• Nov 13 2023 - 15:21
  • 35
  • مطالعہ کی مدت : 6 minute(s)

خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی میں فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں محفل مشاعرہ

خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی میں فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت اوران سے اظہار یکجہتی کے سلسلے میں محفل مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستان کے نامورشعراء نے شرکت کی

خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی میں فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت اوران سے اظہار یکجہتی کے سلسلے میں  محفل مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستان کے نامورشعراء نے شرکت کی محفل مشاعرے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر رضاامیری مقدم نے اس تقریب کے انعقادپر ڈائریکٹر خانہ فرہنگ راولپنڈی فرامرز رحمان زاد اورپاکستان کے شعرا کا شکریہ اداکیا ۔

امیر مقدم نے اپنے خطاب میں کہا: صیہونی حکومت پچہتر سال سے اس سرزمین پر قابض اور

  فلسطین کے مظلوم عوام پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑرہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حماس نے طوفان الاقصیٰ کے ذریعے اسرائیل اوران کی حمایت کرنے والے استکباری  نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

فلسطین اورغاصب اسرائیل کے درمیان کئی جنگیں ہو چکی ہیں جن میں ۳۳ دن، ۲۲ دن، 8  اور ۶ دن کی جنگیں شامل ہیں ان جنگوں میںبرتری ہمیشہ فلسطینی کی رہی ہے اور طوفان الاقصیٰ سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت کو تباہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام مغربی قوتیں اس خطے میں موجود ہیں، سیٹلائٹ کام کر رہے ہیں، انٹیلی جنس آلات کام کر رہے ہیں، بغیر پائلٹ طیارے صبح سے رات تک ان کے لئے اس سرزمین سے معلومات اکٹھی کر رہے ہیں لیکن حماس کے آپریشن نے کے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

اس آپریشن نے دنیا کے تمام مسلمانوں اور اسلامی ممالک کے لیے یہ بات واضح کر دی ہے کہ جیت ہمیشہ حق کی ہوتی ہے اور اللہ تعالی قرآن میں فرماتا ہے: اگر تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اورتمہیں ثابت قدمی عطافرمائے گا۔ حماس اس قرآنی آیت کا مصداق ہے۔ انہوں نے فلسطین کے مظلوموں کی مدد کی اوراللہ تعالیٰ نے انہیں فتح عطافرمایا۔

  ایران کے سفیر نے مزید کہا: کیا غزہ کی جنگ کو صدر الاسلام کی جنگ احزاب سے تشبیہ نہیں دی جا سکتی؟ کیا تمام یہودی اور کافر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کے لئے متحد نہیں ہوئے تھے؟ آج عالم کفر  اورمغربی ممالک فلسطین کی مقبوضہ سرزمین پراسلام کے خلاف متحد ہوگئے ہیں!

رضاامیری مقدم نے مزید کہا: میری نظر میں آج کے بعد سے کوئی بھی مسلمان جو فلسطینی پرچم نہیں اٹھائے گا اور فلسطین کے مظلوموں کی مدد نہیں کرے گا وہ کفرکے محاذ پر ہے۔ کیا کوئی مسلمان فلسطین کے بچوں، خواتین اورعمررسیدہ افراد کی فریاد پر خاموش رہ سکتا ہے؟ کیا پوری دنیا کے مسلمانوں نے امریکی صدر کونہیں دیکھا جو فوراً صہیونی حکومت سے اظہار یکجہتی کے لئے اسرائیل کا دورہ کرتا ہے اسی طرح انگلینڈ کے وزیر اعظم، فرانس کے صدر الغرض عالم کفر کے سرغنے اسرائیل میں جمع ہوجاتے ہیں، کیوں؟ کیونکہ کفر و الحادکی خودساختہ اورنام نہاد حکومت کی بنیادیں ہل ر ہی ہیں۔جس کے باعث ان کے ایوانوں میں لرزا طاری ہوگیا ہے ۔

اس تنازع کا دوسرا رخ صہیونی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کا قتل عام اورنسل کشی ہے اس غاصب حکومت نے ایسے مظالم کئے کہ تاریخ انسانی میں کہیں ایسی مثال نہیں ملتی ۔

رضاامیری مقدم نے کہا کہ اقوام متحدہ کہاں ہے؟ کہاں ہیں اسلامی ممالک؟ عالم اسلام کے سرمایہ دار کہا ہیں؟ انسانی حقوق کے علمبردار کہاں ہیں؟ تاریخ انسانی میں اس طرح کی بربریت کہیں نہیں ہوئی ہے!

بدقسمتی سے انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں، فلسطین کے لوگ رات کو اپنے گھروں میں سوجاتے ہیں اورصبح ان کی لاشیں نکالی جاتی ہیں۔

ایرانی سفیر نے کہا: آج عالم اسلام اور اسلامی ممالک ایک بڑے امتحان سے دوچار ہیں۔ یا تو وہ اس امتحان میں جیت جائیں گے یا شکست سے دوچا ہونگے اس میں درمیانی راستے کا تصورنہیں ہے، وہ یا تو امام حسین علیہ السلام کے لشکر میں ہیں یا یزید کے لشکر میں۔

فلسطین کے معاملے میں اسلامی ممالک کی جانب سے عملی اقدام نہ کرنے کے بارے میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: آج طاقت، نظام اور سرمایہ رکھنے والوں کی طرف سے بیانات اور مذمت کافی نہیں ہے، آج پورے عالم اسلام کو فلسطین کی مدد کے لیے آگے آنا چاہیے، جس طرح کفر کفر کی مدد کررہا ہے جبکہ عالم اسلام اوراسلامی ممالک خاموش کیوں ہیں؟ اگر ہم اپنے مسلمان بھائی کی مدد نہیں کرسکتے ہیں تو یہ سارے طیارے کس لیے خریدے؟   یہ سارے میزائل کس لیے رکھے ہیں؟

رضاامیری مقدم نے مزید کہا: عالم اسلام بلکہ عالمی برادری نے اس خونی آفت پر اپنے ردعمل کا اظہار کیاہے اوراسرائیل مظالم کی مذمت کی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ایران ۴۰ سال سے تمام پابندیوں کے باوجود فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ جب اسلامی انقلاب کامیاب ہوا، اس وقت فلسطینی پتھر اورغلیل سے اپنا دفاع کررہے ہوتے تھے اورآج اپنے حق کے حصول کے لئے میزائل اورراکٹ لانچر استعمال کررہے ہیں اوریہ حق کی نشانی ہے۔

سفیر نے مزید کہا کہ ہم انقلاب اسلامی، امام خمینی (رہ) اور امام خامنہ‌ ایکی بدولت ان چالیس سالوں میں حق کے محاذ پر کھڑے ہیں۔پچھلے چند ہفتوں میں اسلامی جمہوریہ ایران نے حق کی مدد اوردفاع کے لئے اسلامی ممالک کو دعوت دی اوریہ درخواست کی کہ کم از کم اس غاصب حکومت سے سفارتی اور تجارتی روابط منقطع کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ خدا کے فضل وکرم اور رہبر معظم انقلاب اسلامی حضر ت آیت اللہ خامنہ‌ ایکی قیادت اوررہنمائی سے اس میں کوئی شک نہیںکہ صیہونی حکومت نیست و نابود ہوگی اور فلسطین کی فتح ہوگی۔

تقریب کے آغاز میںخانہ فرہنگ ایران، راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل فرامرزرحمان زاد نے فلسطین میں حماس کو حاصل ہونے والی کامیابیوںاور فتح پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: طوفان الاقصیٰ کی کامیابی نے صیہونی حکومت کے ساتھ بعض اسلامی ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانے کی پس پردہ کی جانے والی کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

غاصب اسرائیلی حکومت ہزاروں لوگوں کے قتل عام، رہائشی مکانات، مساجد، گرجا گھروں، سکولوں اور ہسپتالوں کی تباہی اورفلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔ ستر سال سے زائد عرصے سے صیہونی حکومت نے مظلوم فلسطینی عوام کا جینا حرام کر رکھا ہے۔

فرامرز رحمان زاد نے مزید کہا کہ آج کی دنیا ماضی کی طرح نہیں ہے۔ میڈیا کو کتنا ہی کنٹرول کر لیا جائے مگر اسرائیل اورمغربی ممالک فلسطین پر ہونے و الے جرائم کو چھپا نہیں سکتے اورہم دیکھ رہے ہیں کہ دنیا میں حتیٰ امریکہ میں بھی عوام فلسطینیوں کے حق میں اورغاصب اسرائیل سے اظہار مذمت کرنے کے لئے سڑکوں پر آکر احتجاج کرر ہے ہیں۔

ڈی جی خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی نے مزید کہا کہ ہر آزاد شخص ان مظالم کودیکھ کرخاموش نہیں رہ سکتا۔یہی وجہ ہے کہ فلسطین کے عوام پر ہونے والے مظالم پر ہمیں خاموش نہیں رہنا چاہیے ہر ممکن طریقے سے ان کی حمایت کے لئے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

محفل مشاعرے میں ڈاکٹر جلیل عالی، احمد شہریار، تجمل مہدی، زین عباس، حسین پارس، نثار محمد تاثیر، ناصر مینگل، ڈاکٹر کاشف فرمان، ڈاکٹر سرفراز ظفر، نرگس جہانزیب، طارق نعیم، الیاس بابر، محبوب ظفر، وفاچشتی، سید ضیا الدین نعیم، زین حیدر سمیت پاکستان کے تیس سے زائد نامور شعرا نے شرکت کی اوراپنے اشعار کے ذریعے فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کی ۔

 

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: