• Apr 27 2022 - 09:34
  • 132
  • مطالعہ کی مدت : 4 minute(s)
پاکستانی شیعہ سنی رہنما:

بیت المقدس میں غاصب صہیونی رجیم کے ساتھ کوئی بھی سمجھوتہ اسلام اور فلسطینیوں کے ساتھ غداری ہے۔

عالمی یوم قدس کے موقع پر شیعہ اور سنی مذہبی شخصیات اور پاکستانی سیاسی ماہرین نے "قدس، سمجھوتہ یا مزاحمت" کے عنوان سے ایک ویبینار میں، بعض عرب ممالک کی طرف سے صیہونی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے سمجھوتے کو تسلیم کرنے کے اقدام کی مذمت کی۔ اس کے ساتھ ہی یہ عمل غیر اسلامی اور فلسطینی عوام کی امنگوں کے ساتھ غداری قرار دیا گیا۔

عالمی یوم قدس کے موقع پر شیعہ اور سنی مذہبی شخصیات اور پاکستانی سیاسی ماہرین نے « قدس، سمجھوتہ یا مزاحمت» کے عنوان سے ایک ویبینار میں، بعض عرب ممالک کی طرف سے صیہونی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے سمجھوتے کو تسلیم کرنے کے اقدام کی مذمت کی۔ اس کے ساتھ ہی یہ عمل غیر اسلامی اور فلسطینی عوام کی امنگوں کے ساتھ غداری قرار دیا گیا۔
خانہ فرہنگ راولپنڈی کی طرف سے منعقدہ اس وبینار میں ڈاکٹر صاحبزادے ابوالخیر زبیر؛ سربراہ قومی یکجہتی کونسل (۳۰ شیعہ اور سنی جماعتوں اور تحریکوں پر مشتمل سیاسی تنظیم)، علامہ عارف حسین واحدی؛ نائب چیئرمین شیعہ علماء کونسل، ناصر شیرازی؛ مشرق وسطیٰ کے امور کے تجزیہ کار اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین، ثاقب اکبر؛ سربراہ البصیرہ نے شرکت کی۔

اس موقع پر فرامرز رحمان زاد ڈی جی خانہ نے کہا کہ آج اسلامی دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ تفرقہ ہے۔ ہر چند اسلامی معاشرے میں مشترکات زیادہ پایا جاتے ہیں لیکں اسلام دشمن طاقتیں اپنے اہداف کے حصول کے لئے اختلافات کو ہوا دیتے ہوئے ایک گروپ کو دوسرے گروپ کے خلاف استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہونی چاہئے کہ ان کی حیات اسی اختلافات پر منحصر ہے اور وہ اختلافات کو اپنے تسلط قائم رکھنے کے لئے ضرور استفادہ کریں گے اور کرتے رہیں گے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ تمام اسلامی مذاہب کو ہوشیار رہنا چاہیے تاکہ عالمی استکبار کے جال میں نہ پھنسیں۔ کیونکہ آخر کار اس جال میں پھس جانے سے پوری امت اسلامیہ کو نقصان پہنچے گا۔

رحمان زاد نے کہا کہ آج عالم اسلام کے اہم‌ ترین مسائل میں سے ایک مسئلہ فلسطین ہے، ایک ایسی سرزمین جسکا ایک جعلی حکومت نے عالمی استکبار کی مدد سے غصب کر رکھا ہے۔ دوسری طرف وہ فلسطینی عوام ہیں جو ۷۰ سال سے زائد عرصے سے اپنے مادری وطن میں باوقار زندگی کے لیے ترس رہے ہیں۔

ڈی جی خانہ فرہنگ راولپنڈی نے کہا آج فلسطین کا دفاع حق اور حقیقت کا دفاع ہے۔ مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں سمیت تمام فلسطینیوں کو اپنے وطن میں باوقار زندگی کا حق حاصل ہے۔

ایرانی سفارتکار کا کہنا ہے کہ لیلی القدر اور امام علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد رمضان کے مقدس مہینے میں نمایاں دنوں میں سے ایک دن « یوم القدس» ہے جس کا تعین امام خمینی (رہ) نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو کیا ہے

انہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب، قدس کے عالمی دن کو امت اسلامیہ کا دن قرار دیا اور ہمیشہ ظالم کے خلاف مزاحمت کی سفارش کی اور کہا کہ فلسطینی عوام کو بچانے کا یہی واحد راستہ ہے انہوں نے فرمایا کہ دوسرے مسلمانوں اور آزادی پسندوں کا بھی فرض ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے کاز کا دفاع کریں۔

رحمان زاد نے مزید کہا کہ ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ پاکستان کی سیاسی   لیڈران اور مسلمان عوام ایران کے عوام کی طرح مظلوموں بالخصوص فلسطین کے مظلوموں کے دفاع میں ہمہ وقت پیش پیش ہیں۔  

اس سال میں بھی یوم القدس اس خصوصا ان دنوں میں جب صیہونی قوت فلسطین میں جبر اور ظلم و ستم جاری رکھے ہوئے ہے مسجد القصی میں ماہ مبارک رمضان میں عبادت پر پابندی لگا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں مسلمان فلسطینیوں کو سلام پیش کرتاہوں کہ مزاحمت کرتے ہوئے ان کا زبردست مقابلہ کیا

گذشتہ تجربات کی رو سے مقابلہ اور مزاحمت اسرائیلی جارحیت کے خلاف واحد راستہ ہے اور بدقسمتی سے پھر دنیا کے حقوق انسانی ادارے بے بس نظر آتے ہیں

ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر سربراہ قومی یکجہتی کونسل نے کہا کہ کئی دہائیوں سے اسرائیل نے بیت المقدس پر ناجائز قبضے کیا ہوا ہے جسکو آزاد کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین پرصیہونی قبضے کے مسئلہ کا حل قرآن کریم میں موجود ہے، خدا نے فرمایا ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی بھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے کیونکہ وہ ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف متحد رہتے ہیں۔ لہذا اگر اس دور میں کوئی صیہونی حکومت سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو یہ قرآن کی خلاف ورزی ہے۔

سربراہ قومی یکجہتی کونسل نے کہا جہاد مسئلہ فلسطین کا واحد راہ حل ہے اس دجال حکومت کے خلاف مزاحمت سے بیت المقدس کو آزاد کرایا جاسکتا ہے۔

علامہ عارف حسین واحدی؛ نائب صدرشیعہ علماء کونسل پاکستان اور ثاقب اکبر چیئرمین البصیرہ نے بھی پاکستان عوام سے یوم القدس میں بھرپور شرکت کے لئے اپیل کیا۔

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: