• Oct 21 2022 - 17:49
  • 144
  • مطالعہ کی مدت : 6 minute(s)

ایران شناسی IRANOLOGY

خواتین سے متعلق بین الاقوامی اداروں کی طرف سے جاری تازہ ترین اعداد و شمارکے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران میں خواتین اور خاندان کے حوالے سے ترقی اور نمایاں کامیابیاں

ایران میں اسلامی انقلاب کے بعدخواتین کی کامیابیوں کا ذکرکریں تو ہمیں  اس شعبے میں بہت ساری کامیابیاں نظر آرہی ہیں جس کے بارے میں عالمی خاص طورپر مغربی میڈیا غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں اور حق اورسچائی کوپوری طرح مسخ کر کے بیان کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اسلامی انقلا ب کے بعد عورت کو صنفی امتیاز اورایک شے کے طورپر دیکھنے کے بجائے عورت کو جہاں تکریم و عزت دی گئی وہاں انہیں ان کا جائز مقام دلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے جس کے باعث ایران میں آج خواتین تمام شعبوں میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں بلکہ کئی شعبوں میں مردوں سے بھی آگے ہیں جس کا عالمی غیرجانبدادارے اعتراف بھی کرتے ہیں، زیرنظر رپورٹ کو پڑھ کرآپ مغربی خاص پر امریکہ اوراسرائیلی سے وابستہ میڈیا کی غلط بیانی کا بخوبی اندازہ کرسکتے ہیںاوربہ بھی واضح ہوجائے گاکہ جو عالمی اورمغربی میڈیا میں کہااوربتایا جارہا ہے وہ ایران دشمنی اورایران کے خلاف میڈیا وار کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

٭خواتین اور صحت٭

٭ایران  میں فی ۱۰۰.۰۰۰ خواتین کے تناسب سے۶۰ دائیاں اور ۲.۸ زچگی کے ماہرین ڈاکٹرز کی موجود ہیں۔

٭100 فیصدشہری رہائشیوں اور ۹۹فیصددیہاتیوں اور خانہ بدوشوں کے لیے قومی ہیلتھ کوریج نیٹ ورک کا نفاذ

٭خواتین کی اوسط عمرمیں۲۰سال اضافہ کے ساتھ ۷۸ سال  ہوگئی ہے۔

٭نوزائیدہ بچوں کی اموات میں فی ۱۰۰۰۰۰ پیدائش میں 8.2  فیصد کی کمی

٭5 سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات میں فی ایک لاکھ میں۱۴.۲فیصد کی کمی

٭ملک میں ۹۸ فیصد گائناکالوجسٹ اوراسی شعبے سے وابستہ سرجن خواتین ہیں

٭40% ماہر ڈاکٹرز اور ۳۰٪ اعلیٰ مہارت کی حامل ڈاکٹر زخواتین ہیں

٭سروائیکل کینسر سے موت کی سب سے کم شرح کے لحاظ سے دنیا میں ۱۰ویں نمبر پر ہے

٭خواتین اورتعلیم٭

٭خواتین یونیورسٹی فیکلٹی ممبران کے تناسب کو ۳.۳۳ فیصد اضافہ

٭ملک کی میڈیکل سائنسز یونیورسٹیوں کے فیکلٹی ممبران میں خواتین کی تعداد ۳۴٪ ہے

  ٭خواتین اور لڑکیوں کی ناخواندگی میں۹۹.۳۰٪ فیصد اضافہ

٭ملک میںسرکاری یونیورسٹیوںمیں زیرتعلیم سٹوڈنٹس کی۵۶ فیصد خواتین ہیں

٭ملک میں پرائمری اور سیکنڈری تعلیم میں صنفی تفریق کا خاتمہ

  ٭خواتین مصنفین کی تعداد۹۵۰۰ سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ  ۸۴۰ خواتین پبلشرز کی اس وقت نشرو اشاعت کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں

٭پرائمری اسکول میں طالبات کے اندراج کی شرح میں ۱۱۵ فیصد اضافہ

  ٭ہائی اسکول میں طالبات کے اندراج کے فیصد میں ۸۴٪ تک اضافہ

  ٭طالب علموں کے مقابلے خواتین طلبہ کی تعداد میں۴۸ فیصد کے تناسب سے اضافہ

٭ورزش کے میدان میں خواتین کی کامیابیاں٭

٭عالمی مقابلوں میں خواتین کھلاڑیوں نے ۳۳۰۲ تمغے جیتے ہیں

٭ خواتین اور پیشہ ور کھلاڑیوں کی طرف سے اولمپک اور پیرا اولمپک کوٹے کا بیک وقت حصول

٭ قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں ۸۸.۳۶۶ خواتین ریفریز کی سرگرمی

٭عالمی کھیلوں کی فیڈریشنوں میں ۹۷ بین الاقوامی نشستوں پرایرانی خواتین کی موجودگی

٭خواتین کے لیے ۱۶.۱۱۱ سپورٹس کلبوں کاقیام

  ٭سپورٹس فیڈریشنز میں۵۱ خواتین صدور اور نائب صدورخدمات سرانجام دے رہی ہیں

٭صوبائی سطح پر کھیلوں کی ۷۰ٹیموں کی سربراہ خواتین ہیں

٭حکمرانی اور فیصلہ سازی کے میدان میں خواتین٭

٭25.2 فیصدخواتین سرکاری اداروں میںاہم عہدوں پر فائز ہیں، بشمول اعلیٰ، درمیانی اور بنیادی ایگزیکٹو عہدوں پرخدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

٭نائب صدر برائے خواتین اور خاندانی امور کا عہدہ خواتین کے لئے مختص ہے

ملک میں ۱۱۲۱ خواتین ججز کی مختلف عدالتوں میں عوام کو انصاف کی فراہمی کے حوالے سے خدمات سرانجام دے رہی ہیں

٭اسلامی کونسل میں خواتین کی شرکت کی شرح میں ۵.۵۹٪ تک اضافہ

٭خواتین نے حکومت کے گیارہویں دورمیں اسلامی کونسل میں ۱۱۱ نشستیں حاصل کیں۔

٭11ویں دور میں پارلیمنٹ کی نمائندگی کے لیے رضاکارانہ طور اپنی خدمات پیش کرنے والی خواتین کی تعداد میں ۲۲۷ فیصد اضافہ

٭ماحو لیات اورآب و ہوا کے شعبے میں خواتین کا کردار٭

٭انوائرنمنٹ آرگنائزیشن میں ۴۰ اعلی عہدوں کی انچارج خواتین ہیں

٭ملک کی ماحولیاتی انتظامی پوسٹوں کا ایک چوتھائی حصہ خواتین کیلئے مختص

٭انوائرنمنٹ آرگنائزیشن میں ۴۰ اعلی عہدوں کی انچارج خواتین ہیں

٭دیہی اور خانہ بدوش خواتین کے لیے صحت مند، معیاری اور مصدقہ مصنوعات تیار کرنے اور استعمال کرنے کے بارے میں ثقافتی بیداری کو فروغ دینے اور بڑھانے کے قومی منصوبے پر عمل درآمد

٭2021ء میں سیلاب زدہ علاقوں میں ۱۱۷۰۷۲ خواتین کے لیے بنیادی ضروریات (پانی، خوراک، کپڑے، کمبل) کی فراہمی۔

٭4مدتوں تک ماحولیات کی تنظیم کی صدرات خواتین کے پاس رہی ۔

٭2021 میں موسمیاتی بحران سے متاثرہ ۲۹۹۱۲۰ خواتین کو ماہانہ گزارہ الاونس کی ادائیگی۔

٭2021 میں زلزلہ زدہ علاقوں میں خواتین کے عارضی قیام کے لیے ۲۰۱۶۶ محفوظ پناہ گاہوں کاقیام۔

٭آبادی کے تناسب سے ایک چوتھائی حصہ سے زیادہ  خواتین ماحولیاتی انتظامی عہدوں پر فائز ہیں۔

٭2012 میں سیلاب زدہ علاقوں میں خواتین کیلئے ۲۱۰۱۴ محفوظ بستیوں کاقیام

٭کاروبار اور روزگار کے میدان میں خواتین کا کردار٭

  ٭خوتین کی بے روزگاری کی شرح میں ۱۳.۷ فیصد تک کمی

  ٭علم پر مبنی کمپنیوں کی منیجنگ ڈائریکٹرز کے عہدوں پر۷۳۵ خواتین کی اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

٭خواتین کی طرف سے ۲۵۰ علم پر مبنی کمپنیوں کا قیام

٭علم سے وابستہ کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر کے طور پر ۲۳۹۰ خواتین کی ملک کی خدمات میں سرگرم ہیں

  ٭ملازمت کے متلاشی خواتین کو ملازمت کے مواقع کے حصول اور مارکیٹ سے ہم آہنگ کرنے کے لیے « پائیدار خاندان پر مبنی کاروباری نیٹ ورک» کے قومی منصوبے کا نفاذ

  ٭دیہی اور قبائلی خواتین کیلئے روزگار میں اضافہ کے غرض سے قومی منصوبے کا اجرائ

٭خواتین کوآپریٹیو اور ان کی یونینوں کے لئے زمین کی فراہمی اور قدرتی وسائل تک رسائی میں اضافہ ممکن بنانے کے لئے اقدامات

٭LNSIE ماڈل کی بنیاد پر دیہی اور قبائلی خواتین کے چھوٹے کاروبار کے لیے ایک منظم حکمت عملی پروگرام کا اجرائ

٭دیہی خواتین اور لڑکیوں کے لیے سوشل سیکیورٹی انشورنس کا اجرائ

  ٭گھریلو خواتین کے لیے سوشل سیکیورٹی انشورنس کی فراہمی

٭گھر کی خواتین سربراہوں کے لیے سوشل سیکیورٹی انشورنس کا اجرائ

٭خواتین اور میڈیا٭

٭انفارمیشن ٹیکنالوجی میں خواتین کی شرکت میں ۳۱.۵ فیصد اضافہ

٭خواتین کے لیے معلومات اور مواصلاتی ٹیکنالوجی تک رسائی میں اضافہ

٭فلم انڈسٹری میں ۹۰۳ خواتین فلم سازوں کی فعال شمولیت۔

٭سینماانڈسٹری میں پس پردہ۲۰۰۰ ماہرخواتین ماہرکی فعال موجودگی

٭45بین الاقوامی فلمی میلوں میں جیوری کے طور پرایرانی خواتین ہدایت کاروں اور اداکاراں کی شرکت

٭خواتین فلم ساز وں نے مشہور  فلم فیسٹیولز  میں ۱۱۴ قومی اور ۱۲۸ قومی اوربین الاقوامی ایوارڈ اپنے نام کئے۔

٭معلومات اور مواصلاتی ٹیکنالوجی تک خواتین کی رسائی میں اضافہ٭

1 ۔موبائل فون تک رسائی۔۲۶ ملین لوگ (کل موبائل صارفین کا ۴۵ فیصد)

2۔ کمپیوٹر تک رسائی: ۱۴.۵ ملین لوگ (کل صارفین کا ۴۸ فیصد) ۳: انٹرنیٹ تک رسائی: لوگوں کو ۱۸.۷ ملین (صارفین کی کل تعداد کا ۴۸ فیصد)

3۔ انٹرنیٹ تک رسائی: ۱۸.۷ ملین لوگوں کو (صارفین کی کل تعداد کا ۴۸ فیصد)

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: