قلعہ الموت
قلعہ الموت کی پراسراریت قزوین میں واقع قلعہ الموت دنیابھر کے سیاحوں کے لیے پرکشش مقامات اور ایران کے اہم ترین تاریخی قلعوں میں سے ایک ہے، جو تاریخ اور آثار قدیمہ میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک بہترین جگہ قراردیا جاتا ہے۔
قلعہ الموت نہ صرف تاریخی اعتبارسے مشہورہے بلکہ اس کی قدرتی خوبصورتی بھی شہرت رکھتی ہے جو کسی بھی سیاح کو اپنی طرف راغب کرسکتی ہے۔
تاریخی، آثار قدیمہ اورقدرتی مناظر میں مہم جوئی کرنے و الے ہی اس کی سیڑھیاں چڑھتے ہیں ۔
تاریخ میں اس مقام سے جڑی بہت سی روایات ہیں کہاجاتا ہے کہ یہ قلعہ صفوی دورمیں زندان کے طورپر استعمال ہوتا رہا ہے تاہم آثار قدیمہ کے ماہرین کی تحقیق اورکھدائی وغیر سے پتہ چلتا ہے کہ یہ جگہ صرف جیل نہیںتھی بلکہ یہاں معاشرے کے صاحب حیثیت لوگ بھی زندگی گزارچکے ہیں۔
الموت قلعہ کا رقبہ ۲۰ ہزار مربع میٹر سے زیادہ ہے، ۲۰۰۱ء میں ایران کی قومی یادگاروں کی فہرست میں درج ہواہے، یہ قلعہ پتھر کی چٹان کی چوٹی پر واقع ہے اور سیاحوں کی رسائی آسان بنانے کے لیے پتھر کی سیڑھیاں لگائی گئی ہیں۔
قلعہ انچائی پر واقع ہونے اور اس کے آس پاس خوبصورت مناظر کی موجودگی نے اس کے حسن کو مزیدچارچاند لگادیا ہے یہی وجہ ہے کہ بہت سے سیاح بہتر نظارے کے ساتھ باری باری تصاویر لیتے نظر آتے ہیں۔ الموت قلعہ کی چوٹی سے آپ گازرخان کا وسیع وعریض میدان، درہ الموت اوردریائے اندج کا نظارہ کرسکتے ہیں۔
چونکہ سیاحوں کو پہاڑ پر چڑھنے کے لیے کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے وہ قلعے کے مختلف مقامات پر آرام کرنے کے علاوہ اچھے موسم اور آس پاس کے مناظر سے بھرپور لطف اندوز ہوتے نظر آتے ہیں۔
٭الموت قلعہ کہاں واقع ہے؟
قلعہ الموت، قزوین کے علاقہ الموت میں گازرخان گائوں کے شمال مشرق میں سطح سمندر سے ۲.۱۶۳ میٹر کی بلندی پر ایک اونچی چٹان کی چوٹی پر واقع ہے اور اس تک پہنچنے کے لیے پیچ و خم والے راستے سے گزرنا پڑتا ہے جس پر کم سے کم ایک گھنٹہ وقت لگ سکتا ہے ۔
قلعہ الموت، تہران سے کتنی دوری پر واقع ہے؟
الموت قلعہ سے تہران کا فاصلہ تقریبا ۲۴۰ کلومیٹر ہے اورآپ کو وہاں پہنچنے میں چار گھنٹے لگ سکتے ہیں، اگر آپ قزوین میں موجود ہیں تو وہاں سے ۱۰۵ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا ہوگا جس کیلئے آپ کو ۲.۵ گھنٹے لگ سکتے ہیں۔
٭قلعہ الموت کا داخلی راستہ:
الموت قلعہ چاروں اطراف سے پاتال کو دیکھتا ہے، اور اس کے دفاعی ڈھانچے کی وجہ سے، اس کا واحد داخلی راستہ شمال مشرقی جانب کے آخر میں ہے۔ ان دنوں انہوں نے کھائی کھود کر اور واچ ٹاور بنا کر قلعے کی حفاظت کی۔
اگر آپ قلعہ الموت تہران سے جانا چاہتے ہیںتو آپ کو کاراج، قزوین ہائی وے کے ذریعے قزوین شہر جانا چاہیے تاہم قزوین پہنچنے سے پہلے آپ کو الموت کی طرف والی سڑک نظر آئے گی، جو قریب ترین شہر معلم کلایہ سے ۸۵ کلومیٹر دور ہے۔ یہ راستہ انتہائی دشوار گزار اور پہاڑی ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کے مطابق کچھ مسافرکو ڈیڑھ گھنٹے کے اس راستے کو طے کرنے کے لیے چار گھنٹے لگ جاتے ہیں۔
معلم کلایہ سے ۱۰ کلومیٹر کے فاصلے پر « اوان» جھیل واقع ہے جہاں سیاح تیراکی اور کشتی رانی کے علاوہ اس جگہ پرکیمپنگ بھی کر سکتے ہیں۔
٭الموت قلعہ کی تاریخ:
محل کی تعمیر کے بارے میں مختلف روایات موجودہیںتاہم کہا جاتا ہے کہ اس کی تعمیر اسلامی دور کے آغاز میں ہی ہوا ۔
ایک روایت یہ بھی ہے جب حسن صباح کو سلجوق بادشاہ کے دربار سے مسترد کر دیا گیا تو مصر چلا گیاوہاں سے ایران واپس آنے کے بعد اس نے الموت کے علاقے کا انتخاب کیا، یہ بھی راویت ہے کہ جب حسن صباح نے اس قلعے پر قبضہ کیا تو اس نے اس کی قیمت تین ہزار سونا دینار اپنے معزول حکمران کو دے دی۔
کہا جاتا ہے کہ حسن صباح نے ۴۸۶ ہجری میں اس قلعے پر قبضہ کیا یہی وجہ ہے کہ اسے « قلعہ حسن صباح» بھی کہا جاتا ہے۔ قلعہ کی زیادہ تر شہرت اس میں حسن صباح کی فوجی حفاظتی سرگرمیوں کی وجہ سے تھی۔
654 ہجری میں ہلاکوخان نے اس قلعے پر قبضہ کر لیا اور یہاں موجود کتب خانے کو جلا کر اس مضبوط قلعے کو تباہ کر کے اسے نظربندی کی جگہ بنا دیا۔
قاجار ی دور میں، الموت قلعہ کو تباہ کر دیا گیا اور اس کی اینٹوں کو دیگر عمارتوں کی تعمیر کیلئے استعمال کیا گیا، خزانے کی تلاش کے لیے کی جانے والی کھدائی نے اسے مزید تباہی سے دوچار کردیا اگرکہا جائے کہ بہت سے قدرتی اور غیر فطری واقعات نے اس خوبصورت قلعہ کی رونق کو کم کرنے میں اہم کردار اداکیا تو غلط نہ ہوگا۔
ماہرین کے مطابق اس جگہ پر ٹائلوں سے آراستہ قیمتی عمارتوں کا وجوداس بات کی دلیل ہے کہ یہ جگہ معاشرے کے اہم لوگوں کی رہائش کے لئے استعمال ہوتی تھی اس کے علاوہ، ماہرین آثار قدیمہ علاقے سے مٹی کے برتنوں کے ۱۰۰.۰۰۰ سے زائد ٹکڑے دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
٭قلعہ الموت کی وجہ تسمیہ
الموت قلعہ کا نام دو حصوں « ال» اور « اموت» پر مشتمل ہے، جن میں سے پہلا حصہ « آلوہ» یا « آلہ» سے ماخوذ ہے جس کا مطلب عقاب اور دوسرا معنی سیکھنا ہے۔
پرانے لوگوں کے عقیدے کے مطابق دیلمی بادشاہوں میں سے ایک کو ایک عقاب نے اس جگہ کی اطلاع دی جس پر اس نے وہاں ایک قلعہ بنایا اور اس کا نام « آشیانہ عقاب» (عقاب کا گھونسلہ) رکھا۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ گیل اوردیلم میں بولی جانے والی زبان کے مطابق « اموت» کا مطلب « آموخت» (سکھا ہوا) ہے یعنی « الموت» کا مطلب « عقاب آموخت» سے تعبیر کرتے ہیں، ابن تاثر کے مطابق کلمہ الموت کا مطلب « تعلیم عقاب» ہے۔
٭قلعہ الموت کا فن تعمیر
الموت قلعہ دراصل دو بالائی اور زیریں قلعوں پر مشتمل ہے، جن کی دیواریں چٹانوں کی حالت کے مطابق بنائی گئی ہیں اور اسی وجہ سے ان کی چوڑائی مختلف حصوں میں مختلف ہے۔ اس قلعے کی شکل سوتے ہوئے اونٹ کی طرح ہے اور اس کی لمبائی تقریبا ۱۲۰ میٹر اور چوڑائی ۱۰ سے ۳۵ میٹر کے درمیان ہے۔ اس جگہ پر استعمال ہونے والے مواد میں ہم پتھر، اینٹ، ٹائل، لکڑی کے کنڈلی، مٹی کی ٹائلیں اور پلاسٹر مارٹر کا ذکر کر سکتے ہیں۔
قلعے کے چار میناروں میں سے تین مینارمشرقی، شمالی اور جنوبی اطراف میں اب بھی موجود ہیں، ، قلعے کا واحد دروازہ شمال مشرقی کونے کے آخر میں اور مشرقی ٹاور سے تھوڑا نیچے ہے۔ اس جگہ چٹانوں کے درمیان میں ایک سرنگ کھودی گئی ہے جو ۶ میٹر لمبی اور ۲ میٹر چوڑی اور اونچی ہے۔ اس سرنگ سے گزر کر سیاح قلعے کے جنوبی مینار اور جنوب مغربی دیوار تک جا سکتے ہیں۔ جنوب کی طرف چٹان پر ایک کمرہ کھودا گیا ہے جو غالبا ًجو چوکیداروں کے زیراستعمال کیلئے بنایا گیاتھا۔ قلعے کے شمال مغربی حصے میں دو کمرے بھی ہیں اور ان میں سے ایک میں پانی کا ایک چھوٹا سا سوراخ دیکھا جا سکتا ہے۔
قلعے کے مشرق میں محل کے محافظوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ایک جگہ بنی ہوئی تھی علاوہ ازیں الموت قلعہ کے مشرقی حصے میں جانوروں کے لئے چرنی، تین چھوٹے ذخائر اور کچھ کمرے موجود تھے جو تقریباً تباہ ہو چکے ہیں۔
قلعے کے مکینوں کیلئے پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پانی کے ذخائر کھودے گئے ہیں جو ایران کے سب سے دلچسپ آبی ذخائر میں شمار کیے جاتے ہیں۔ قلعے کے پانی کی فراہمی کے نظام میں، قلعے کے شمال میں پہاڑی ڈھلوان پر ایک چشمے سے ٹینکوں کی ایک سیریز کی مدد سے پانی قلعے میں لایا جاتا تھا۔
قاجاری دور میں قلعے کے داخلی دروازے پر پتھر کی سیڑھیاں لگائی گئی تھیں اس سے پہلے اس راستے پر جانے کے لیے خچر استعمال کرتے تھے۔ اس کمپلیکس میں آٹھ میٹر لمبا اور پانچ میٹر چوڑی ٹینکی ہے جسے ہاتھ سے کھودا گیا تھا اور یہ بارش کے پانی سے بھر جاتا ہے۔ محل کا ایک اور دلچسپ حصہ اس تالاب کے جنوب مغربی حصے میں قدیم درخت ہے جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
قلعہ کے مغربی حصے میں ایک پرانا قبرستان ہے جسے « اسبہ کلہ چال» کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ قریبی پہاڑی پر آپ اینٹوں کے کئی بھٹوں کے باقیات بھی دیکھ سکتے ہیں۔
٭قلعہ الموت میں موجود خزانے
قلعہ الموت میں ایک اہم کتب خانہ موجود تھا جومنگولوں کے حملے اور ۶۵۴ ہجری میں قلعہ الموت کے جلانے تک موجود تھا۔
جوینی نے اپنی کتاب تاریخ جہانگشا میں الموت لائبریری کا ذکر کیا، جو اس وقت کے اہم علمی مراکز میں سے ایک سمجھا جاتا تھا جس میں ۴۰۰.۰۰۰ کتابیں تھیں۔
٭دورہ کے دوران الموت قلعہ میں کہاں قیام کیاجائے!
رہائش کے لیے، آپ « معلم کلایہ» جا سکتے ہیں، جس میں قدیم فطرت اور خوبصورت گلیاں دونوں ہیںاوریہ قلعہ الموت اور آوان جھیل کے درمیان واقع ہے اوربالترتیب ۹ اور ۱۹ کلومیٹر دور ہیںیہاں کے کچھ مقامی لوگوں نے نے اپنے گھروں میں چھوٹے کمرے بنائے ہیں جنہیں وہ سیاحوں کو کرائے پر دیتے ہیں۔
گازرخان گائوں الموت کا قریب ترین مقام ہے، جہاں آپ چاہیں تو وہاں کے مقامی لوگوں کے گھروں میں بنائے کمرے کرائیے پر استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کوکسی پرسکون جگہ کی تلاش ہے تو « معلم کلایہ» بہتر آپشن ہے۔
اس کے علاوہ، الموت خطے کے مختلف دیہاتوں میں بہت سی رہائش گاہیں تعمیر کی گئی ہیںجن کو آپرہائش کیلئے انتخاب کرسکتے ہیں اس صورت میں آپ جہاں وہاں کے پرسکون اورقدرتی مناظر سے مالامال خطے کے آب و ہوا اورماحول کے ساتھ وہاں کے علاوہ وہاں کے مزیدار مقامی کھانوں کا بھی لطف اٹھا سکتے ہیں۔
اگر آپ ہوٹل میں قیام کے خواہش مند ہیں تو « گرمارودسینا» میں واقع'' مختلف ہوٹل کا انتخاب کرسکتے ہیںکیونکہ قلعہ الموت کے قریب ترین علاقہ جہاں ہوٹل ہیں وہ مذکورہ بالا گائوں ہے ۔
قلعہ الموت کو قریب سے دیکھنے کا بہترین موسم کونسا ہے؟
یہ بات یاد رکھی جائے کہ الموت کا علاقہ پہاڑی اور سرد ہے لہذا یہاں کی سیر وسیاحت کے لیے موسم بہار کے آخر اور موسم گرما کے اوائل کا انتخاب بہتر ہے، الموت میں راتیں گرمیوں میں بھی ٹھنڈی ہوتی ہیں، اور اس سفر کے لیے گرم کپڑے کا ہونا ضروری ہے۔
٭قلعہ الموت کے آس پاس میں واقع پرکشش اورخوبصورت مقامات
اگر آپ الموت کے علاقے کی سیر وسیاحت کے لئے جاتے ہیں تو الموت کے تاریخی قلعے کے علاوہ آس پاس کے پرکشش مقامات جیسے آوان جھیل کا بھی دورہ ضرور کریں، جو دیکھنے کے قابل ہیں۔
آوان جھیل: یہ جھیل قزوین شہر سے ۷۵ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، جو الموت قلعہ سے قریب ہونے کی وجہ سے یہاں آنے والوں کی پسند کی جگہ ہوسکتی ہے۔قلعہ کے بعد آوان جھیل پر جانے والے زیادہ تر سیاح جھیل کے کنارے کیمپ لگاتے ہیںاوروہاں قیام کرتے ہیں۔
آوان کا آب و ہوا خوبصورت اورخوشگوار ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں سیاح یہاں آتے ہیں، مقامی لوگوں نے جھیل کے نزدیک سیاحوں کے قیام اورطعام کے لئے جگہ بنائی ہوتی ہیں وہاں کے قیام و طعام کی سہولیات سے آپ لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
اپنا تبصرہ لکھیں.