• May 13 2022 - 12:21
  • 189
  • مطالعہ کی مدت : 2 minute(s)

فارسی زبان خطے کے اسلامی ممالک کا مشترکہ ورثہ ہے رحمان زاد

یوم تحفظ فارسی خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی میں منعقد ہوا

راولپنڈی (پ ر) یوم تحفظ فارسی زبان و ادب کے موقع پر اور حکیم فردوسی کے اعزاز میںخانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹرجنرل خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران راولپنڈی نے کہا فارسی زبان ان تمام اسلامی ممالک کا مشترکہ ورثہ ہے جن کے لوگ سینکڑروں سالوں سے فارسی زبان سے وابستہ ہیں میں سمجھتا ہوں کہ فارسی صرف ایرانیوں کی زبان نہیں ہے بلکہ یہ ان ممالک کی بھی زبان ہے جو فارسی بولتے اوران کی سرکاری زبان فارسی ہے ہمیں اس عظیم ورثے کی حفاظت اورترقی کے لئے مل کراقدامات کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فارسی، عظیم مفکر علامہ اقبال لاہوری کی زبان ہے۔ اردو زبان میں بہت سے الفاظ کی جڑ اور ماخذ فارسی ہے اور کہا جاتا ہے کہ تقریبا ۷۰٪ اردو کا الفاظ فارسی سے لیے ہوئے ہیںڈائریکٹرجنرل خانہ فرہنگ نے مزید کہا کہ برصغیر پاک و ہند اور بالعموم جن ممالک میں فارسی زبان برسوں سے رائج ہے وہاں فارسی زبان کی اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیںانہوں نے مزید کہا کہ فارسی زبان کو سیکھنے اور پھیلانے پر زور دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس ملک کی سرکاری یار قومی زبان کو چھوڑ دیا جائے بلکہ فارسی زبان کی ترقی سے کا مطلب اردو زبان کی ترقی ہے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹرسرفراز ظفرنے کہا کہ فارسی زبان کی ترقی و ترویج کیلئے خانہ فرہنگ کے کردارکا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فارسی زبان اردو زبان کی ماں ہے جس کے بغیرہماری قومی زبان اردو نامکمل ہے انہوں نے مزید کہا ہے برصغیرپاک و ہند میں ہمارے اباء اجداد کا فارسی کے احیاء اورترقی میں اہم کردارہے برصغیرمیں فارسی میں جتنی کتابیں لکھی گئی ہیںاتنی ایران میں نہیں لکھیںنمل یونیورسٹی کے شعبہ فارسی کے سربراہ ڈاکٹرامبریاسمین نے اپنے خطاب میں فارسی زبان کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی ۸یونیورسٹیوں میں سے صرف تین یونیورسٹی میں فارسی زبان و ادب پڑھائی جاتی ہے جن میں نمل یونیورسٹی سرفہرست ہے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے پروفیسرڈاکٹرمجاہد نے اپنے خطاب میں کہا کہ انگریزوں نے فارسی کی جگہ انگریزی زبان رائج کردی اورجس طرح ہماری قوم حاکم سے محکوم ہوئی اسی طرح انگریزوں کی آمد کے ساتھ فارسی زبان سے بھی محروم ہوگئی انہوں نے زوردیا کہ فارسی ادب اورزبان کی ترویج کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں تقریب سے ڈاکٹررابعہ کیانی، ڈاکٹرخدیجہ اقبال، سرکارخانم رضیہ اکبر، ڈاکٹرشگفتہ یاسمین اورڈاکٹرمظفرعلی کشمیری نے بھی خطاب کیااورکہا کہ فارسی زبان کو احیاء کرنے میں حکیم ابوالقاسم کا ناقابل فراموش خدمات خدمات ہیں شاہنامہ فردوسی ان کے عظیم آثاراورشاہکارمیں سے ہے تقریب کے دوران سلامک یونیورسٹی کے سابق لیکچرار بزرگ شاہ الازہری نے فارسی اشعارپڑھے

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: