ایرا ن شناسی ، جنت نظیرگاؤں
ایران کے مغرب میں ایسے شہر اور دیہات ہیں جن کے بارے میں ہم ابھی تک لاعلم ہیں یہ دیہات اورشہراتنے خوبصورت ہیں، ان کی خوبصورتی کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ان میں سے ایک جنت نظیر گائوں ہجیج ہے جس کودیکھ کر آپ کو روئے زمین پر جنت کا گمان ہونے لگتا ہے۔
ہجیج گاؤں کہا ں واقع ہے؟
ہجیج گاؤں پاوہ کے مشہور مقامات میں سے ایک ہے اوریہ پاوہ سے ۳۴ کلومیٹر اور صوبہ کرمانشاہ کے مرکز سے ۱۲۳ کلومیٹر کے فاصلے پر ضلع نوسود میں واقع ہے۔ پاوہ کرمانشاہ کے اہم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ شہر صوبے کے مرکز سے ۱۲۲ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔عراقی بعث پارٹی کی طرف سے مسلط کردہ ۸ سال کی جنگ کے دوران، پاوہ شہر کو بہت ہی زیادہ نقصان پہنچا۔
یہ گائوں ایک شاندار اور سبز وادی میں واقع ہے۔اس گائوں کا ایک طرف سے دریا اور دوسری طرف سے پہاڑوں تک سڑک ہے۔چونکہ یہ گائوں پہاڑی ڈھلوان کے عین وسط میں واقع ہے یہی و جہ ہے کہ یہاں کے مکانات کا طرز تعمیر سیڑھیوں کی شکل میں ہے۔
ہجیج گاؤں سے صرف چند قدم کے فاصلے پرطبی خواص کے حامل پودوں سے ڈھکے سبز میدانوں کو دیکھ سکیں گے۔ ہر موسم میں اس علاقے میں خاص پودے اگتے ہیں اور یہ خداتعالیٰ کی قدرت کی نشاندہی ہے۔ موسم بہار میں اس گاؤں کے بالائی حصے لالے کے پھولوں سے سے ڈھکے ہوتے ہیں۔ سال بھر زمین سے چشمے رواں ہوتے ہیں۔معروف دریا سیروان اس علاقے سے گزرتاہے۔
جنگلی جانور بھی اللہ تعالی کی نعمتوں کو آزادانہ طور پر لطف اندوز ہوتے ہیں۔ علاقے کے انسانوں اور جانوروں کے آپس میں پرامن رشتہ موجود ہے۔ گائوں والے تفریح کے لیے شکار نہیں کرتے۔ صبح کے بعد گاؤں کی گلیوں میں پرندوں کی آوازیں گونجتی ہیں اور آپ بھیڑیے، لومڑی، ریچھ، ہرن، خرگوش کو بلاخوف آزادانہ گھومتے پھرتے دیکھ سکتے ہیں۔
ہجیج گاؤں بالکل پہاڑ کے دامن میں واقع ہے۔ اس لیے یہاں سرد آب و ہوا ہے۔ سردیوں میں یہ گائوں برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ اس لیے سردیوں میں اس گاؤں کا سفر موزوں نہیں ہے بلکہ موسم بہار سفر کے لئے بہتر ہے کیونکہ موسم بہار کے آغاز کے ساتھ ہی یہاں خوبصورت پھول کھلنا شروع ہوتا ہے چونکہ یہ گائوں پہاڑ کے ساتھ ہے اس لئے پہاڑ یوں پر لالہ کے پھول کھلتے ہیں جس سے اس کائوںکا حسن دوبالا ہوجاتا ہے۔
گرمیوں میں بھی گرمی نہیں پڑتی۔ درحقیقت گرمیوں میں ٹھنڈی ہوا چلتی رہتی ہیں! یہی وجہ ہے کہ قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کے خواہاں سیاح موسم بہار اورگرما میں اس علاقے کا رخ کرتے ہیں اوریہاں کیمپنگ کرتے ہیں۔ خزان کا موسم رومانوی ہوجاتا ہے اور فطرت ہزار رنگوں میں بدل جاتی ہے اور جو کچھ آپ دیکھتے ہیں وہ آپ کی روح کو متاثر کرتا ہے۔
سطح مرتفع شاہواس علاقے کے خوبصورت اوردیدنی مقامات میں سے ایک ہے۔ درحقیقت یہ بلندیاں زگروس پہاڑی سلسلے کا حصہ ہیں۔ سطح مرتفع شاہوکے اردگرد خوبصورت اورسرسبز چراگاہیںاور پرکشش مقامات ہیں۔
چشمہ بل، یہاں کے سب سے خوبصورت چشموں اور دلچسپ مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ چشمہ پہاڑ کے قلب سے نکل کر خوبصورت سیروان ندی کی طرف اپنا راستہ جاری رکھتا ہے۔ یہ چشمہ زیر زمین پانی کے بہترین ذرائع میں سے ایک ہے اور اس میں مختلف شفا بخش خصوصیات بھی ہیں۔ بل چشمہ سارا سال رواں رہتا ہے اورسال کے کسی بھی موسم میں پانی میں کمی نہیں آتی۔
داریان ڈیم:
داریان ڈیم ہجیج میں سب سے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ ڈیم دریائے سیروان پر واقع ہے اور اسے مٹی کے ڈیموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ داریان ڈیم ہجیج گائوںکے قریب واقع ہے اور علاقے کے لوگوں کو پانی فراہم کرتا ہے۔ اس ڈیم کے پیچھے ایک مصنوعی اور خوبصورت جھیل بنائی گئی ہے جو ہجیج گائوںکے مقامی لوگوں کیلئے سیر گاہ ہے۔ اگر آپ فشنگ، تیراکی اور آرام کے لیے بہترین جگہ تلاش کر رہے ہیں، تو داریان ڈیم بہترین انتخاب ہے، مئی کے آخرسے آپ اس جھیل میں فشنگ کرسکتے ہیں۔
ہجیج گاؤں کی تاریخ:
بسا اوقات کسی رہائشی علاقے کی تاریخ کا اندازہ لگانا مشکل نہیں یہاں لوگوں کی زندگی پر غورکیا جائے تو آپ کو اندازہ ہوجائے گا، سٹرٹیجک حالات، زرخیز مٹی اور پانی کے وافر وسائل نے انسانوں کو اس علاقے کے انتخاب پر مجبورکیا ہے۔اس گائوں کا بھی یہی صورتحال ہے یہاں زندگی کے تینوں رخ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس لیے امید کی جا سکتی ہے کہ ہزاروں سال پہلے سے انسان نے اپنی زندگی کے لیے اس علاقے کا انتخاب کیا ہے۔البتہ اس علاقے کے بارے میں جو تاریخ دستیاب ہے وہ اسلامی دورتک کی ہے۔
خاندان اہل بیت سے ایک فرد نے عباسی خلفاء کے ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھانے کے بعد اس علاقے کا رخ کیا تھا اوراس غیر آباد علاقے کورہائشی گاؤں میں تبدیل کر دیا اور یہ ہجیج کی کہانی کا آغاز ہے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ وہ اپنے ساتھ ایک صنعتکار کو لے کر آئے تھے۔ یہ شخص حاجی گاں کا دوسرا رہائشی ہے۔ اس گاں کا فن تعمیر بھی Paveh شہر کے فن تعمیر کی تقلید ہے۔ یہ جاننا دلچسپ ہے کہ کرد زبان میں حاجی کا مطلب سبز وادی بھی ہے اور انہوں نے اس شاندار گاں کے لیے کیا خوبصورت نام چنا ہے۔دلچسپی کی بات یہ ہے کہ وہ اپنے ساتھ ایک صنعتکار کو لے کر آئے تھے اور یہ اس گاؤں کا دوسرا رہائشی تھا اس شہر کی تعمیر میں پائوہ شہر کی طرز پر کئی گئی ہے ۔
یہ جاننا دلچسپ ہے کہ کرد زبان میں ہجیج کا مطلب سبز وادی ہے چونکہ یہ گائوں سرسبز ہے اس لئے ہجیج کانام منتخب کیا ہے۔
ہجیج گاؤں کی تاریخی اور مذہبی مقامات:
چلہ خانہ:
چیلے نیشی اس علاقے کے لوگوں کی پرانی رسموں میں سے ایک ہے۔ چیلے نیشی کو درحقیقت مذہبی تقریبات کی ان اقسام میں سے ایک سمجھا جا سکتا ہے جن کی جڑیں لوگوں کے عقائد اور ماضی میں ہیں۔ بنیادی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ چلہ خانہ ایک قسم کی عبادت گاہ ہے۔
چلہ خانہ ہجیج گاؤں میں ضرور دیکھنے والے مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ عبادت گاہ پتھر کے وسط میں واقع ہے اور اسے مٹی سے ڈھکا ہوا ہے اور مزید خوبصورتی کے لئے اس میں لکڑی کے کالم استعمال کیے گئے ہیں۔ اس چلہ خانے کی تاریخ دوسری صدی ہجری کی ہے اور اس گائوں کی قومی یادگاروں میں شمار ہوتی ہے۔
حوض پیر:
اس تالاب میں خوبصورت پتھر چنے گئے ہیںتاہم یہ تالاب کتنا پرانا ہے اس کے بارے میں بالکل بھی علم نہیں ہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ کئی سوسال گزرگئے ہیں۔ یہ دلچسپ بات ہے کہ تالاب کا ایک حصہ مردوں کے وضو کے لیے اور دوسرا حصہ خواتین کے وضو کے لیے ہے۔
جامع مسجد:
یہ ہمیشہ سے رواج ہے کہ کسی شہر یا گاؤں کی سب سے قدیم یا سب سے بڑی مسجد کو وہاں کی مرکزی یا جامع مسجد کے طورپر چنا جاتا ہے۔ اور اس شہر کی جامع حاجی مسجد بھی اس گائوں کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ اس مسجد میں لکڑی کے کالم اور منقش سجاوٹ ہے۔ اس مسجد کے بڑھئی اسی گائوں کے تھے۔ انہی لوگوں کی اولادیں آج بھی اس مسجد کی بحالی اور دیکھ بھال میں مدد کر رہی ہیں۔ مسجد کی شکل بہت سادہ اور خوبصورت ہے، اور یہی وجہ ہے کہ یہ ہجیج گاؤں میں دیکھنے کے لیے سب سے اہم مقامات میں سے ایک ہے۔ یاد رہے کہ اس جگہ پر اب بھی بہت سی اہم مذہبی تقریبات منعقد ہوتی ہیں اور یہ مسجد مقامی لوگوں کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔
کوسہ ہجیج: کوسہ ہجیج گاؤں کے ان مذہبی مقامات میں سے ایک کا نام ہے جہاں امام زادہ عبید اللہ دفن ہیں۔ یہ جگہ کوسہ ہجیج کے نام سے مشہور ہے۔ مقامی لوگ اس امام زادے سے بہت عقیدت رکھتے ہیں۔ امام زادہ کا مقبرہ نہایت سادہ اور صاف ستھرا ہے۔ عاشورہ اور تاسوعا جیسے اہم ایام میں اس جگہ پر مجالس ہوتی ہیں۔
اپنا تبصرہ لکھیں.