• Sep 22 2023 - 15:42
  • 84
  • مطالعہ کی مدت : 7 minute(s)

چابہار، سرزمین شگفتی وعجایب

ایران کے کس سیاحتی مقام پر سیاح مریخ کا نظارہ کرسکتے ہیں؟ دنیا کا سب سے بڑا کیچڑ ابلتا پہاڑکہاں واقع ہے ؟کیا اس کیچڑمریض شفایا ب بھی ہوتے ہیں؟بان مسیتی غارمیں واقع مقبرہ کس کا ہے؟ایران میں واقع کونسی مسجد ہے جس کی اینٹیں 1250 سال پرانی ہیں؟

چابہار، قدرتی اورخوبصورتی اورمعتدل آب و ہوا کے لحاظ سے اپنی مثال آپ ہے جیسے ہی آپ اس دلفریب اورحیرت انگیز سرزمین پر قدم رکھیں گے آپ دل و جان سے اس کے منفرد مناظر کادلدادہ ہوجائیں گے ۔چابہار کے سیاحتی مقامات اس قدر خاص اورمنفرد ہیں کہ اگر ہم چابہار کو عجائب گھر کہیں تو مبالغہ آرائی نہیں ہوگی چابہار پریوں کی سرزمین ہے جہاں کی جھیل گلابی اورجنگلات سدابہار سرسبزو شاداب اورپانی میںجبکہ چشمے ہمیشہ رواں دواں ہیں۔

٭چابہار کا خاص اور غیر معمولی محل وقوع:

چابہار صوبہ سیستان و بلوچستان کے جنوب مغرب میں بحر ہند اور مکران کے سمندر کے ساحل پر واقع ہے اور یہ ایران کی واحد سمندری بندرگاہ ہے۔

چابہار کی خوبصورتی اس وقت دگنی ہوجاتی ہے جب آپ اس کے مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں اور ان کی مہمان نوازی اور گرمجوشی سے استقبال کا سامنا کرتے ہیں۔

٭چابہار کے چھوٹے پہاڑیا مریخی پہاڑی سلسلے

جب آپ ان پہاڑی سلسلے کو دیکھتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آپ زمین اور چابہار شہر کے بجائے « سرخ سیارے» جیسی فضائی فلموں کودیکھ رہے ہیں۔ زمین پر مریخ کا منظر پیش کرنے والے اس پہاڑی سلسلے کو مریخ کے پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔ چابہار سے گواترگائوں تک ۴۰ سے ۵۰ کلومیٹر کے فاصلے پران پہاڑوں کو دیکھ سکتے ہیں۔

٭لیپار جھیل، رنگوں کی دنیا

لیپار جھیل ایران کا واحد گلابی جھیل ہے اور دنیا کے ۴ گلابی جھیلوں میں سے ایک ہے۔ یہ جھیل خاص رنگ کے باعث منفرد اوراپنی مثال آپ ہے۔

اس جھیل کی خوبصورتی صرف اس کے خاص رنگ تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس جھیل پر زندگی کرنے و الے گوناگوں پرندوں کے وجود نے بھی اس جھیل کی خوبصورتی کو دوبالا کردیا ہے۔

٭دنیا کا سب سے بڑا کیچڑ ابلتا پہاڑ

بنیادی طور پر ہم چشموں سے پانی کی توقع کرتے ہیں لیکن چابہار کے گل افشاں چشموں سے پانی کے بجائے کیچڑ بہتا ہے۔

کرہ ارض پر کیچڑ اگلنے والے پہاڑی چشموں کی موجودگی صرف ایران تک محدود نہیں ہے تاہم دنیا کا سب سے بڑا کیچڑ والا پہاڑ جس کی اونچائی ۵۰۰ میٹر تک پہنچتی ہے، چابہار میں واقع ہے۔

اس قدرتی منظر کو گل فشاں (کیچڑ اگلنے والا) پہاڑ کہا جاتا ہے کیونکہ ان چشموں سے ٹھنڈی کیچڑ بہنے کے بعد یہ کیچڑ ڈھیر ہوکر پہاڑ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ مختلف اوقات میں چشموں سے ٹھنڈی کیچڑ ایسی آواز کے ساتھ نکلتی ہے جیسے بلبلا پھٹ رہا ہو۔

ان چشموں سے نکلنے والی ٹھنڈی کیچڑ میں شفا بخش خصوصیات ہیں اور مقامی لوگ ان کیچڑکو اپنے جسم پرملتے ہیں۔

٭مگر مچھوں کا قیمتی میوزیم

اگر آپ نے صرف جنگلی حیات کی دستاویزی فلموں میں مگرمچھوں کو دیکھا ہے جو پانی میں تاک لگائے بیٹھے ہوئے ہیں اور پانی کے قریب آنے والے گدھوں، ہرنوں اوردیگر جنگی جانوروں کو اپنے لئے لقمہ بنانے کا انتظار کرتے ہیںمگر اس بار آپ کو اس محفوظ علاقے میںایسے مقامی مگر مچھ نظر آئیں گے تاہم یہ جگہ خطرہ والی نہیں ہے اورآپ ان مگر مچھوں کے حملے سے محفوظ ہیں اورآپ ان کو دیکھ کر لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

اگر آپ جنگلی حیات کی تصویر کشی کے دلدادہ ہیں تو اس علاقے کا خوب سیر کریں ۔مگرمچھ اس علاقے کا  واحد جانور نہیں ہیں جو آپ اس علاقے میں دیکھتے ہیں، بلوچی گلہری، گیدڑ، لومڑی سمیت مختلف انواع و اقسام کے پرندے بھی اس علاقے میں رہتے ہیں۔

٭گواتر کے دل میں واقع جنگل حرا

چابہار میں، ہر ایک قدرتی منظر دوسرے سے زیادہ حیرت انگیز ہے اورگواتر چابہار کے سب سے خوبصورت قدرتی پرکشش مقامات میں سے ایک ہے جو سیاحوں کو مسحور کر دیتا ہے۔ گواتر بندرگاہ پاکستان سے ملتی ہے اورچابہار کا آخری حصہ ہے یہی وجہ ہے کہ کشی کے ملاح ہمیشہ محتاط رہتے ہیں کہ وہ پاکستان کی سرحد میں داخل نہ ہوں۔

دن کے وقت بحیرہ عمان کے کرسٹل پانی اورغروب آفتاب کے موقع پر اس کے سرخ رنگ چابہار کی خوبصورت کو چار چاند لگاتا ہے اس کے علاوہ جنگلات بھی ہیں۔ چابہار کے زیادہ‌ تر قدرتی پرکشش مقامات غیر تعمیری ہیں اوریہاں کے جنگلات اس اصول سے مستثنی نہیں ہیں۔ ہم زمین پر جنگل تلاش کرتے ہیں جبکہ حرا جنگل کودیکھنے کے لئے آپ کو پانی میں جانا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں کی کشتیاں آپ کو حراکے جنگلات کے مرکز تک لے جائیں گیاوریہ جنگل چابہار میں دیکھنے کے لیے سب سے خوبصورت مقامات میں سے ایک یہ محفوظ جنگل ہے۔

٭درک گائوںمیں غروب آفتاب اور سمندر کا ایک انوکھا امتزاج قابل دید منظر:

درک گائوں کنارک قصبہ میں واقع ہے اورچابہار سے بہت دور ہے، لیکن آپ نے « درک» کے بارے میں جو تفصیل سنی ہے اس سے آپ کو شاید معلوم ہوگا کہ اس عجوبے کو دیکھنے کے لیے میلوں کا فاصلہ طے کرناآسان ہے۔درک میں فطرت اپنے سب سے خوبصورت تضاد کو ظاہر کرتی ہے اورصحرا کو سمندر تک پہنچاتی ہے ۔

ایک طرف کھجور کے بلند درخت اور ریت کے ٹیلے خوبصورت منظر پیش کرہے ہوتے ہیں تو دوسری طرف سے سمندر کی گرجتی لہریںآپ کو دعوت نظارہ دے ر ہی ہوتی ہیں۔ شاید یہ واحد جگہ ہے جہاں آپ چند قدم کے فاصلے پر کھڑے ہوکر سمندر کے غروب کے ساتھ صحرا کا غروب ہونا بھی دیکھ سکتے ہیں۔ درک فوٹو گرافی کے فن کے مطاہرے کے لیے ایک اچھی جگہ ہے، اس لیے بہتر ہے کہ اس علاقے کا سفر کیا جائے۔

٭تیس کا قدیم گائوں

تیس گائوں چابہار کے سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے، یہ ایک تاریخی گائوں ہے اوراس گائوں کی تاریخ ھخامنشی دورکی طرف جاتیز ہے۔ اس دور میں بحیرہ مکران میں واقع گائوں تیس ایران کی اہم بندرگاہوں میں سے ایک تھا اور ہندوستان اور مشرقی ایشیا سے مال اس بندرگاہ کے ذریعے ایران میں داخل ہوتا تھا۔ اسلامی دور میں تس کی بندرگاہ نے اپنی خاص حیثیت برقرار رکھی تھی لیکن کہا جاتا ہے کہ بعد میں جب مکران میں گنے اوراس کی پیداوار میں کمی آئی تو یہ بندرگاہ رفتہ رفتہ اپنی اہمیت کھوتی گئی۔

٭بان مسیتی غاریں

جنگلوں، جھیلوں اور مریخ کا منظر پیش کرنے والے پہاڑوں سے گزرنے کے بعد چابہار کے تین غاروں کی باری آتی ہے۔ بان مسیتی غاریں تیس گائوں میں واقع ہیں۔ ان میں سے ایک غار قدرتی ہے اور باقی دو مصنوعی ہیں۔ قدرتی غار کی شکل نیم گول ہے اور اس کے اندر ایک مقبرہ ہے۔

اس غار کی تاریخ کا کوئی پتہ نہیں ہے کیونکہ مقبرے پر کوئی خاص تحریر نہیں ہے۔ بان مسیتی اس غار کو مقامی لوگوں کی طرف سے دیا گیا نام ہے، « بان» کا مطلب ایک نیک اور متقی آدمی ہے اور « مسیتی» کا مطلب عبادت گاہ ہے۔

٭تیس گائوں کی جامع مسجد

اس مسجد کی پہلی اینٹیں ۱۲۵۰ سال قبل اس گائوں میں اسلام کی آمد کی ہیں، کہا جاتا ہے کہ یہ مسجد اسلام کی آمد کے بعد تعمیر ہونے والی ایران کی دوسری مسجد ہے۔ اگر آپ اس مسجد کو دیکھنے جائیں توایران کی دیگر مساجد کی طرح نیلی ٹائلیں اور ایرانی فن تعمیر دیکھنے کی بالکل توقع نہ رکھیں کیونکہ اس جامع مسجدکی  تعمیر اور سجاوٹ ہندوستان اور پاکستان کی مساجد کی طرح ہے ۔ تیس گائوں کی اس جامع مسجدمیں بھی اہل سنت کی دیگر مساجد کی طرح ایک ہی مینار ہے۔

  ٭چابہارمیں واقع مقامی میوزیم

چابہار کا مقامی عجائب گھر قدیم دورکے گورنرہائوس میں واقع ہے، جو قاجار دور کی یادگار ہے۔

میوزیم کی عمارت دو منزلوں پر مشتمل ہے، پہلی منزل میں خطے کے مختلف حصوں سے دریافت ہونے والے تاریخی ادوار کی تاریخی اشیا نمائش کے لئے رکھی گئی ہیں جبکہ دوسری منزل پر آپ بشریات میوزیم شنیدن کی بود مانند دیدن؟ (دیکھنے میں جو لطف ہے وہ سننے میں نہیں)

چابہار کی عظمت، عجائبات اور دلکشی کے بارے میں ہم جتنا بھی لکھیں، آپ اس کی عظمت کو تب تک نہیں سمجھ سکتے جب تک آپ خود جا کر اسے نہ دیکھ لیں۔ اگر آپ ایران کے تاریخی اورخوبصورت مناظر کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند ہیں تو چابہار بہترین اورموزوں مقام ہے ۔

 

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: