• Feb 24 2023 - 16:45
  • 286
  • مطالعہ کی مدت : 16 minute(s)

''ایران شناسیIRANOLOGY''

ہفتہ و ار « ایران شناسیIRANOLOGY»   میں پیش خدمت ہے :

« ایران کے وہ سیاحتی مقامات جن کو زندگی میں ایک بار دیکھناچاہئے »

  ایران کے بیشتر مقامات خوبصورت اور شاندار ہیں جس کے باعث یہ مقامات سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ حیرت انگیزاورخوبصورت جھیل « مہارلو» سے لے کر قدیم زرتشتی عبادت گاہیں سمیت ایران میں ایسی غیر معمولی جگہیں ہیں جو آپ کو دیکھنے اوران کے نظارے سے لطف اندوز ہونے کی دعوت دیتی ہیں۔ اگر آپ جستجو کرنے والے اورماجراجو شخصیت کے مالک ہیں تو ہم آپ کو مشورہ دیتے ہیں اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے آپ ایران کے ان حیرت انگیز، خوبصورت اورشاندرار سیاحتی مقامات کا دورہ ضرورکریں۔ آپ ان مقامات میں سے جو آپ کے قریب ہیں، دورے کے لئے انتخاب کریں۔  ایران کے خوبصورت مقامات کے بارے میں جاننے کے لیے « خانہ فرہنگ ایران، راولپنڈی» کے ساتھ رہیں۔

٭قشم کے نمک کا غار

قشم نمک کا غار دنیا کا سب سے بڑا نمک کا غار ہے اور اس کی لمبائی ۶۶۰۰ میٹر ہے۔ یہ غار قشم شہر سے ۹۰ کلومیٹر اور ساحل سے ۲ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ لہذا آپ ساحل سمندر کی سیر کے ساتھ ہی اس ۵۷۰ سال پرانی غار کا دورہ کر سکتے ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ غار کے اندر کی ہوا سے سانس لینے سے سانس کی بیماریوں جیسے دمہ کی بیماری کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ نمک کے نازک مجسمے، نمک کی ندیاں اور چھوٹے چمگادڑآپ اس غارمیں دیکھ سکتے ہیں۔

غار کے اندر کافی روشنی نہیں ہے، لہذا موم بتی یا چراغ کی روشنی میں آپ غار کے اندر کا نظارہ کرسکتے ہیں البتہ زیادہ واضح طورپر دیکھنے کے لئے ایک طاقتور ٹارچ ساتھ لائے تو بہتر ہے۔ غار کے اندر موجود نمکیات میں دوائوں کی خصوصیات موجودہیں اس لئے انہیں چکھنے کے بعد گھبرائیں نہیں!

٭زردشتی غاریں

زرتشت کے قدیم مذہب میں جب کوئی شخص مر جاتا تھا تو اس بات کا خدشہ ہوتا تھا کہ اس کا جسم بدروحوں سے آلودہ ہو جائے گا۔ اسی وجہ سے زرتشتی لوگ کسی شخص کی لاش کو ٹاور آف سائیلنس (خاموش ٹاور) یا  کہلانے والے ٹاورز کے اوپر رکھتے تھے تاکہ وہ شکاری پرندوں کی خوراک بن سکیں۔

یزد کا خاموش ٹاور ایک پراسرار جگہ ہے جو آپ کو مرنے والوں کی دنیا سے متعارف کراتی ہے۔ یہ مینار یزد شہر سے ۱۵ کلومیٹر دور اور صفیہ کے علاقے کے قریب ایک نشیبی پہاڑی پر واقع ہے۔ یہ بات دلچسپ ہو سکتی ہے کہ تدفین کا یہ طریقہ پہلوی دور سے پہلے مقبول تھا، لیکن اس دور میں اس پر پابندی لگا دی گئی۔

اس ٹاور کے دو غار یعنی مانکجی بڑا غار اورگلستان غار کا دورہ کرنے کیلئے تقریبا ایک سے دوگھنٹے لگتے ہیں، لیکن ٹاور آف سائلنس ایران میں ضرور دیکھنے والے مقامات میں سے ایک ہے، جو یقینا آپ کو ایک مختلف احساس دلائے گا۔

٭کنڈاون گائوں

کنڈاوان ایران کے خوبصورت گائوں میں سے ایک ہے۔ کنڈاون غاروں کی تاریخ سات ہزار سال پہلے تک پہنچتی ہے۔ تقریباً ۷۰۰ سال قبل جب منگولوں نے ایران پر حملہ کیا تو مشرقی آذربائیجان کے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے ان غاروں کی طرف چلے گئے اوروہاں ٹھہرے اب یہ شہر ۱۸ کلومیٹر پر محیط ہے اورشہد کی مکھیوں کے چھتے کی طرح نظرآتا ہے۔

کنڈاون گائوں دنیا کا واحد راک گائوں ہے جس کے رہائشی سیاحوں کی میزبانی کے لئے ہمہ وقت تیار رہے ہیں۔ اس گائوں کا آب و ہوا بہت ہی معیاری اورصاف ہے آپ اس گائوں میں پہنچ جائیں تو  ایک گہری سانس لیں اور اس کی منفرد ہوا سے لطف اٹھائیں۔

کنڈاون شہرمیں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی خصوصی توجہ اوکثیر تعداد میں سیاحوں کی آمد کے باعث یہاں  بہت سے رہائش گاہیں اور ہوٹل بنائے گئے ہیں۔ لہذا رہائش کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس گائوں کی یادگار چیزیں، جیسے دستکاری، خشک میوہ جات اور شہد، آپ کے سفر کی اچھی یاد کو طویل عرصے تک آپ کی یادداشت میں محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

ٔ٭کاریز کیش (زیر زمین کیش واٹر چینل)

کاریز کیش ایک زیر زمین شہر ہے جس میں تاریخی فن تعمیر ہے اور ایران میں سب سے زیادہ حیرت انگیز مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ کاریز دنیا کے واحد مرجان جزیرے کے قلب میں واقع ہے۔ مرجان اورصدف کے زریعے اس کی چھت کو ڈھانپے ہوئے ہیں۔ اس زیر زمین شہر میں دنیا کی واحد مرجانی مسجدواقع ہے جس کی چھت پتھروں اور سمندری فوسلز سے بنائی گئی ہے۔

اس شاندار جگہ پر اپنے سفر کے دوران خلیج فارس میوزیم، پرانے آبی ذخائر، کاریز کے کنویں، تصاویر میوزیم، اور قدرتی پانی کی صفائی کے پلانٹ کو دیکھنا نہ بھولیں۔

اس کاریز کی مٹی شفا بخش خصوصیات رکھتی ہے اور مٹی کے علاج میں استعمال ہوتی ہے۔

اس کاریز میں ہوا ہمیشہ ٹھنڈی رہتی ہے اور سال بھر تبدیل نہیں ہوتی۔ اس لیے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس موسم میں کیش کا سفر کرتے ہیں، کاریز کیش ہمیشہ ایران میں ضرور دیکھنے والے مقامات میں سے ایک ہے۔ بحالی اور تعمیر نو کے بعد اب اس کاریز کو بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ کا مرکز کہا جا سکتا ہے۔

٭مہارلو جھیل

شیراز میں سب سے منفرد اورسیاحوں کی توجہ کا مرکز « مہارلو نمک جھیل» ہے۔

اس جھیل کی حیرت انگیز چیز اس کا گلابی رنگ ہے۔ یہ جھیل موسم گرما کے وسط میں سرخ رنگ اختیار کر لیتی ہے کیونکہ بخارات کی بلند شرح اور نمک کے ارتکاز کی وجہ سے بخاربنتے ہیں، جس سے گلابی جھیل نظر آتی  ہے۔نمک کے سفید رنگ اور جھیل کے سرخ رنگ نے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے جادوئی امتزاج پیدا کردیا ہے۔ یہ جھیل پرندوں اور خاص طور پر فلیمنگو زکے لیے محفوظ پناہ گاہ ہے۔

مہارلو جھیل شیرازروڈ فساتک۵۷ کلومیٹر دور اور اسی نام کے ایک گائوں کے قریب واقع ہے۔ جھیل کا دورہ کرنے کے بعد، آپ مہارلوگائوں میں بادام، انجیر اور انار کے درختوں سے بھرے باغات کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔

اس جھیل کا سفر کرنے کا بہترین وقت موسم خزاں کے وسط سے مئی کے وسط تک ہے کیونکہ بارش شروع ہونے پر جھیل کی گہرائی ۱-۳ میٹر تک پہنچ جاتی ہے۔

٭صحرای لوت

اگر آپ دنیا کے بلند‌ ترین ریت کے ٹیلوں کو نزدیک سے دیکھا اوران کو چھونا چاہتے ہیں تو آپ کو صرف « صحرای لوت» کا سفر کرنا ہوگا۔ دور سے یہ ریت کے ٹیلے فلک بوس عمارتوں کی طرح نظر آتے ہیں اور کچھ لوگ اس علاقے کو بھوتوں کا شہربھی کہتے ہیں۔

گہرے رنگ اور سطح کی خشکی کی وجہ سے اس میدان کے وسطی علاقے سات سالوں سے کرہ ارض کے گرم‌ ترین مقامات کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ لوت کے میدان میں رہنے والی زیادہ‌ تر آبادی شہداد نامی علاقے میں رہتی ہے۔

وادی لوت کا بہترین سیاحوں کی توجہ کا مرکز « کلوت ھا» علاقہ ہے جو شہداد سے ۴۳ کلومیٹر دور واقع ہے۔ یہ میدان ایران کا پہلا قدرتی ورثہ ہے جسے یونیسکو میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔

٭ناصر الملک مسجد

مساجد، ایران کے خوبصورت‌ ترین مقامات میں سے ایک ہیں اور پورے ایران میں بہت سی خوبصورت مساجد تعمیر کی گئی ہیں۔ لیکن شاید ایران کی سب سے خوبصورت مسجد « شیراز شہر اورگودعربان» محلے (لطف علی خان زندگلی) میں واقع ہے۔

اگر آپ ایرانی فن کا کمال دیکھنا چاہتے ہیں تو صبح ۷ بجے مسجد تشریف لے جائیں۔ اس مسجد کی تصاویر دیکھ کر کوئی بھی اسے دیکھنے کے لیے ایران کے شہر « بہار نارنج» کا سفر کرنے پر آمادہ ہوجاہے۔ اس عمارت کو بنانے میں ۱۲ سال لگے اور مسجد کا ہر صحن اوربرآمدہ اپنی خوبصورتی سے آپ کو حیران کر دے گا۔

٭قشم ستاروں کی وادی

قدرتی شاہکار پورے جزیرہ قشم پر محیط ہیں۔ اس وادی کی عجیب و غریب چٹانیں آپ کو مریخ پر جانے کا احساس دلاتی ہیں۔

یہ وادی برکے خلف گائوں سے ۵ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ سائنسی نقطہ نظر سے مٹی کا کٹا اس وادی کی تشکیل کا سبب بنا لیکن گائوں والوں کا ماننا ہے کہ یہ وادی زمین پر ایک ستارے کے گرنے سے بنی۔

ستاروں کو دیکھنے کے لیے رات تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ستاروں کی وادی قشم جیوپارک کا حصہ ہے، جو مشرق وسطی کا واحد جیوپارک ہے۔ اس جگہ کا دورہ کرنے کا بہترین وقت سردیوں کے آخر اور موسم بہار کے شروع میں ہے۔

وادی کی چوٹی پر پہنچ کر آپ کو ایک خوبصورت نظارہ دیکھنے کی خوشی کے علاوہ فوٹو لینے کا بھی اچھا موقع ملتا ہے۔ اس وادی تک پہنچنے کے لیے، جنوبی سڑک کی طرف ۲۵ منٹ کے ڈرائیوپر « خربس غاروں» اور « گولڈن بیچ» کے بعد چوٹی پر ہے۔

٭جھیل گنج یا تخت سلیمان جھیل

موجودہ معاشی صورتحال نے سب کو خزانے کی تلاش پر مجبور کر دیا ہے۔ گنج جھیل یا تخت سلیمان جھیل مغربی آذربائیجان صوبے میں تکاب شہر سے ۴۵ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ یہ جھیل حضرت سلیمان کے لاٹھی سے ٹکرانے سے بنی تھی اور ماضی میں اس علاقے میں بے شمار خزانے چھپے ہوئے تھے۔

اس کمپلیکس کی ایک قدیم تاریخ ہے اور بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ زردشت کی جائے پیدائش تھی۔ یقین کرنا مشکل ہو سکتا ہے لیکن یورپی لوگ بھی کئی بار جھیل کی گہرائی میں جا کر خزانہ تلاش کر چکے ہیں لیکن گہرائی اور تلچھٹ نے تلاش کرنے والوں کے لئے رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔

٭چغازنبیل

چغازنبیل صوبہ خوزستان میں شوش کے قریب واقع ہے۔ یہ ۱۳ ویں صدی قبل مسیح اور ایلامائی تہذیب سے متعلق ہے۔ ۱۹۳۵ میں جب ایران اور انگلینڈ کی آئل کمپنی کے ملازمین تیل کا کنواں تلاش کرنے کے لیے کھدائی کر رہے تھے تو ان کا سامنا اینٹوں سے ہوا جس پر تحریریں تھیں جو بعد میں چغازنبیل کی دریافت کا باعث بنیں

زیگورات مندر ایک قدیم کثیر المنزلہ شہر کا باقی ماندہ حصہ ہے۔ اس تاریخی شہر میں ایسی عمارتیں دریافت ہوئی ہیں جو ماضی میں گھڑیوں اور ٹائمر کے طور پر استعمال ہوتی تھیں۔

شہر کی مرکزی عمارت دراصل ایک رصد گاہ یا شمسی کیلنڈر تھی۔ دراصل یہ مقدس عمارتیں تھیںیہی وجہ ہے کہ  ان کی تعمیر میں بہترین مواد استعمال کیا گیا تھا۔مربع شکل کے اس زیگورات ایران کے قدیم‌ ترین واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس میں سے ایک ہے۔ اگر آپ اس جگہ کا سفر کرتے ہیں تو اس کی دیواروں پر موجود تحریروں کوپڑھیں اوردیکھیں۔

  ٭کتلہ خورغار

کتلہ خور غار زنجان سے ۱۵۵ کلومیٹر جنوب میں گرماب شہر کے قریب واقع ہے۔ترک علاقوں میں نچلے پہاڑوں کو کتلہ کہا جاتا ہے۔ یہ غار، ان پہاڑیوں میں سے ایک پر واقع ہے اور سورج اس کے پیچھے سے نکلتا ہے، اسی لیے اسے « کتلہ خورشید یا کتلہ خور» کہا جاتا ہے۔

کتلة خور غار کو ۱۳۳۱ میں متعدد کوہ پیمائوں نے رجسٹر کیا تھا، تاہم اس کی دریافت بہت پہلے کی ہے۔

اندرجانے کا راستہ طویل ہونے، چھوٹی چھت اورآمدو رفت میں درپیش مسائل کی وجہ سے یہ غار طویل عرصے تک نظر انداز رہا۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ۱۳۶۵ (ش) میں، ہمدان سے تعلق رکھنے والے سب سے ماہر غار کے متلاشیوں کے ایک گروپ نے اس کے بارے میں تحقیق کی اورانہیں پتہ چلا کہ اس غار کی عمر ۱۲۰ ملین سال پہلے کی ہے۔

شاید اس سیاحتی مقام کے بارے میں سب سے عجیب نظریہ ہمدان کے علی صدر غار سے اس کا تعلق ہے۔ « کتلہ خور» غار میں ۷ منزلیں ہیں جن میں سے آپ کو ۳ منزلوں کودیکھنے اوران پر جانے کی اجازت ہے۔اس خوبصورت غار کے سفر کے دوران، آپ ایک مجسمہ دیکھ سکتے ہیں جسے دولہا اور دلہن کا مجسمہ کہا جاتا ہے۔ کتلہ خور جانے کا بہترین وقت موسم بہار اور موسم گرما ہے۔

٭کاشان کے تاریخی مکانات

کاشان تہران سے ۲۵۰ کلومیٹر جنوب میں واقع ہے اور اس میں ایران کی چند خوبصورت‌ ترین تاریخی عمارتیں اور مقامات ہیں۔ باغ فین، طباطبائی ہائوس، بروجردی ہائوس، عمیری ہائوس، عادل ہائوس، مرشدی ہائوس، عباسی ہائوس، منوچہری ہائوس اور راہب ہائوس ایران میں دیکھنے کے لیے چند خوبصورت‌ ترین مقامات ہیں، جو اس ۷۰۰۰ سال پرانے شہر میں چمکتے ہوئے ستارے کی طرح ہیں۔

شاندار چھتیں، خوبصورت دیوار کی پینٹنگز اور انار کے درختوں سے بھرے صحن آپ کو اس شہر کے تاریخی اور دلکش گھروں میں ملیں گے۔ سلطان امیر احمد محلہ ایران کے سب سے شاندار علاقوں میں سے ایک ہے جسے دیکھ کر آپ یقینا محظوظ ہوں گے۔

بوروجردی ہائوس، طباطبائی ہائوس سے بہت ملتا جلتا ہے۔ اس مماثلت کی وجہ طباطبائی لڑکی سے بوروجردی لڑکے کی محبت تھی۔ ان کی شادی  کے لیے لڑکی کے باپ کی شرط یہ تھی کہ وہ اپنی بیٹی کے لیے اپنے جیسا گھر فراہم کرے۔ ان میں سے کچھ گھر اب سیاحوں کے لیے گیسٹ ہائوس کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ لہذا، کاشان کے اپنے سفر پر، آپ ان گھروںمیں قیام کرکے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

کاشان کودیکھنے کابہترین وقت موسم بہارہے۔ موسم بہار میں زمین و آسمان گلاب کے پانی سے مہکتے ہیں جس سے ایسا ماحول پیدا ہوتا ہے کہ آپ کو لگتا ہے کہ شہر کو گلاب کے پانی سے دھویا گیا ہے۔

  ٭قلعہ بابک

بابک قلعہ، ایک تاریخی قلعہ ہے جو مشرقی آذربائیجان صوبے کے شہر کلیبر سے ۱۳ کلومیٹر دور واقع ہے۔ بابک قلعہ ساسانی دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ جب عباسیوں نے اس علاقے پر حملہ کیا تو بابک خرم الدین نے لوگوں کی قیادت سنبھالی اور ۲۰ سال تک اس قلعے میں جارحوں کے خلاف جنگ کی۔

 

بابک قلعہ، « قلعہ جمہور و قلعہ بذ نیز» کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ تاریخی قلعہ ۲۳۰۰ میٹر کی بلندی پر ایک پہاڑ پر بنایا گیا ہے۔ بابک قلعہ کا راستہ پہاڑوں کے درمیان سے گزرتا ہے۔

اگرچہ آپ کو قلعہ تک پہنچنے کے لیے کافی مشقت کرنی پڑتی ہے، لیکن آذربائیجان کی سرسبز فطرت کے نظاروں کے ساتھ اس راستے پر چلنے کا لطف خود قلعہ تک پہنچنے کی خوشی سے کم نہیں۔ راستے کے درمیان ایک چشمہ ہے جس کا ٹھنڈا پانی آپ کو تروتازہ کر دے گا۔

٭ چکچک یزد، زیارتگاہ

چکچک یا چکچکو اردکان شہر کے ۴۳ کلومیٹر پر واقع زرتشتی مزارات اور ایران کے غیر معروف سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔

اس خوبصورت جگہ کا دلچسپ نام چٹان سے ٹپکنے والے پانی کے قطروں کی آواز سے لیا گیا ہے۔ اس مزار پر ہر سال ۲۴ جون سے ۴ دن زرتشتی دعائیہ تقریب منعقد کرتے ہیں۔

چیک چیک دراصل یزدگرد ساسانی کی بیٹی نیک بانو کی پناہ گاہ تھی۔ اس نے عربوں سے بچنے کے لیے اس جگہ پناہ لی۔ اس مزار تک پہنچنے کا راستہ قدرے دشوار گزار ہے، اس لیے اگر آپ اس پر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کے آگے ایک مشکل راستہ ہے۔

کچھ مقامی لوگ اس مزار کو پیر سبز کے نام سے جانتے ہیں۔ پیر سبز سے مرادچنار کا وہ تندو مند درخت ہے جو چیک چیک کے دروازے پر واقع ہے اور ایک روایت کے مطابق یہ اس خاتون کا عصا تھا۔

اس مزار کو ایک مقدس مقام سمجھا جاتا ہے اور اگر آپ زرتشت مذہب سے تعلق رکھتے ہیں یا اس مذہب کے بارے میں احترام قائل ہیں تو آپ کو اس عبادت گاہ کے اندر داخل ہوتے وقت آپ کو اپنے جوتے اتارنے اور ٹوپی پہننی ہوگی۔ اردکان یزد کے صحرائی محل وقوع کی وجہ سے اس جگہ کا دورہ کرنے کا بہترین وقت ابتدائی موسم بہار اور خزاں ہے۔

٭ہرمز جزیرہ

بندر عباس سے ۱۶ کلومیٹر دور ہرمز جزیرہ کو رنگوں کی سرزمین کہا جاتا ہے اور یہ ایران میں سیر کے لیے سب سے خوبصورت اور خاص مقامات میں سے ایک ہے۔ سرخ مٹی اور پیلے، سفید اور سرخ پہاڑ آپ کو ایک منفرد منظر پیش کریں گے۔ جزیرے کی تلاش کی خوشی آپ کے لیے ایک یادگار سفر بنا سکتی ہے۔ بندر عباس پہنچنے کے بعد، آپ تیز کشتیوں کے ذریعے جزیرہ ہرمز پہنچ سکتے ہیں۔

سب سے دلچسپ چیز جو پہلی نظر میں آپ کی توجہ مبذول کرے گی وہ ایک سرخ پہاڑ ہے جسے مقامی لوگوں نے مٹی سے ڈھانپ رکھا ہے۔ ہرمز جزیرے پر آپ جو کھانا کھائیں گے اس کا ذائقہ دنیا کے تمام کھانوں کے ذائقے سے مختلف ہے۔ اس کی وجہ سوراغ نامی مصالحے کا استعمال ہے جو اسی سرخ مٹی سے تیار کیا جاتا ہے۔اس جزیرے کو اپنی رنگین مٹی کی وجہ سے ماہرین ارضیات کی جنت کہا جاتا ہے۔ جس لمحے آپ جزیرے کی رنگین مٹی اور خلیج فارس کے نیلے پانی کا سامنا کرتے ہیں وہ ہمیشہ ناقابل بیان خوبصورتی لاتا ہے۔

یہ جزیرہ تاریخ کے کسی دور میں پرتگالیوں کے قبضے میں تھا اور اس قبضے کا نتیجہ ایران میں سب سے بڑے قلعے کی تعمیر تھا۔جزیرہ سکو (خاموشی وادی) اس جزیرے کے خوبصورت علاقوں میں سے ایک ہے، اگر آپ چند منٹ اس کے پانی میں ہاتھ ڈالیں گے تو آپ کے ہاتھ پر نمک کے کرسٹل کی ایک تہہ بن جائے گی۔

٭بیستون و طاق بستان

کرمانشاہ میں ۳۰۰۰ تاریخی یادگاریں ہیں جن میں سے ۷۱۶ قومی یادگاروں کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔ اس دوران عالمی سطح پر ایک انوکھا کام رجسٹرڈ ہوا ہے۔ یہ سیاحتی مقام بستون کہلاتا ہے جو کرمانشاہ شہر سے ۳۰ کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ شاہراہ ریشم پر واقع اس خوبصورت مقام کے محل وقوع نے کئی بادشاہوں کی توجہ مبذول کرائی ہے۔ اپنی حیرت انگیز خوبصورتی کے ساتھ، بسٹن کے پاس بہت سے قدیم خطوط اور نوشتہ جات ہیں جو آپ کو حیران کر دیں گے۔ بہت سے مورخین نے اپنی کتابوں میں اس قدیم شہر کی تفصیل اور بسٹن اور طاق بوستان کے مجسموں کا ذکر کیا ہے۔

کرمانشاہ میں ۳۰۰۰ تاریخی یادگاریں ہیں جن میں سے ۷۱۶ قومی یادگاروں کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔ اس دوران عالمی سطح پر ایک انوکھا کام رجسٹرڈ ہوا ہے۔ یہ سیاحتی مقام بیستون کہلاتا ہے جو کرمانشاہ شہر سے ۳۰ کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ شاہراہ ریشم پر واقع اس خوبصورت مقام کے محل وقوع نے کئی بادشاہوں کی توجہ مبذول کرائی ہے۔

 

 

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: