• Dec 4 2024 - 11:37
  • 61
  • مطالعہ کی مدت : 4 minute(s)

ایران کے مشہور صوبہ سمنان کے سیاحتی اور تاریخی مقامات

لاسجرد کاروان سرا:
لاسجرد کاروان سرا صفوی دور کی باقیات میں سے ایک ہے۔ یہ کاروان سرا صوبہ سمنان کے پرکشش مقامات میں شمار ہوتا ہے اور ایران کی قومی یادگاروں میں بھی درج ہے۔
لاسجرد مہمان خانہ سمنان کے جنوب مغرب میں سمنان سے 35 کلومیٹر اور تہران سے 200 کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے۔
کاروان سرائیوں کا تجارت میں کلیدی کردار رہا ہے یہی وجہ ہے کہ ایران میں موجود قدیم مہمان خانوں (کاروان سرائیوں) میں ہرقسم کی سہولیات موجود تھیں جن میں آبی ذخائر، سامان رکھنے کے لیے گودام اور جانوروں کیلئے الگ جگہ وغیرہ۔
لاسجرد کاروان سرا ایران کے ان تاریخی مقامات میں سے ایک ہے جسے 1377 میں ایران کی قومی یادگاروں میں درج کردیا گیا ہے۔
شاہ عباس صفوی  کے تقریباً 40 سالہ دورِ اقتدار میں ایران نے اقتصادی، فوجی اور سیاسی خوشحالی دیکھی۔ لاسجرد بھی ان کے دور کی ترقیاتی کاموں میں سے ایک ہے۔ شاہ عباس صفوی کے دور میں ایران کی سڑکیں اس قدر محفوظ تھیں کہ کوئی بھی بے فکر ہو کر سفر شروع اور تجارت میں مشغول ہو سکتا تھا اور قافلے سے بچھڑنے والا کوئی بھی مسافر ان مہمان خانوں اور کاروان سراؤں میں سکون سے رات گزار سکتا تھا۔
رجبی ہاؤس:
سمنان شہر میں موجود تاریخی مقامات کی بحالی اور تزئین و آرائش پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری سے کی گئی ہے اور ان تاریخی مقامات میں سے ایک رجبی ہاؤس ہے۔ یہ تاریخی گھر ایک بین الاقوامی ریسٹورنٹ اور سیاحتی تاریخی کمپلیکس کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ رجبی ہاؤس ابوذر غفاری اسکوائر کے قریب واقع ہے۔ یہ گھر قاجار دور  کے وسط میں بنایا گیا تھا جو ایک مرکزی صحن، ایک باغ اور ایک طویل راہداری پر مشتمل ہے۔
امیرسمنان حویلی اور باغ:
ایران کی بہت سی تاریخی یادگاریں قاجار دور کی ہیں۔ ان عمارتوں میں سے ایک حویلی ہے جس کا نام امیر اعظم کے باغ  کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے امیر حویلی کے نام سے مشہور ہے۔ یہ خوبصورت حویلی مستری استاد باشمی نے حاجی مرزا آقا فامیلی کے لیے بنوائی تھی، جو سمنان کے تاجروں اور بزرگوں میں سے تھے۔ 1295 میں حاجی مرزا آقا فامیلی کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد، گھر کی ملکیت فرہاد خان قاجار  کے ہاتھ میں چلی گئی، اور پھر امیر خان سردار، خور اور سمنان کے حکمران  کے ہاتھ میں آگئی۔ اس وقت اس کی رکھوالی کی ذمہ داری میونسپل کمیٹی کے پاس ہے۔
اس خوبصورت باغ اور عمارت کا فن تعمیر صفوی دور کے فن تعمیر پر مبنی ہے۔ یہ جاننا دلچسپ ہے کہ تعمیر  کے وقت یہ عمارت سمنان شہر کے باہر واقع تھی، جس میں زرعی کھیتوں اور بنائی کے کارخانوں کا خوبصورت منظر تھا۔
باغ  کے دروازے پر سات رنگوں کی ٹائلیں آپ کو مسحور کر دیں گی، صحن کے وسط میں ایک خوبصورت اور منفرد تالاب ہے، اور اس کا پانی باغ کی ہوا کو مزید خوشگوار بنانے کے لیے اس کے دونوں طرف دو نہروں میں بہتا ہے۔ اس حویلی کےشروع میں ایک خوبصورت باغ موجود ہے۔
سمنان بازار:
سمنان بازار قاجار دور میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس بازار کی لمبائی تقریباً 1600 میٹر ہے۔ یہ بازار تقریباً 180 سال قبل قاجار خاندان کے ابتدائی دور میں بنایا تھا۔ اس بازار کا فن تعمیر قدیم ایرانی طرز تعمیر پر مبنی ہے، جس میں اینٹوں کی چھتیں ہیں۔ سمنان بازار تجارتی سامان کی خریداری اور فروخت کا سب سے بڑا مرکز رہا ہے اور یہ سمنان کے پرکشش مقامات میں سے ایک ہے۔ بازار سمنان قومی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے۔
جامع مسجد سمنان:
ہر شہر میں لوگوں کے اجتماع کے لیے  ایک جامع مسجد بنائی جاتی ہے اور جہاں نماز جمعہ اور عیدین جیسی اہم اجتماعی نمازیں ہوتی ہیں۔ ایران میں جامع مسجد کو ’’جمعہ مسجد‘‘ یا ’’آدینہ مسجد‘‘ بھی کہا جاتا تھا۔ سمنان کی جامع مسجد قدیم تاریخی یادگاروں اور مقامات میں سے ایک ہے۔ اس مسجد میں وقت کے ساتھ ساتھ بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں۔ بہت سے لوگوں کی رائے ہے کہ سمنان کی جامع مسجد پہلی صدی ہجری میں آتشکدہ پر بنائی گئی تھی۔ سمنان کی جامع مسجد مذہب، ثقافت اور فن تعمیر کے لحاظ سے پوری تاریخ میں اعلیٰ قدر اور وقار کی حامل رہی ہے۔
سمنان جنگلی حیات اور نیچرل ہسٹری میوزیم:
سمنان جنگلی حیات اور نیچرل ہسٹری میوزیم صوبائی محکمہ ماحولیات کے دفتر کے قریب بنایا گیا ہے، جس کا رقبہ 200 مربع میٹرپرمشتمل ہے اور یہ طبیعی تاریخ میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے سب سے دلچسپ مقامات میں سے ایک ہے۔ عجائب گھر کا پہلا حصہ قدرتی تاریخ کے لیے وقف ہے اور اس میں قدیم پودوں اور جانوروں کی باقیات موجود ہیں۔ میوزیم کا دوسرا حصہ حیاتیاتی تنوع کے لیے وقف ہے اور اس میں صوبے کے فقاری جانوروں کے مختلف جسمانی اعضا موجود ہیں، جنہیں مختلف طریقوں سے نمونہ سازی کی گئی ہے۔
سوکان پارک :
سمنان کا سب سے بڑا جنگلی پارک سوکان فاریسٹ پارک کہلاتا ہے، جو سمنان سے دامغان تک پھیلاہوا ہے۔ یہ پارک سمنان نیشنل یونیورسٹی کے سامنے واقع ہے یہی وجہ ہے کہ اس یونیورسٹی کے طلبا کیلئے یہ پارک ایک تفریح گاہ بن چکا ہے۔
سیاح اورتفریح طبع افراد رات کواس پارک میں خیمہ لگا کر قیام بھی کرسکتے ہیں اس کے لئے مخصوص جگہ بنی ہوئی ہے اس کے علاوہ اس پارک میں گھومنے پھرنے کی جگہ،مسجد،وضوخانہ،پارکنگ،کیفے ٹیریا سمیت دیگر سہولیات بھی موجود ہیں

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: