شوشتر شہر، آبشاروں کی سرزمین!
ہفتہ وار ایران شناسی(Iranology)میں پیش خدمت ہے''آبشاروں کی سرزمین شوشتر''
شوشترصوبہ خوزستان میں واقع ہے۔ شوشتر میں آب رسانی کا جو ڈھانچہ (Water structures of Shushtar) ہے وہ ساسانی دور میں پانی کی طاقت کے زریعے پن چکیوں کو چلانے کے لیے بنائے گئے تھے۔
اس بڑے کمپلیکس میں پن چکیاں، آبشاریں، نہریں اور پانی کے گزرنے کیلئے بڑی بڑی سرنگیں تعمیر کی گئی ہیں اس کے علاوہ سیر و تفریح کیلئے آنے والے سیاحوں کی استراحت کیلئے بھی جگہ بنائی گئی ہے۔
شوشتر میں واقع آبشار کا علاقہ پل نما گرگرڈیم اور شریعتی اسٹریٹ کے جنوب میں واقع ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ یہ علاقہ کب تعمیرہوا مگرجو شواہد دستیاب ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ساسانی حکمران « شاپور اول» کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔
« تذکرہ شوشتر» نامی کتاب کے مطابق (۲۲۴ء میں ساسانی خاندان کے بانی) اردشیر باباکان کے دورمیں شوشتر کے جنوب اورمشرق میں زراعت کو فروغ دینے کے غرض سے پانی بہم پہنچانے کیلئے اس علاقے کے تعمیر کا آغا ز ہوا ۔گرگرندی کی تعمیر شروع ہوئی اورسلسلہ اردشیر کے بیٹے شاپور کے دورتک جاری رہی۔ گرگرندی پر ڈیم نما پل تعمیرکرایا جس نے نہ صرف اضافی پانی کے بہا کو روکا بلکہ شوشتر شہر کو اس کے مشرق (مسجد سلیمان اور اہواز) سے بھی منسلک کردیا۔اس حدود میں آبشاروں کے علاقے کے اندر، کم و بیش۴۰ ملیں (پن چکیاں) تھیں۔
آٹا تیار کرنے کے لیے ان ملوں کو استعمال کیا جاتا تھا تاہم وقت گزرنے کے ساتھ قدرتی آفات (سیلاب اور زلزلے) اور دیگرعوامل و اسباب کی وجہ سے ان میں سے زیادہ تر ملیں (پن چکیاں) تباہ ہو گئیں۔فی الحال رضا گلاب پن چکی کوشوشتر کے تاریخی آبی ڈھانچے کا ثقافتی ورثہ سینٹر (کلچرل ہیرٹیج آف ہسٹوریکل واٹر سٹرکچر آف شوشتر) کے ذریعے بحال کیا جا رہا ہے۔
اس کمپلیکس کے مغرب کی طرف آخر میں « سیکا» واقع ہے، جہاںچند سیڑھیوں کے ذریعے رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
اس جگہ (سیکا) کے اندر، چھوٹے چینلز کے ساتھ ایک آٹھ کیونیا تالاب دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک ندی کے زریعے اس تالاب میں پانی فراہم کیا جاتا ہے جو سیکا کی دیوار سے نکلتا ہے اور دو چھوٹے راستوں سے دریا میں گرتاہے۔
یہ سیٹ پن چکیوں کو پانی فراہم کرنے والی نہروں کا ایک حصہ ہے جو بعد میں قاجار کے دور میں اور محتشم (مقامی حکمران) کے دور میں اس جگہ ایک ڈیم تعمیر کروایاجہاں ایک جگہ سے پانی ایک آٹھ کونیاوالے گڑھے میں جاتا ہے ۔ پھر وہاں سے دو راستوں میں داخل ہوتا ہے اور وہاں سے دریا میںچلاجاتا ہے۔
« سیکا» کیا ہے؟ اس کے بارے میں مختلف آرا ہیں، دھخدا لغت نامہ کے مطابق « سیکا» ایک قسم کی مرغابی یا درخت کی ایک قسم ہے اسی طرح « وشنو» ہندئوں کا ایک قبیلہ ہے جو بدھ مت کی ایک شاخ ہے۔
شوشتر کی پن چکیاں اور آبشاریں « گرگرندی» کے کنارے پر تعمیر کی گئیں، جو قدیم زمانے کے فنی اور انجینئرنگ کے شاہکاروں میں سے ایک ہے۔
گرگر ندی مکمل طور پر انسان کی بنائی ہوئی جگہ ہے اور اس کی تعمیر ساسانی شہنشاہ اردشیر باباکان سے منسوب ہے۔
مشہور فرانسیسی ماہر آثار قدیمہ جان دیولافوی (Jane Dieulafoy) کے سفر نامے میں اس علاقے کا ذکر صنعتی انقلاب سے پہلے کے سب سے بڑے صنعتی کمپلیکس کے طور پر کیا گیا ہے۔
یہ علاقہ ڈیموں، سرنگوں، ذیلی چینلز اورپن چکیوں (واٹر ملز) کا ایک مجموعہ ہے، جو ایک صنعتی اوراقتصادی کمپلیکس ہے اور « شوشتر واٹر سٹرکچرز» کا ایک حصہ ہے جس کا تاریخی کتابوں میں ہرجگہ ذکر ملتا ہے۔
گرگرڈیم دریا کے بہائوکو روکتا ہے اور چٹان میں کھودی گئی ۳ سرنگوں تک پانی پہنچانے کیلئے پانی کی سطح کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔
تین سرنگیں پانی کو کمپلیکس تک لے جاتی ہیں اور پانی کئی چینلز میں تقسیم ہوتاہے، جوپن چکیوں کے پہیوںکو گھمانے کے بعد آبشاروں کی صورت میں تالاب جیسے جگہوں میں جاتاہے۔
اس کمپلیکس کا ایک بہت ہی خوبصورت اور منفردمنظر ہے جو بہت ہی مسحوراورمتاثر کن ہے وہ یہ ہے کہ پن چکیوں کے نکلنے والا پانی خوبصورت مصنوعی آبشاروں کی صورت میں تالاب نما علاقے میں بہتا ہے، جو ہر دیکھنے والے کی آنکھوں اوردل کو مسحورکردیتا ہے ۔
« گرگر پل» کے پیچھے تین سرنگیں پن چکیوں کے پہیوں کو چلانے کے لیے پانی کی ایک خاص مقدار کی منتقلی کرتی ہیں۔
شوشتر کی پن چکیاں اور آبشاریں تعمیر کے وقت کے لحاظ سے دنیا کے فنی اور انجینئرنگ کے شاہکاروں میں سے ایک ہیں۔ انجینئرنگ کا یہ شاہکار ایران اور دنیا دونوں میں منفرد ہے۔
٭شوشتر کے پانی کے ڈھانچے کے اجزا کی فہرست٭
شوشترکے تاریخی آبی ڈھانچے میں شامل درج ذیل تاریخی مقامات اورانفرسٹرکچرزکا مجموعہ ایران کے دسویںآثار قدیمیہ کے عنوان سے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں ۱۳۱۵ نمبر کے ساتھ درج ہے۔
میزان ڈیم
کلاہ فرہنگی ٹاور
دست کند گرگرندی
پر نما گرگر ڈیم
آبشاروں اورپن چکیوں کے مجموعی آثار
عیار ٹاور اور مرقد صائبین
خدا آفرین ڈیم
قلعہ سلاسل
قلعہ سلاسل
داریون نہر
شادروان ڈیم
خاک ڈیم
لشکر و پل شاہ علی ڈیم
شرابدارڈیم
اپنا تبصرہ لکھیں.