12 ستمبر 2023 بروز منگل کو خانہ فرہنگ حیدرآباد میں ثقافت، فن اور ادب کے استاذہ کی موجودگی میں محتشم کاشانی کے عاشورائی ترکیب بند کے سندھی ترجمے کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا گیا
تقریب کے آغاز میں یوسف سندی (مصنف اور مترجم) نے محرم اور عاشورا کی مجالس میں محتشم کاشانی کے مقام اور اہمیت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا: "محرم اور صفر کے مہینے میں محتشم کاشانی کے اشعار پورے ایران میں پڑھے جاتے ہیں۔ میں نے محتشم کاشانی کے اشعار پڑھ کر یہ محسوس کیا ہے کہ انہوں نے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے یہ اشعار کہے ہیں۔"
بعد میں سید زوار نقوی (مصنف اور شاعر) نے محتشم کاشانی کے ترکیب بند سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ: "محتشم کاشانی سے پہلے بھی کئی بزرگ شعرا نے مرثیہ نگاری کی ہے مگر محتشم کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے نہ انہوں نے مرثیہ کی صنف کو امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا سے مختص کر دیا ہے۔ سندھی زبان میں محتشم کاشانی کے ترکیب بند کا ترجمہ ایک بہت عظیم اور قابل ستائش کارنامہ ہے۔"
ان دو مقررین کے اظہار خیال کے بعد خانہ فرہنگ حیدرآباد کے ڈائریکٹر جنرل رضا پارسا، ترکیب بند کے مترجم ڈاکٹر اشرف سموں اور دیگر چند مہمانوں کے توسط ترکیب بند کے ترجمہ کی رونمائی کی گئی۔
رونمائی کے بعد نصیر مرزا (مصنف اور شاعر) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: "سندھی شعراء کی شاعری پڑھنے کے بعد جب میں نے محتشم کاشانی کے ترکیب بند کو پڑھا تو میں اس نتیجے پر پہنچا کہ محتشم کاشانی کے اثرات سندھی زبان کے دیگر شعراء کے کلام کے ساتھ ساتھ شاہ عبد اللطیف بھٹائی کے کلام میں بھی پائے جاتے ہیں۔"
پھر ترکیب بند کے مترجم ڈاکٹر اشرف سموں نے محتشم کاشانی کے دوازدہ بند سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا: "محتشم کاشانی ایران کی سرزمین کے بہت بڑے شاعر اور نثر نگار ہیں۔ ان کے اشعار برصغیر میں بھی پہنچے اور برصغیر کے شعراء پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ یہ بارہ بند بظاہر مختصر ہیں مگر معنی و مفہوم کے اعتبار سے بہت وسیع اور جامع ہیں۔ میں خانہ فرہنگ حیدرآباد اور جناب رضا پارسا کا تہ دل سے ممنون ہوں جن کی وجہ سے سندھی ادب میں محتشم کاشانی جیسے عظیم شاعر متعارف ہوئے ہیں۔"
اپنی گفتگو کے اختتام پر ڈاکٹر اشرف سموں نے حاضرین محفل کو ترکیب بند میں سے ایک بند پڑھ کر سنایا۔
اس تقریب کے آخری مقرر سجاد نظامانی تھے۔ انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ: "محتشم کاشانی کے اشعار میں بے حد فصاحت و بلاغت پائی جاتی ہے۔ یہ بارہ بند دراصل بارہ موضوع ہیں۔ ان اشعار کو پڑھ کر میں نے واقعۂ کربلا کے کئی نئے پہلوؤں سے آشنائی حاصل کی ہے۔"
تقریب کے آخر میں رضا پارسا نے مقررین اور مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ: "میں جب سے حیدرآباد آیا ہوں تب سے حیدرآباد کے ادباء سے متعدد مرتبہ ملاقات کر چکا ہوں اور سندھی زبان پر فارسی زبان کے اثرات کے سلسلے میں بھی گفتگو کر چکا ہوں۔ اس دوران مجھے جس اہم نکتے کا علم ہوا وہ یہ تھا کہ محتشم کاشانی جس نے سندھی زبان کے شعراء کو بے حد متاثر کیا، آج اس شاعر سے کوئی بھی واقف نہیں ہے۔ یہی وجہ تھی کہ میں نے فیصلہ کیا کہ خانہ فرہنگ حیدرآباد ترکیب بند کے ترجمے میں پیش قدمی کرے اور اس معروف شاعر کو دوبارہ اس دیار کے لوگوں سے متعارف کروائے۔ آخر میں دوبارہ پروفیسر جناب اشرف سموں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ترجمے کا یہ کام سر انجام دیا اور جناب یوسف سندھی اور جناب سجاد نظامانی کا ںھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ترجمے کی نظر ثانی کے فرائض ادا کیے۔ امید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی اس طرح کی سرگرمیاں دیکھنے کو ملیں گی جن سے دو اقوام کے ثقافتی اور ادبی رشتے کو تقویت اور مظبوطی حاصل ہوگی۔"
اپنا تبصرہ لکھیں.