• May 2 2025 - 14:50
  • 15
  • مطالعہ کی مدت : 3 minute(s)

خانہ فرہنگ ایران راوپلنڈی میں اقبال کے افکار معنوی اور ان کی تفہیم میں فارسی زبان کا کردار کے موضوع پر علمی کانفرنس کا انعقاد

خانہ فرہنگ ایران ، راولپنڈی میں اقبال کے افکار معنوی اور ان کی تفہیم میں فارسی زبان کا کردار کے موضوع پر ایک پررونق علمی نشست ہوئی جس میں ملک بھر سے دانشوروں، مختلف یونیورسٹی کے اساتذہ، ماہر اقبالیات، یونیورسٹی کے طلبہ اور علامہ اقبال سے محبت کرنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی.

اس اہم کانفرس میں ممتاز مقررین اور ماہرینِ اقبال نے علامہ اقبال کے خیالات کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا، خاص طور پر اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ فارسی زبان اقبال کے روحانی پیغام کو سمجھنے میں کس قدر اہم ہے۔ خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی کے سربراہ، ڈاکٹر مہدی طاہری نے مہمانوں، دانشوروں اور اقبال شناسوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا:علامہ اقبال ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے، جن کی زندگی کا ہر پہلو ایک مستقل کتاب کا موضوع بن سکتا ہے۔ وہ فلسفی، شاعر، عارف، اسلامی مفکر، سیاستدان اور ممتاز سماجی مصلح تھے۔ انہوں نے اپنے خیالات کو منتقل کرنے کے لیے فارسی زبان کا انتخاب کیا۔ڈاکٹر طاہری نے مزید کہا کہ علامہ محمد اقبال نے 1915 سے 1935 تک کے عرصے میں فارسی زبان کو اپنے ادبی، فلسفیانہ اور سماجی پیغام کے اظہار کے لیے انتخاب کیا کیونکہ فارسی زبان، جس کی بر صغیر میں آٹھ سو سالہ تاریخ تھی، اقبال کے خیالات کو ایشیاء میں وسیع سطح پر پہنچانے کا مؤثر ذریعہ تھی۔ "بزمِ فکرِ اقبال" کے صدر، ڈاکٹر محمد قمر اقبال نے اپنی تقریر میں ایران کے خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی کا اس اہم کانفرنس کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا بدقسمتی سے فارسی زبان کو تعلیمی اور ثقافتی نظام سے جان بوجھ کر نکال دیا گیا، لیکن اس اہم زبان کی دوبارہ تعلمی اداروں میں بحالی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کے فضل سے ہم فارسی زبان کی ترویج اور علامہ اقبال کے روحانی افکار، خاص طور پر ان کے فارسی اشعار میں پوشیدہ پیغام کو عام کرنے کے لیے خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے۔ پاکستان کے ممتاز اقبال شناس، ڈاکٹر احسان اکبر نے اپنی گفتگو میں اقبال کے افکار کا گہرائی سے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اقبال نے ایک مثالی انسان کا تصور پیش کیا اور ایسے معاشرے کی تصویر کشی کی جو اس مثالی انسان کے شایان شان ہو،انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں دوبارہ فارسی زبان سے واقفیت حاصل کرنی چاہیے، کیونکہ اگر ہم اپنی ثقافت اور تہذیب کی طرف لوٹنا چاہتے ہیں تو فارسی سیکھنا ناگزیر ہے۔کانفرنس کے دیگر مقرر اور نمل یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر عثمان غنی رعد نے کہا اقبال کے افکار اس قدر عمیق اور اثرانگیز ہیں کہ عالمی سامراجی طاقتیں بھی ان سے خائف ہو جاتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا اقبال کی فکر کو سمجھنے کے لیے ایک مخصوص فکری ماحول اور ذہنی آمادگی ضروری ہے۔ اگر ایسا ماحول پیدا ہو جائے تو اقبال کا پیغام دنیا کی استبدادی طاقتوں کو ہلا کر رکھ سکتا ہے۔انہوں نے خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اقبال خوانی کے اجلاس شروع کرکے اقبال کے اشعار کی گہرائی اور روحانی پیغام کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔فارسی زبان و ادب کے استاد ڈاکٹر مهرنور محمد خان نے اپنی تقریر میں اقبال اور مولانا رومی کے درمیان گہرے فکری اور روحانی تعلق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:اقبال خود کو مولانا رومی کا مرید سمجھتے تھے اور ان کے اشعار و تعلیمات کو انسانی روح کی رہنمائی کا ذریعہ قرار دیتے تھے۔انہوں نے مزید کہا فارسی زبان نے اقبال کے روحانی افکار کے اظہار کے لیے ایک مؤثر ذریعہ کا کردار ادا کیا۔آخر میں فارسی زبان و ادب کے استاد، مثنوی مولانا رومی کے ماہر اور ماہر اقبالیات ڈاکٹر مظفر علی کشمیری نے علامہ اقبال کے افکار اور اشعار میں فلسطین کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:اقبال فلسطین کو صرف ایک سیاسی نہیں بلکہ اسلامی اور انسانی مسئلہ سمجھتے تھے اور اسے استعمار و استبداد کے خلاف ایک عالمی جدوجہد کا حصہ قرار دیتے تھے.

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: