ایران کے کاشان شہر میں واقع زیر زمین قدیم تاریخی شہر
یہ ساسانی دور کے دارالخلافوں میں سے ایک تھا اور یہ شہر آج سے چند سال پہلے تک دنیا کی نظروں سے پوشیدہ تھا

ایران کے مشہور شہر کاشان میں واقع زیرِ زمین شہر نوش آباد، جسے شہر «اوئی» بھی کہا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ یہ ساسانی دور کے دارالخلافوں میں سے ایک تھا اور یہ شہر آج سے چند سال پہلے تک دنیا کی نظروں سے پوشیدہ تھا۔ یہ شہر کیسے دریافت ہوا اور اس کے بارے میں مزید معلومات آپ اس رپورٹ میں پڑھ سکتے ہیں۔
زیرِ زمین شہر نوش آباد، تاریخی شہر اصفہان کے شمال میں واقع ایک قدیم اور تاریخی علاقے میں ہے، جو دفاعی اور فوجی نقطہ نظر سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اسے دنیا کا سب سے بڑا زیرِ زمین شہر بھی کہا جاتا ہے۔ نوش آباد کا یہ زیرِ زمین شہر ایک تاریخی عمارت ہے جو تقریباً 15,000 مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے، جس میں کئی کمرے، راہداری، کنویں اور چینلز شامل ہیں، جو اس وقت کے ماہر معماروں نے کاشان شہر کے وسط میں بنائے تھے.
بارہ ہزار افراد پر مشتمل اس شہر کو منگولوں کے حملوں سے بچانے اور مشکل حالات میں لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے بنایا گیا تھا، اور یہاں زیادہ دیر تک رہنے کی گنجائش نہیں تھی۔ نوش آباد کے زیرِ زمین شہر نے مختلف ادوار میں بہت سے لوگوں کی جانیں بچائیں۔
مختلف حملوں کے دوران یرغمال بنائے جانے کے خوف سے کاشان کے لوگ زیرِ زمین شہر نوش آباد میں پناہ لیتے اور کچھ عرصے تک اپنی روزمرہ زندگی وہاں گزارتے رہے۔ اس دوران شہر میں کسی بھی شخص کی موجودگی کا پتہ نہیں چلتا تھا۔ جب حملہ آور شہر میں داخل ہوتے تو وہ حیران رہ جاتے، اور یہ جگہ ان کے لیے ہمیشہ ایک پراسرار بستی بن کر رہتی تھی۔ اس شہر کی تکمیل میں کم از کم 500 سال لگے، اور سلجوقی، صفوی، اور قاجاری دور تک بھی لوگ اسے استعمال کرتے رہے۔
٭نوش آباد کے زیرِ زمین شہر کی تاریخ٭
نوش آباد کا شہر، جسے اوئی شہر بھی کہا جاتا ہے، ساسانی بادشاہ خسرو اول کے دور میں ساسانیوں کے دارالحکومتوں میں سے ایک تھا۔ خسرو اول، جو خسرو انوشیروان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اس شہر کا حکمران تھا۔ یہ شہر آران اور بیگدل کے مغرب میں واقع تھا۔
٭نوش آباد کا شہر کیسے دریافت ہوا؟٭
خیال کیا جاتا ہے کہ نوش آباد ساسانی دور کے دارالحکومتوں میں سے ایک تھا جو کبھی کسی کے ہاتھ نہیں آیا۔ اس شہر کے وجود کا علم ۱۳۸۵ ہجری شمسی (۲۰۰۶ عیسوی) تک کسی کو نہیں تھا۔ کاشان کے ایک شخص نے اپنے گھر کے صحن میں پانی نکالنے کے لیے کھودائی کی اور جب وہ پانی تک پہنچنے کی کوشش کر رہا تھا، تو اس نے اس زیرِ زمین شہر کو دریافت کر لیا۔ اسی دوران اس قدیمی اور تاریخی شہر کے بارے میں لوگوں کو علم ہوا اور یہ جگہ مشہور ہونے لگی۔ اس شہر کی دریافت کے دو سال بعد، رجسٹریشن نمبر ۱۵۸۱۶ کے تحت اوئی شہر (نوش آباد) کو ایران کی قومی یادگاروں میں شامل کر لیا گیا، جس کے بعد یہ تاریخی شہر سیاحوں اور آثارِ قدیمہ کے ماہرین کی توجہ کا مرکز بن گیا۔
٭شہر نوش آباد کیوں اوئی شہر کے نام سے مشہور ہوا؟٭
نوش آباد کے زیرِ زمین شہر کو «اوئی شہر» بھی کہا جاتا ہے۔ مشہور لغت نامہ «دہخدا» کے مطابق «اوئی» کا لفظ کاشانی بولی کا ایک لفظ ہے جو فارسی زبان میں «آہای» کے مترادف ہے۔ اس شہر کو اس نام سے مشہور ہونے کی وجہ یہ ہے کہ جب اس تاریخی عمارت کی تعمیر ہو رہی تھی، تو مٹی کو نیچے سے اوپر لانے کے لیے «دلو» نام کے برتن استعمال کیے جاتے تھے۔ جب یہ برتن مٹی سے بھر جاتے، تو کھودنے والے «اوئی» کہہ کر آواز لگاتے، تاکہ رسی کھینچنے والے کو یہ اشارہ ملے کہ برتن مٹی سے بھر گیا ہے اور وہ اسے اوپر کھینچ لیتے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ نوش آباد کے زیرِ زمین شہر کا ڈھانچہ بہت پیچیدہ اور تاریک تھا، جس کی وجہ سے وہاں رہنے والے لوگ ایک دوسرے کو نہیں مل پاتے تھے۔ اس صورتحال میں وہ ایک دوسرے کو تلاش کرنے کے لیے «اوئی» کہہ کر آواز دیتے تھے۔
٭اوئی کے زیرِ زمین شہر کا فنِ تعمیر٭
نوش آباد کا زیرِ زمین شہر تقریباً چار کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے، لیکن آپ اس شہر کے صرف ۴۰۰ میٹر کا دورہ کر سکتے ہیں۔
اس شہر کا ڈھانچہ بہت پیچیدہ ہے، جس میں تنگ کوریڈورز، چھوٹے کمرے، کنویں اور متعدد چینلز شامل ہیں۔ مرکزی دروازے کے علاوہ، اس شہر کے تمام حصوں کی اونچائی 170 سے 180 سینٹی میٹر کے درمیان ہے، جو کہ ایک عام انسان کی اونچائی کے برابر ہے۔ کئی جگہوں سے گزرتے وقت آپ کو نیچے جھکنا بھی پڑتا ہے۔
نوش آباد کے زیرِ زمین شہر کی منزلوں کی اونچائی تقریباً ۴ تا ۱۶ میٹر تک ہے، اور یہ شہر تین منزلوں پر مشتمل ہے۔ اس کی مکمل جانچ پڑتال اور مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے وقت، وسائل اور جدید آلات کی ضرورت ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس شہر کو ساسانی دور میں بغیر کسی جدید سہولت کے تعمیر کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اسے دنیا میں ہاتھ سے تعمیر کردہ فنِ تعمیر کی سب سے بڑی مثالوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
اس شہر کی پہلی منزل راہداریوں پر مشتمل ہے، جو دشمنوں کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھی، جبکہ دوسری اور تیسری منزل میں لوگوں کے رہائشی مقامات، کھانے پینے کی جگہیں اور پناہ گاہیں شامل ہیں۔
٭نوش آباد کے زیرزمین شہر کی پہلی منزل ٭
پہلی منزل میں داخل ہونے کا راستہ بہت تنگ اور پیچیدہ ہے، جسے شناخت کرنا ہر کسی کے لئے آسان نہیں ہوتا۔ جب ہم اس کے اندر داخل ہوتے ہیں تو ہمیں متعدد راہداریوں اور بھٹیوں کا سامنا ہوتا ہے جو حملہ آوروں اور پیچھا کرنے والوں کو گمراہ کرنے کے لئے بنائی گئی تھیں۔ یہاں کی دیواروں پر بنے سوراخوں کا مقصد چھپنے اور آسانی سے فرار حاصل کرنا تھا.
٭ اوئی شہر کی دوسری اور تیسری منزل ٭
نوش آباد شہر کی زیرزمین دوسری اور تیسری منزلوں میں بڑے بڑے کمرے اور ہالز موجود ہیں، جہاں کچھ وقت کے لئے رہائش اور قیام ممکن ہے۔ ان منزلوں میں بنیادی ضروریات کی اشیاء بھی رکھی گئی ہیں، اور یہاں کی لائٹنگ بھی نہایت دلچسپ اور منفرد انداز میں کی گئی ہے۔
٭ نوش آباد کے زیرزمین شہر کا اندرونی ڈھانچہ ٭
جب آپ نوش آباد کے زیرزمین شہر میں داخل ہوتے ہیں تو نم مٹی کی خوشبو آپ کے حواس کو متاثر کرتی ہے۔ تنگ راہداریوں سے گزر کر، جو ایک وقت میں ایک سے زیادہ افراد کے گزرنے کے لئے موزوں نہیں ہیں، آپ شہر کے اندرونی حصوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ شہر کے مختلف حصوں میں چھوٹی خالی جگہیں نظر آتی ہیں، جو ماضی میں بیت الخلا کے طور پر استعمال ہوتی تھیں۔ اگر کوئی شخص اندر ہوتا، تو دروازے کے سامنے ایک پتھر رکھ دیا جاتا تاکہ دوسرے افراد کو آگاہ ہو سکے۔
خاندانوں کے ایک دوسرے سے الگ رہنے کے لیے جو جگہیں اور کمرے بنائے گئے ہیں، ان میں دروازے نہیں لگے، تاہم پرائیویسی کا خیال رکھتے ہوئے کمروں کو دیواروں کے ذریعے الگ کیا گیا ہے۔
جب آپ اس زیرزمین شہر میں داخل ہوں گے، تو آپ اس کی دیواروں پر تباہ کن سیلاب کے آثار دیکھ سکتے ہیں، جس نے نوش آباد کے زیرزمین شہر کے کئی حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ ایک خاص جگہ ایسی بھی ہے، جو سامان اور خوراک کے ذخیرہ کرنے کے لیے بنائی گئی تھی، اور یہ ایک عمارت کے گرنے کی وجہ سے دریافت ہوئی تھی۔
٭ اوئی کے زیرزمین شہر کی ہوا کیسی ہے ٭
اس عمارت کی تعمیر کے دوران ایئر کنڈیشننگ کے معاملے پر خصوصی توجہ دی گئی تھی تاکہ زمین کی گہرائیوں میں آکسیجن کی فراہمی ممکن ہو سکے۔ اس مقصد کے لئے ایسے چینلز بنائے گئے تھے جو نہ صرف لوگوں کے گزرنے کے لیے مددگار تھے بلکہ ہوا کے بہاؤ کو برقرار رکھنے میں بھی معاون ثابت ہوتے تھے۔
ان کنوؤں کی لمبائی سطح زمین سے شروع ہو کر شہر کے سب سے گہرے حصے تک عمودی طور پر جاری رہتی ہے۔ یہ دراصل لام (ل) کی شکل میں بنائے گئے ہیں، جس کے ذریعے ہوا زمین کی سطح سے نوش آباد کے زیرزمین شہر تک پہنچتی ہے اور اس میں گردش کرتی ہے۔
اس شہر کی تعمیر میں ہر چیز کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی، اور ایک منظم نقشے کے تحت اس کے تعمیراتی کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا تھا۔ مثال کے طور پر، اس شہر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے اس کی دیواریں ان آبی نالیوں کے ساتھ بنائی گئی ہیں جن میں پانی بہتا ہے.
٭ ہاتھ سے بنائے گئے دنیا کے سب سے بڑے شہر کے داخلی راستے ٭
دنیا کے سب سے بڑے زیرزمین کمپلیکس کے دو داخلی راستے ہیں، جنہیں اس طرح بنایا گیا ہے کہ شہر کے اندر جانے والوں کو کم اونچائی والے تنگ راستوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
دیگر داخلی راستے سیلاب کی وجہ سے تباہ ہو گئے تھے، اور اب ان کا استعمال ممکن نہیں ہے۔
٭ پانی کے ذخائر کی منصوبہ بندی٭
مضبوط عمارتوں کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والے قدیم طرز تعمیر میں سے ایک طریقہ پانی کے ذخائر کی تعمیر تھا۔ اس قسم کی تعمیر میں جو مصالحہ استعمال کیا جاتا تھا، وہ سیمنٹ سے بھی زیادہ مضبوط ہوتا تھا، اور یہ انڈے کی سفیدی، چونے، راکھ، مٹی، ریت، اونٹ کی اون، بکری کے بال یا انسانی بالوں سے تیار کیا جاتا تھا۔ ماضی میں یہ مواد کنکریٹ اور سیمنٹ کا متبادل سمجھا جاتا تھا، اور یہ نمی کے ساتھ مضبوط ہو جاتا تھا۔
آبی ذخائر کے لیے درکار پانی آبی نالیوں سے فراہم کیا جاتا تھا، اور ان نالیوں کو صاف کرنے اور جراثیم سے پاک رکھنے کے لیے نمک اور چونے جیسے مادوں کا استعمال کیا جاتا تھا۔ پانی کے ذخائر میں پانی کو کھڑا نہ رہنے دینے کے لیے ٹینکوں کے دونوں طرف ونڈ ڈیفلیکٹرز نصب کیے گئے تھے، جو پانی میں حرکت پیدا کرتے اور اسے ٹھنڈا کرنے میں مدد دیتے تھے.
٭ آبی ذخائر کی دیوار کی موٹائی ٭
آبی ذخائر کی دیواروں کی موٹائی ان کی شکل کے مطابق مختلف ہوتی ہے۔ شہر کے داخلی دروازے نمبر ایک پر واقع آبی ذخیرہ گول شکل میں کھودا گیا ہے، اور اس کی دیواروں پر پانی کا دباؤ زیادہ ہے، اسی لیے اس کی دیواروں کی موٹائی زیادہ رکھی گئی ہے۔ دوسری طرف، دوسرے داخلی دروازے پر موجود حوض چند جہتوں پر مشتمل ہے، جس کے باعث وہاں پانی کا دباؤ کم ہو جاتا ہے۔ یہاں پانی کے ذخائر کے ٹینک کے نیچے ایک پائپ بھی نصب تھا جو صفائی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
٭ نوش آباد کے زیرزمین شہر میں خوبصورتی کی قدیم رسومات ٭
جب آپ نوش آباد کے زیرزمین شہر کے داخلی دروازے پر موجود سیڑھیاں چڑھیں گے تو آپ «انوشہ» کیفے تک پہنچ جائیں گے، جو اسی لفظ سے ماخوذ ہے جس سے اس شہر کا نام لیا گیا ہے۔ ماضی میں اس جگہ پر خوشی اور غم کے موقعوں پر مہمانوں کے استقبال کے لیے چائے پیش کی جاتی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اس چائے کو بنانے کے لیے مشرقی مسالوں کو چینی کے ساتھ ملا کر تیار کیا جاتا تھا، اور اسے مکمل طور پر تیار کرنے میں تقریباً پانچ گھنٹے لگتے تھے۔
٭ نوش آباد کے زیرزمین شہر کے آس پاس کے سیاحتی مقامات ٭
کاشان ایک تاریخی شہر ہے جس میں بے شمار پرکشش مقامات موجود ہیں۔ ذیل میں ہم آپ کے لیے اس قدیم شہر کے آس پاس کے کچھ اہم سیاحتی مقامات کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔
٭نوش آباد کا قلعہ٭
نوش آباد کا قلعہ کاشان کے مشہور مقامات میں سے ایک ہے، اور یہ مقامات کی خاصیتوں میں شمار ہوتا ہے۔ نوش آباد کے زیرِ زمین شہر اور قلعہ کے درمیان تقریباً ۵۰۰ میٹر کا فاصلہ ہے۔ آپ وہاں پیدل بھی جا سکتے ہیں، لیکن اگر آپ گاڑی سے جائیں تو یہ سفر تقریباً تین منٹ کا ہوتا ہے۔
نوش آباد کا مٹی کا قلعہ سلجوقی، تیمور اور صفوی دور سے تعلق رکھتا ہے، جس کی تاریخ بہت طویل ہے۔ قلعہ کی عمارت میں دو داخلی دروازے ہیں، ایک شمال مشرق میں اور دوسرا شمال مغرب میں واقع ہے۔ اس قلعہ کی تعمیر کا مقصد دشمنوں اور باغیوں کے حملوں سے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا تھا۔
٭نوش آباد کا تاریخی عباسی گھر٭
نوش آباد کا تاریخی عباسی گھر اور نوش آباد کے زیر زمین شہر کے درمیان تقریباً ۸۰۰ میٹر کا فاصلہ ہے، اور یہ دونوں ایک دوسرے کے بہت قریب واقع ہیں۔ یہ تاریخی گھر کاشان شہر کے سلطان آباد محلے میں واقع ہے اور اس پر اب تک کئی فلمیں اور ٹی وی سیریز بن چکی ہیں۔
یہ گھر ایران کی بہترین رہائشی عمارتوں کے ایوارڈ کے لیے نامزد کردہ گھروں میں سے ایک ہے۔ اسے ایران کی پہلی پانچ منزلہ عمارت سمجھا جاتا ہے جس میں پچھلا تہہ خانہ، گرانڈ فلور، بالائی منزل اور بیڈ روم شامل ہیں۔ اس گھر کا رقبہ تقریباً ۵ ہزار مربع میٹر ہے۔
٭سی زان قلعہ٭
سیزان کا قدیم قلعہ بھی نوش آباد کے زیر زمین شہر کے قریب واقع ہے اور اس کا فاصلہ بہت کم ہے۔ سیزان قلعہ نوش آباد کے مشرق میں واقع ہے اور اپنی منفرد خصوصیات کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہ قلعہ ایران کے قومی آثار میں رجسٹرڈ ہے۔ مٹی سے بنا یہ قلعہ دیکھنے کے لیے کوئی خاص وقت مقرر نہیں کیا گیا ہے۔
٭بنی طبہ کا تاریخی گھر٭
حاجی شہاب بنی طبہ کا تاریخی گھر قاجار دور سے لے کر پہلوی دور تک کا حصہ ہے اور یہ اوئی شہر سے ۱۲ منٹ کے فاصلے پر واقع ہے، اگر ٹریفک نہ ہو۔ اس گھر کے بیرونی حصے اور صحن کے اطراف میں انار، انجیر، بیری اور گلاب کے چارباغات ہیں۔ مرزا معصوم کا حوض، جسے حاجی آغا شہاب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، صفوی سے قاجار دور تک کا ہے اور یہ حوض بنی طبہ کے گھر کی مشرقی سمت میں واقع ہے۔
٭زیر زمین شہر نوش آباد جانے کا بہترین وقت٭
زیر زمین شہر نوش آباد میں بہت ٹھنڈا موسم نہیں ہوتا، مگر موسم کی پرواہ کیے بغیر آپ کسی بھی وقت نوش آباد کے زیر زمین شہر کو دیکھ سکتے ہیں۔ تاہم، یہاں جانے کے لیے سب سے بہترین وقت موسم بہار ہے۔ اس موسم میں کاشان میں گلاب کے پتوں کو جمع کرنے کا تہوار بھی ہوتا ہے، جس میں آپ شرکت کرسکتے ہیں۔ اس دوران بڑے پیمانے پر گلاب کے پھولوں کے پتوں کی جمع آوری کی جاتی ہے، جسے آپ دیکھ سکتے ہیں اور اس منظر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
اپنا تبصرہ لکھیں.