• Aug 6 2025 - 12:25
  • 125
  • مطالعہ کی مدت : 3 minute(s)

ایران دنیا کے تین بڑے ریڈیو فارماسیوٹیکل بنانے والے ممالک میں شامل

ایران نے طب کے نہایت نازک اور پیچیدہ شعبے، یعنی ریڈیوفارماسیوٹیکل ادویات کی تیاری میں ایسی غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں جو نہ صرف داخلی طبی ضروریات کی تکمیل کا ذریعہ بنی ہیں، بلکہ عالمی سطح پر اسے ایک ممتاز اور قابلِ رشک مقام بھی عطا کیا ہے

س وقت ایران 70 سے زائد اقسام کی نیوکلیئر میڈیکل ادویات خود تیار کر رہا ہے، جو مختلف مہلک امراض کی تشخیص و علاج میں استعمال ہوتی ہیں۔ یہ ادویات نہ صرف مقامی ہسپتالوں اور طبی مراکز کو فراہم کی جا رہی ہیں بلکہ ایران ان چند معدودے چند ممالک کی صف میں شامل ہو چکا ہے جنہوں نے اس شعبے میں علمی، فنی اور صنعتی خود کفالت حاصل کر لی ہے۔ ایران اس وقت دنیا بھر کے 6,500 سے زائد نیوکلیئر میڈیکل مراکز کو اپنی تیار کردہ ریڈیوفارماسیوٹیکل ادویات فراہم کر رہا ہے، جو اس کی سائنسی بصیرت، صنعتی مہارت اور طبّی خود انحصاری کا زندہ ثبوت ہے۔ معاونت برائے سائنسی، تکنیکی اور دانش‌بنیاد معیشت کے ادارے کے مطابق، مہلک امراض خصوصاً سرطان کی بروقت تشخیص میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ بیماری کے ابتدائی مراحل میں جسمانی خلیے اپنی شکل و ساخت میں معمول کے مطابق دکھائی دیتے ہیں، لیکن ان کے اندرونی کیمیائی تعاملات یعنی میٹابولزم میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہو رہی ہوتی ہیں۔ یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جسے عام تشخیصی ذرائع مثلاً الٹراساؤنڈ یا ایکسرے جیسے طریقے شناخت نہیں کر سکتے، اور یوں مرض اس وقت سامنے آتا ہے جب وہ پیچیدہ صورت اختیار کر چکا ہوتا ہے۔ اسی خلاء کو پُر کرنے کے لیے نیوکلیئر میڈیسن جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ میدان میں آئی ہے، بالخصوص PET اسکین جیسے طریقۂ کار نے مرض کی ابتدائی تشخیص کو ممکن بنایا ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں مریض کے جسم میں معمولی مقدار میں تابکار مادہ داخل کیا جاتا ہے جو مخصوص خلیوں — مثلاً کینسر زدہ خلیوں — میں جا کر جمع ہوتا ہے۔ چونکہ یہ خلیے گلوکوز کو عام خلیوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ استعمال کرتے ہیں، لہٰذا تابکار گلوکوز جیسے مرکبات کے ذریعے ان خلیوں کی نشاندہی ممکن ہو جاتی ہے، اور یہی خلیے اسکین میں واضح دکھائی دیتے ہیں۔ یہ پیش رفت صرف تشخیص تک محدود نہیں، بلکہ ایران نے علاج کے میدان میں بھی قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ جہاں روایتی ریڈیوتھراپی میں شعاعیں صحت مند خلیوں کو بھی متاثر کر دیتی ہیں، وہیں ایران میں متعارف کردہ "مخصوص ہدف والی" ریڈیوتھراپی کی جدید شکل نے اس خامی کو دور کر دیا ہے۔ اس طریقے میں حیاتیاتی تکنیک کے ذریعے تیار کردہ اینٹی باڈیز کو رادیوایزوٹوپس کے ساتھ ملا کر ایک ایسا مرکب تیار کیا جاتا ہے جو براہِ راست کینسر زدہ خلیوں کو نشانہ بناتا ہے، اور اردگرد کے صحت مند خلیوں کو نقصان سے بچا لیتا ہے۔ یہ طریقہ علاج نہ صرف زیادہ مؤثر ہے بلکہ مریض کی صحت اور معیارِ زندگی پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔ اس سائنسی پیش رفت نے ایران کو نہ صرف طبی شعبے میں خود کفیل بنایا ہے، بلکہ وہ دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے بھی ایک عملی نمونہ بن کر ابھرا ہے۔ ایسے ممالک جو مہنگے اور درآمدی طبی آلات اور ادویات پر انحصار کرتے ہیں، ان کے لیے ایران کی یہ کامیابی ایک روشن مثال اور حوصلہ افزا امکان ہے۔ سائنسی تحقیق، مقامی وسائل کا مؤثر استعمال، اور پالیسی سطح پر دانشمندانہ فیصلے، وہ عوامل ہیں جنہوں نے ایران کو اس قابل بنایا کہ وہ عالمی طبی برادری میں خود کو ایک قابلِ اعتبار شراکت دار کے طور پر منوا سکے۔ یہ کامیابی دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر عزم، جدوجہد اور سائنسی سرمایہ کاری کو قومی ترجیحات میں شامل کر لیا جائے، تو ترقی کی وہ راہیں بھی کھل سکتی ہیں جو بظاہر بڑی طاقتوں کی میراث سمجھی جاتی ہیں۔ ایران نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ علمی خود کفالت صرف ایک نعرہ نہیں، بلکہ عملی منصوبہ بندی، انسانی وسائل کی تربیت، اور سائنسی تحقیق کی مستقل حمایت سے حقیقت کا روپ دھار سکتی ہ

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: