سیاحت وسیلہ امن
سیاحت بین الاقوامی مکالمے ک اہم ذریعہ اوراس کے ذریعے دنیا کے مختلف ممالک میں موجود کشیدگیوں کا خاتمہ کرکے صلح و دوستی کا ہاتھ بڑھایا جاسکتا ہے
سیاحت وسیلہ امن
سیاحت کو اکثر اقتصادی ترقی میں کردار کے لیے اجاگر کیا جاتا ہے تاہم سیاحت امن کو فروغ دینے اور عالمی سطح پر ملکوں اور مختلف قوموں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے علاوہ ایک دوسرے کی ثقافت اور تمدن سے آگاہی حاصل کرنے، قدیم سوچ کو تبدیل کرنے اور دنیا سے ہم آہنگ سوچ اپنانے، تعصبات کی بیخ کنی کرنے اور رواداری اور بھائی چارے کے فروغ کا بھی اہم اور موثر ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ دینی، میڈیکل، تاریخی مقامات اور قدرتی مناظر کی سیاحت کو فروغ دے کر لوگ ایک دوسرے کی ترقی اور جدیت سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
اس شعبے کو بین الاقوامی مکالمے کا بہت ہی اہم ذریعہ تصور کیا جاتا ہے اور یہ ایک دوسرے سے ملنے، مختلف ثقافتوں کے بارے میں جاننے، دوسری اقوام و ملت کی زبانیں سیکھنے اور غیر ملکی ثقافتوں اور تہذیب کو نزدیک سے دیکھنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
سیاحت کا عالمی دن 2024 ''سیاحت اور امن'' عنوان کے تحت اقوام عالم اور مختلف ثقافتوں کے درمیان امن اور افہام و تفہیم کو اجاگر کرنے، فروغ دینے اور مفاہمت کے عمل کی حمایت میں اس شعبے کے اہم کردار کو اجاگر کیا جا سکتا ہے۔
اقوام عالم خاص طور پر اقوام متحدہ نے اس سال کے یوم سیاحت کو’’سیاحت اور امن‘‘کے عنوان سے منانے کا فیصلہ تو کیا ہے لیکن ان کو بہ بھی باور کرنا ہوگا کہ اسرائیل امن عالم کے لیے سنگین خطرہ ہے وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کسی بھی حد سے گزرنے اور بین الاقوامی قانون کو روندے میں ثانی نہیں رکھتا۔
اسرائیل غزہ میں گذشتہ ایک سال سے بچوں، خواتین اور بے گناہ لوگوں کو قتل عام کا نشانہ بنا رہا ہے اور اس وقت غزہ کی صورتحال مکمل طورپر قابو سے باہر ہے اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے باعث انفراسٹکرچر کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں بین الاقوامی ذمہ داروں کہنا ہے کہ غزہ سے ملبہ اٹھانے میں کئی سال لگیں گے۔ اب اسرائیل نے دہشت گردی کے مقاصد کے لیے بالکل مختلف طریقے جیسے واکی ٹاکی ،موبایل فون اور دیگر ذرائع اپنانا شروع کردیا ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے تھے اور یہ امن عالم کے لیے سنگین خطرے کا باعث بن رہا ہے۔
اپنا تبصرہ لکھیں.