہ یہ فعل ماضی سادہ ہے اورفعل کا انجام دہندہ پہلا شخص واحد (First-person singular) ہے۔مصدر کی دیگر مثالیں: رفتن، خوردن، پوشیدن

فارسی میں بعض فعل کے دومصدر ہوتے ہیں۔ ایک ماضی اور دوسرا مضارع، جیسے:

رستن/روییدن

جستن/جھیدن

مصدر کر اسم کے اقسام میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ اسماء کی طرح مصدر کا بھی کوئی زمان اورفاعل وغیرہ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

ان میں، ایسے اسم ہیں جن کے آخر میں ن یا تن نہ ہونے کے باوجود ایک مصدر کا معنی رکھتے ہیں۔

ایسے کلمات اسم مصدر یا حاصل مصدرکے نام سے جانے جاتے ہیں۔ان میں مصدر کی علامتیں نہیں ہوتیں تاہم مصدر کے مفہوم کے حامل ہوتے ہیں۔

خندہ خندیدن

دانش  دانستن

ستایش  ستودن

دیدار  دیدن

مصدر بنانے کا طریقہ

پچھلے حصے میں جو کچھ کہا گیا تھا اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ فارسی زبان میںمصدر کا لاحقہ تن  ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کچھ حروف کے ساتھ جڑنے کے نتیجے میں ت، دال میں بدل گیا۔

اورآج کل فارسی مصدر کے آخر میں دن یا تن ہے۔

  فارسی میںمصدر بنانے کا طریقہ یہ ہے:

بن (مادہ) فعل + (ن / تن)

کشتن۔۔کشتن

خوردن (ت، د میں بد گیا ہے۔۔خوردن

مصدر ھای متعدی(متعدی مصادر)

اندن یا انیدن کے لاحقے متعدی مصادر بنانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں (وہ مصادرجن کو مفعول یا صفت کی ضرورت ہیں)

غذا را بہ بچہ خوراندم (خوراندن) بچے کو کھانا کھلایا

مصدرکی اقسام

1۔ مصدر اصلی و جعلی

مصدراصلی: وہ مصدر ہے جو اصل مصدر کے طورپر استعمال ہوتا ہے، جیسے: شکستن

مصدر جعلی: وہ مصدر ہے جو اصل میں مصدر نہیں ہے بلکہ یدن وغیر کے اضافے سے اسم میں تبدیل بن جاتا ہے جیسے: نامیدن

فارسی زبان میں برصغیر اوریورپ کی بعض زبانوں کی طرح اسم یا صفت سے مصدر بنانے کا قانون موجود  ہے جس کو مصدر جعلی یا مصدر برساختہ کہاجاتاہے۔

جیسے: اسم یا صفت (یدن /اندن/انیدن

مصدر جعلی کی نشانی یہ تین لاحقے ہیں اوراورفعل ایک اسم یا صفت ہے۔

خوابیدن، خواباندن، خوابانیدن

چرخیدن، چرخاندن، چرخانیدن

رنجیدن، رنجاندن، رنجانیدن

چسبیدن، چسباندن، چسبانیدن

اس قسم کے جعلی مصدرروزمرہ بول چال میں استعمال ہوتاہے۔

جیسے: کارم تمام شد بہ شما می‌ زنگم۔(زنگیدن)

نوٹ: یہ بات یاد رکھی جائے کہ مصدر اصلی اورجعلی میں فرق کرنا مشکل ہے مثال کے طوپر « دیدن» ایک اصلی مصدر ہے اور اگر غلطی سے « یدن» ہٹایا جائے تو دال کا کوئی مفہوم نہیں رہتا اوراس سے دوسرے فعل بھی بنایا نہیں جائے گا۔

ٹوٹ: مصدر جعلی کو پہچاننے کا آسان طریقہ ہے کہ ماضی استمراری میں تیسرا شخص واحد اورمضارع اخباری میں شخص دوم کے ضمیر میں شباہت ہوئی ہے، جیسے:

دیدن (اصلی): « اومی دید» ماضی استمراری (تیسرا شخص واحد)

مضارع اخبار ی میں دوم شخص « شما می‌ بینید»

پریدن (جعلی) « اومی پرید» ماضی استمراری  « شمامی پرید» مضارع اخباری

چسبیدن (جعلی) « اومی چسبید» ماضی استمراری « شما می‌ چسبید» مضارع اخباری

طلبیدن (جعلی) « اومی طلبید» ماضی استمرای « شما می‌ طلبید» مضارع اخباری

پریدن، چسبیدن اورطلبیدن مصد ر جعلی ہیں یہی وجہ ہے کہ ماضی استمراری کے تیسرا شخص واحد اوردوم شخض جمع مضارع اخباری میںایک جیسے ہیں۔

2۔ ساخت کے لحاظ سے

مصدر ساہ (بسیط): ایک بن (فعل کے حروف اصلی) اورمادہ فعل سے بنائے جاتے ہیں جیسے: رفتن

مصدر مرکب: وہ مصدر جو فعل مرکب سے بنا ہو، جیسے: بہرہ بردن

مصدر عبارت فعلی: وہ مصدر جو فعل کی عبارت سے وجود میں آیا ہو جیسے: از دست دادن

مصدر پیشوندی: حرف اضافہ اس فعل کی ساخت میں موجود ہو، جیسے: برآوردن

3۔سابقہ کے ساتھ بننے والامصدر

مصدر تام: وہ مصدر جس میں کوئی حرف حذف نہ ہوا ہو، جیسے: نشستن

مصدر مرخم: وہ مصدر جس کا آخر میں آنے والا نون حذف ہوا ہو، جیسے نشست (مصدر کے معنی میں)

اسم مصدر: مصدر کے معنی کا حامل اسم، جیسے روش، گفتار

نوٹ: مصدر مرخم کو « بن فعل ماضی» کے ساتھ الجھنا نہیں چاہئے یہاں نشست مصدری معنی میں ہے:

نشست و برخاست دراصل نشستن و برخاستن ہے۔

4۔وجہ کے لحاظ سے

مصدر لازم: وہ مصدر جس کے فعل کیلئے مفعول کی ضرورت نہیں، مثال کے طورپر، رفتن

مصدر متعدی: وہ مصدر جس کے فعل کیلئے مفعول کی ضرورت ہے، جیسے خوردن

مصدر دوگانہ (دووجہی) وہ مصدر جو لازم بھی ہے اورمتعدی بھی، جیسے شکستن

مصدر کی شناخت کا طریقہ

افعال اورسادہ جملوں میں مصدر کو پہچاننا مشکل نہیں ہے بن ماضی یا بن مضارع کے ذریعے مصدر کی شناخت کی جاسکتی ہے۔

اگر ایک لفظ میں ایک سے زیادہ اجزا ہوںتو اس کے مصدری حروف پر توجہ دینی ہوگی ۔ مثال کے طور پر، مع آوری کے کلمہ پر توجہ دی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ دو جزء جمع و آوری سے بنا ہے دوسرا حصہ آوری مصدر والا ہے کہ آوردن سے لیا گیا ہے ۔

مندرجہ ذیل کلمے اس کے مثال ہیں:

جلوگیری، از خود گذشتگی، بازدید، دستگیرہ، فناوری، برنامہ ریزی، خودروسازی، سرنشین و روان شناسی

اسم مصدر

معنی کے لحاظ سے اسم مصدر، مصدر کا معنی دیتا ہے تاہم اس کی ساخت اسم کی ساخت کی طرح ہے، اسم مصدر کی معروف علامتیں در ج ذیل ہیں۔

٭بن مضارع کے آخر میںش، جیسے: خواہش، تراوش، آزمایش

٭بن مضارع کے آخر میں « شت»

برشت، کنشت، خورشت

٭بن ماضی کے آخر میں « ار»

رفتار، گفتار، کردار، جستار

بن مضارع کے آخر میں « ہ» جیسے: خندہ، گریہ، مویہ۔۔۔

صف کے آخر میں کبھی اسم اورشاذ و نادر ضمیر کے آخر میں « ی»

نزدیکی، دوری، خوبی، روشنی، مایی

6۔ کچھ مرکب فعل کے حصہ کے آخر میں « ان» اور شاذ و نادر ہی کسی سادہ فعل یا اسم کے آخر

جیسے: آشتی کنان، عقدکنان، راہ بندان، گذران

7۔بعض اسموں اورصفات کے آخر میں « یت»

جیسے: مدیریت، فاعلیت، اسلامیت، انسانیت

بعض دیگر ساخت بھی موجود ہیں جو بن ماضی اوربن مضارع اورایک اسم یا حرف ربط کے امتزاج سے  بنتی ہیں یا بن ماضی و مضارع کے تکرار اورترکیب سے بھی، جیسے:

ساخت، رسید، عقب گرد، گریز، ورانداز، گیرودار، جست وجو (جستجو) گفت وگوی (گفت و گو)، جنب و جوش، بزن بزن، تکاپو، ساختمان، بگیرببند، پیشرفت۔۔۔

9۔عربی کے مصادربھی جوفارسی میں کثرت سے استعمال ہوتے ہیںاورفارسی قواعد کے لحاظ سے اسم مصدر شمار ہوتے ہیں۔

جیسے، تعلیم (آموزش)

علم (دانش)

تصفیہ (پالایش)

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: