• Apr 3 2024 - 15:09
  • 52
  • مطالعہ کی مدت : 3 minute(s)

ایران میں تھیٹر کی تاریخ

تحریر: ڈاکٹر مہدی طاہری ( ڈی جی خانہ فرہنگ ایران ،راولپنڈی)

تھیٹر( Theater)ایک قدیم یونانی لفظ ہے جس کا لغوی معنی ہے کوئی ایسی چیز جس کی طرف دیکھا جائے۔

نمائش نے روایتی قصوں اوررسومات سے جنم لیا ہے بعدمیں اس نے نئی شکل اپنائی ہے جب کسی رسم کے بارے میں کوئی تحریرلکھی گئی تو تھیٹر نے جنم لیا ،دراصل تھیٹر پرفارمنگ آرٹس کی ایک شاخ ہے جو دیکھنے والوں کے سامنے کسی کہانی کے مطابق پرفارم کیا جاتا ہے اس میں معیاری ڈرامائی تقریر کے علاوہ اوپراتھیٹر،سنگیت ناچ،کبوکی،مزاحیہ موسیقی،سٹیچ ڈرامہ ،چپ اداکاری اورسٹریٹ تھیٹر شامل ہیں ۔

ایران میں تھیٹر کی تاریخ:

ایران میں تھیٹر کی تاریخ قدیم زمانے اور 641-1000 قبل مسیح سے جاملتی ہے۔اس عظیم سرزمین کے لوگوں نے پہلے تھیٹر اوراداکاری کا آغاز ان تقاریب اوررسوم سے کیا جن میں انہوں نے اپنے عظیم اورقومی ہیروز کی تعریف کے زریعے حوصلہ افزائی کی اوردشمنوں کو رسواکرنا شروع کیا۔اس قسم کی اداکاری میں سیاوش کا ماتم اورہیروڈوڈٹس اورزینوفون کی طرف سے رپورٹ ہونے والی افسانوی اورمحبت کی کہانیوں کی تاریخ کا ذکر کیا جاسکتا ہے۔

 

بعد میںنمائش(شو)کے مختلف اسلوب اورانداز جیسے سیاہ بازی(ایک قسم کا مزاحیہ شو جس میںرقص و گانا اورموسیقی شامل ہے)خیمہ شب بازی(کٹھ پتلی شو)،نقالی،تعزیہ(ایک قسم کا مذہبی اورروایتی شو)سامنے آئے ۔ اس لیے سیاوش اور کین ایراج سے متعلق رسمی شوز اسلام سے پہلے ایران میں ڈرامہ کے فن کی پرانی تاریخ کو ظاہر کرتے ہیں۔

لہذا سوگ سیاوش(سیاوش کا ماتم)اورکین ایراج سے متعلق روایتی شوز ،ایران میں ڈرامہ کے فن کی قدیمی ہونے کی دلیل ہیں۔

تھیٹر پرفارمنس آرٹ:

تھیٹر آرٹ پرفارمنگ آرٹس کی ایک قسم ہے جو سامعین یا تماشائیوں کے سامنے مختلف کہانیوںمیںموجود کردار کو پیش کیا جاتاہے۔

ابتدائی ایرانی تھیٹروں کا مذہبی مسائل سے گہرا تعلق تھا، جس کی ایک مثال تعزیہ (یک قسم کا مذہبی اورروایتی شو)، جو آج بھی جاری ہے۔ قاجار کے دور کے بعد، ایرانیوں نے یورپ کا سفر کیا اور یورپ میں منعقد ہونے والے مشہور شوزاورڈراموں سے سے واقف ہوئے، خاص طور پر انگلینڈ اور فرانس میں، اور تھیٹر کے اس دلچسپ اورجدید طرز کو ایران میں متعارف کرانے کی پوری کوشش کی گئی۔

ناصر الدین شاہ قاجار کاپورپ کا سفر اور یورپی تھیٹر کو دیکھنا ان پیش رفتوں میں شامل تھا جس نے ایران میں جدید تھیٹر کے داخلے کی بنیاد فراہم کیا۔کیونکہ انہوں نے ایران واپس آنے کے بعد جو پہلا اقدام کیا وہ رسوم اورتقریبات کے انعقاد کے لئے سرکاری عمارتوں کی تعمیراوران کی فن تعمیر مغربی تھیٹروں اورایمفی تھیٹرز سے اخذ کیا گیا تھا۔

آج ہمارے پاس دعوت نامے اور تھیٹرکے کچھ اعزازی ٹکٹس پیریس میں نصیر الدین شاہ اور ان کے ساتھیوں کو بھیجے گئے تھے ،ہمارے پاس موجود ہیں۔

 

ایرانیوں کویورپی ڈرامہ آرٹ سے آشناکرنے اوراس سے متاثر کرنے والوں میں تارکین وطن لکھاریوں کا کردار سب سے زیادہ نمایاں ہے جن میں میرزا فتح علی آخوندزاہ سب سے زیادہ مشہورہیں جو قفقاز میں رہتے تھے اوریورپی طرز کے فن ڈرامہ نگاری کے زیر اثر تھے ۔

قاجاری دور میں جو پہلا ایرانی تھیٹر پیش کیا اس کا نام میرزآغا تبریزی کی تحریرکردہ ''زمان خان کی حکومت''تھا۔

1324 ہجری میں مشروطہ انقلاب کی کامیابی اورزیادہ تر ایرانیوں کی جدیدیت کی طرف رغبت ورجحان کے کے باعث اس میدان میں بھی ترقی اورتبدیلیاں ہوئیں۔اس عرصے کے دوران مسعودیہ حویلی میں تقافتی تھیٹر سمیت بہت سے دیگر تھیٹرز بنائے گئے ۔یہ عمارت مسعود میرزا ظل السلطان کے نام سے جانا جاتا تھا جو بعد میں وزارت ثقافت کے نام سے مشہورہوا،تاہم اصفہان میں تھیٹر جلفاء میں رہنے والے آرمینی باشندوں کے زریعے متعارف ہوا ۔

1888میں Tigran Apkarianنے اس فن میں دلچسپی رکھنے والوں کو ایک جگہ جمع کیا اورجولفاء میں ایک تھیٹر کا قیام عمل میں لایا اورموسم بہار 1888ء میں پہلا گروپ شوہوا۔

یہ اقلیتی گروپ پہلوی دورمیں بھی اس میدان میں بہت ہی سرگرم تھا اوراس نے تھیٹر آرٹ کی ترقی میں اہم کردار اداکیا ۔

 

 

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: