• Jan 5 2024 - 16:12
  • 67
  • مطالعہ کی مدت : 5 minute(s)

ایرا ن شناسی (IRANOLOGY) ارسباران جنگل

ارسباران جنگل اوراینالوکی شہرت کی و جہ کیاہے؟ قلعہ کندم گرم چشمہ کیوں مشہور ہے اورہزاروں سیاح اس چشمے کا رخ کیوں کرتے ہیں؟

کلیبرمشرقی آذربائیجان صوبے کے اہم شہروں میں سے ایک ہے، جو صوبے کے مرکز سے ایک گھنٹے کے فاصلے پرواقع ہے۔ اس شہر کا موسم معتدل ہے اس لیے یہ سخت گرمی میں بھی آپ اس علاقے کا سفر کرسکتے ہیں۔کلیبر نسبتا چھوٹا شہر ہے تاہم اس شہرکے دل میں بہت سے خوبصورت مناظر موجود ہیں۔

ارسباران جنگل:

ارسباران جنگل اس علاقے کے ایک پرکشش اور سب سے بڑے سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے اوریہ جنگل کا رقبہ ۱۳۰ ہزار ہیکٹر پر پھیلا ہوا ہے۔

اس جنگل میں سیاحوں کے لئے سہولیات موجود نہیں ہیں، اس جنگل میں صرف ایک کیمپ ہے جہاں سیاح ڈیرے ڈال سکتے ہیں۔اس جنگل کے گردو نواح اورمضافات میں ہوٹل موجود ہیںتاہم اگر آپ جنگل میں وقت گزارنا اورفطرت سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو ضروری سامان جیسے سلیپنگ بیگ، اضافی کپڑے اور مناسب جوتے جیسی چیزیں ساتھ لانی چاہئیں۔

اگر آپ بارش کے موسم میں اس علاقے کا سفر کریں تو آپ کو اپنی زندگی کا سب سے خوبصورت نظارہ نظر آئے گا۔ ہوا دھند سے بھری ہوئی ہوتی ہے، اگر آپ جگل کے قدرتی مناظر اورجنگلی حیات کو نزدیک سے دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو صبح سویرے ارسباران جانا چاہیے۔جب آپ ارسباران جنگل کا رخ کریں گے تو آپ کو آبشاروں کو نزدیک سے دیکھنے کا بھی موقع میسر آئے گا ۔

اینالو کا محفوظ علاقہ:

اینالو کامحفوظ علاقہ ارسباران جنگل کے اہم حصوں میں سے ایک ہے۔اینالوکو ارسباران جنگل کے دوسرے حصوں سے بڑی تاروں سے الگ کر دیا گیا تاکہ اس کی خوبصورتی اورجنگلی حیات کی نسل کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

مارال ہرن کی ایک قسم ہے جس کا رنگ سرخ ہے۔ اینالومیں اس خطرے سے دوچار نسل کی حفاظت اور ایران اور دنیا کو اس کی خوبصورتی دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس علاقے میں ہرن کے علاوہ دیگر جنگلی جانوربھی موجود ہیں تاہم اس علاقے کی حفاظت کا مقصدمعدومی سے دوچار ہرنوں کی نسل کی حفاظت اوران کی تعداد میں اضافہ کرنا تھا۔ قفقازی سیاہ مرغ بھی ایران کا ایک نایاب اورخوبصورت جانورہے جس اس خطے میں موجود ہے جب سے اینالو کے جنگل کو جنگلی حیات کے لئے محفوظ بنایا ہے اس کی نسل بھی بڑھ گئی ہے اوراب معدومی کے خطرے سے باہر ہے ۔

قلعہ کندی گرم چشمہ:

کلیبرمیں واقع قلعہ کینڈی گرم چشمہ ایک قدرتی گرم چشمہ ہے کہاجاتا ہے کہ اس چشمے کا پانی گٹھیا کے علاج کے لئے مفید ہے یہی وجہ ہے کہ ہرسال بہت سے سیاح اس چشمے کی شفابخش خصوصیات سے بہرور ہونے اوراستفادہ کرنے کے لئے اس علاقے کا رخ کرتے ہیں ۔قلعہ کندی گرم چشمہ اراس ندی اورخدا آفرین ڈیم کے قریب واقع ہے اس گرم چشمے کی شہرت دنیا بھر میں پھیل گئی ہے اب غیر ملکی سیاح بھی اس پانی سے شفایاب ہونے کے لئے اس علاقے کا رخ کرتے ہیں ۔

بابک قلعہ:

بابک قلعہ بھی کلیبرشہرکے پرکشش اورخوبصورت مقامات میں سے ایک ہے یہ قلعہ ارسباران کے علاقے میں واقع ہے، آپ نے بابک خرمدین کا نام ضرور سنا ہوگا اس عظیم ایران جنرل نے عربوں کو کئی سال تک آذربائیجان کے پہاڑوں میں الجھائے رکھا اوران پر شب خون مارتا رہا ۔اس عظیم جنرل کا خوفناک قلعہ ابھی بھی موجود ہے۔مذکورہ قلعہ ایک اونچے پہاڑ پر واقع ہے اورآسانی سے رسائی ممکن نہیں ہے، اس قلعے تک رسائی کے لئے آپ کو کئی سیڑھیوں سے گزرنا پڑے گا کئی جگہوں پر آپ کو کوہ پیمائی بھی کرنی ہوگی ۔

بابک قلعہ تک رسائی کا راستہ:

اس قلعے تک پہنچنے کے تین راستے ہیں:

1۔سب سے عام راستہ بابک ہوٹل کی طرف سے ہے، جو سیڑھیوں والا راستہ ہے آپ کو تقریباً۱۰۰ سیڑھیاں چڑھنا پڑتی ہیںاس مسافت کو طے کرنے کے لئے تین گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

2۔دوسرا راستہ قلعہ درہ سی کیمپ ہے آپ گاڑی میں کیمپ تک جاسکتے ہیں وہاں سے تین گھنٹے پیدل سفر کرکے آپ قلعے تک رسائی کرسکتے ہیں۔

3۔تیسرے راستے کو طے کرنے کے لئے آپ کو ایک مضبوط گاڑی کی ضرورت ہے۔ پہلے آپ کوبابک ہوٹل کے قریب واقع روڈ کو عبور کرنا ہوگا اور خانہ بدوشوں کے کیمیپ تک آپ کو کچی روڈ پر سفر جاری رکھنا ہوگا۔ خانہ بدوشوں کے کیمپ سے محل تک ایک گھنٹے کا پیدل سفر ہے۔

پیغام قلعہ:

پیغام قلعہ بابک خرمدین کے زیر استعمال دیگر قلعوں میں سے ایک ہے۔ جیسا کہ اس قلعے کے نام سے واضح ہے کہ اہم خبریں پہنچانے کے لیے اس قلعہ کواستعمال کیا جاتا تھا۔ بابک کے دوست اہم خبریں پھیلانے کے لیے آگ اور دھوئیں کا استعمال کرتے تھے۔

قلعہ بابک کی طرح پیغام قلعہ بھی ایک خاص جغرافیائی محل وقوع کا حامل ہے جس کی وجہ سے یہاں تک رسائی بہت مشکل ہے۔ اس قلعہ سے شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستے نظر آتے ہیں۔ خوبصورت دریائے کلیبر بھی اس قلعے کے نیچے سے گزرتا ہے۔

خداآفرین پل جڑواں پھل تھے لیکن ان میں سے ایک تباہ ہوگیا ہے جبکہ دوسرا پل ابھی بھی موجود ہے اورلوگ اس پل پر چل کر اس کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔خدا آفرین پل ۱۶۰میٹر ہے اس میں سے ۱۲۰میٹر ایران میں جبکہ ۴۰میٹر جمہوری آذربائیجان میں واقع ہے ۔خدا آفرین پل کے اوربھی کئی نام ہیںبعض کا خیال ہے کہ یہ پل ھخامنشی دورمیں تعمیر ہوا تھا۔

 

شاہ عباس پل صفوی دورمیں بنایا گیا تھا یہ پل شجاع الممالک کلیبری نے بنوایا تھا اس لئے اس پل کو شجاع پل بھی کہا جاتا ہے، اس پل کا ایک حصہ ٹوٹ گیا ہے یہی وجہ ہے کہ مقامی لوگ اسے پل شکستہ (ٹوٹا ہوا پل) بھی کہتے ہیں۔

 

 

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: