(ایک دن فارسی زبان کے ساتھ )
ہفتہ وار (ایک دن فارسی زبان کے ساتھ) کے سلسلے میں پیش خدمت ہے
« فارسی گرامر میں فعل»
فعل کیا ہے؟
فارسی فعل ایک ایسا لفظ یا الفاظ کا ایک گروہ ہے جو جملے کے آخر میں اپنے آپ کو یا کسی اور لفظ سے منسوب کرکے جملہ کے معنی کو مکمل کرتا ہے۔ تمام صورتوں میں ہر فعل کا ایک مقررہ جزو ہوتا ہے جس میں فعل کے بنیادی معنی ہوتے ہیں اور اسے جڑ کہا جاتا ہے۔ فعل کی جڑبن ماضی اوربن مضارع یا وقت، تعداد اور شخص کے حساب سے اس کے کچھ اصول ہیں جس کے مطابق استعمال کیا جاتا ہے۔
گرامر کے نقطہ نظر سے فارسی میں فعل کی اقسام
گرامر کے ماہرین نے ہر فعل کو مختلف طریقوں سے تقسیم کیا ہے، جسے آپ تصویر میں مشاہدہ کرسکتے ہیں۔
1۔ معنی کے لحاظ سے فعل کی اقسام
الف۔کام کرنا یا کرواناکے معنی میں
مثال کے طورپر: لیوان شکست (نشکست) کپ ٹوٹ گیا (نہیں ٹوٹا)
احمد ماشین را برد۔ (نبرد) احمدگاڑی لے گیا (نہیں لے گیا)
ب۔کسی پر یا کسی چیز پرکام کا واقع ہونا
مثال کے طورپر: ندا کشتہ شد، (نشد) نداقتل ہوایا قتل نہیں ہوا۔
ج۔کسی حالت یا صفت کو قبو کرنا
مثال کے طورپر: باران گرفت (نگرفت) بارش برسی یا نہیں برسی
متھمان پروندہ محکوم شدند۔ (نشدند) کیس کے ملزمان کو سزا سنائی گئی (نہیں سنائی گئی)
د۔کسی صفت کو کسی سے یا کسی چیز سے منسوب کرنا
مونا بیمار است، (نیست) مونا بیمار ہے یا بیمار نہیں ہے۔
پدرم درحال بہبود است۔نیست۔میرے والد کی حالت بہتر ہے یا نہیں ہے۔
اس طرح فعل کو دوقسم ''تام اوراسنادی میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:
فعل تام (خاص)
فارسی میں استعمال ہونے والے اکثر فعل کسی کام کے وقوع ہونے یا کسی خاص حالت کے حامل ہونے پر دلالت کرتا ہے ایسے افعال کو، فعل تام (مکمل) یا فعل خاص کہا جاتا ہے۔
جیسے: بست، رفت، نشست، ایستاد، ، خورد، نوشت وغیرہ
فعل اسنادی (ربطی)
یہ وہ فعل ہے کہ جس کے مخصوص معنی نہیں ہے بلکہ اسے صرف اورصرف نسبت دینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: بود، شد، گشت وگردید وغیرہ۔
2۔بناوٹ کے لحاظ سے فعل کی اقسام
فارسی زبان میں، ہر فعل میں جڑ کے علاوہ ایک مصدرہوتا ہے۔مصدر وقت اور شخص کی وضاحت کیے بغیر فعل کا بنیادی معنی بیان کرتا ہے۔ ہر مصدرکو فعل بنانے کے لیے جملے کی ضرورت کے مطابق بن ماضی یا من مضارع میں تبدیل کیا جاتا ہے، اور پھر زمان، علامت یا سابقے اور لاحقے اس کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔
نوٹ: مصدر فعل نہیں ہ بلکہ اسم کی ایک قسم ہے۔
مصدر: خوردن
بن ماضی: خورد
بن مضارع: خور
فارسی زبان میں اکثر فعل میں تین یا چار حروف مشترک ہوتے ہیں جنہیں فعل کی جڑ کہا جاتا ہے اور اس میں مادہ سازی کے اجزائے ترکیبی شامل کر کے فعل بنایا جاتا ہے، جیسے سوخت اورخوردکی جڑ « سوخ، خور» ہے جن کے ساتھ « ت اورد» ملائے ہیں۔
فعل سادہ:
ایک ایسا فعل ہے جس کا بن مضارع صرف ایک « تکواژ» ہے بہ عبارت دیگر فعل ماضی کا سادہ ہونے کی وجہ اس کا بن مضارع ہے ۔مثال کے طورپر: رو، بن مضارع رفتم، ، گیر، بن مضارع گرفتہ است۔
فعل پیشوندی:
تک واژوں (صرفیہ)، « بر، در، باز، فرو، فرا، پس، وا، ور» کے فعل سادہ سے پہلے آنے سے فعل پیشوندی بن جاتا ہے اوریہ سابقے معانی میں تبدیلی کے باعث بھی بنتے ہیں، سب سے زیادہ استعمال ہونے والے پیشوندی افعال درج ذیل ہیں۔
بازگشتن، درافتادن، برکشیدن، فرسودن، وررفتن، وادادن، واماندن، پیش بردن، پس دادن، پس انداختن، اندوختن وغیرہ۔
فعل مرکب: اگرفعل سادہ سے پہلے یا ایک یا چند تکواژ مستقبل طورپر آجائے یا اس سے ترکیب پائے اس سے حاصل ہونے والا کلمہ فعل مرکب ہے ۔جیسے: حاصل کردن، یہ دست آوردن
3۔زمانے کے لحاظ سے فعل کی مختلف اقسام
زمانے کی نشاندہی فعل کی اصلی خصوصیات میں سے ایک ہے، فعل، کام کے سرانجا م ہونے یادینے کے وقت کو ماضی، حال اورآئندہ کے زمانوں میں واضح کردیتا ہے ۔
نوٹ: افعال امر، دعا اورتاکید بھی فعل میں شمار ہوتا ہے اوروقت، اورحال و آئندہ کے حساب سے بھی مشترک ہیں۔
4۔فرد کے لحاظ سے فعل کی اقسام
شخص کے تصور کا مطلب یہ ہے کہ مخاطب فعل کو اپنی طرف یا اپنے مخاطب یا کسی دوسرے شخص کی طرف منسوب کرتا ہے۔ ہر فعل کے فرد کے چھ ارکان ہوتے ہیں اور اس کی شناخت ہمیشہ، م، ی، د، یم، ید، ند (ضمائر متصل فاعلی) کے حساب سے ہوئی ہے۔
ہر فعل میں تین شخص ہوتے ہیں: پہلا شخص، دوسرا شخص اور تیسرا شخص۔ ان افراد میں سے ہر ایک کو واحد اور جمع میں تقسیم کیا گیا ہے۔ فعل کی شناخت معمولاً فاعل کے مطابق ہوتی ہے البتہ اس میں کچھ استثنیٰ بھی ہے۔
5۔ معلوم و مجہول کے حساب سے فعل کی اقسام
وہ فعل جس کا فاعل معلوم ہو اسے فعل معلوم اورجس فعل کا فائل معلوم نہ ہواسے فعل مجہول کہتے ہیں ۔
6۔وجہ فعل
معنی کے نقطہ نظر سے، ہر فعل فیصلہ کن طور پر فعل کے واقع ہونے کا اعلان کر سکتا ہے، جسے خبر ی پہلو کہا جاتا ہے، یا یہ فعل کے معنی کو خواہش، امید، حالت، شک وغیرہ کے ساتھ جوڑ سکتا ہے اوراسے وجہ التزامی کہا جاتا ہے، امری پہلو بھی ایک درخواست یا حکم کے ساتھ موجودہ واقعہ کی نشاندہی کرتا ہے۔
7۔فعل لازم یا متعدی
فعل کی ایک اورخصوصیت یا ذمہ داری اس کا لازم یا متعدی ہونا ہے لازم کو فارسی میں ناگذر (لازم) ہے جو مکمل ہونے کے لئے کسی مفعول کی ضرورت نہیں ہوتی، جیسے: آمدن، بودن
سعید درخیابان استادہ بود۔
گذا (متعدی) وہ فعل ہے جس کو مفعول، متمم یا مسند کی ضرورت ہے :
گذرا بہ مفول :
خوردن، آوردن، بردن، نویشدن وغیرہ۔
گذرابہ متمم:
بخشیدن، شنیدن، کندن
گذرا بہ مسند:
بودن، شدن، قرارگرفتن و۔۔۔
اپنا تبصرہ لکھیں.