• Nov 24 2023 - 18:15
  • 63
  • مطالعہ کی مدت : 3 minute(s)

ایرا ن شناسی (IRANOLOGY) کوہ بیستون

بیستون شہر اورکوہ بیستون کا آس پاس زندگی گزارنے کے لئے بہترین علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ علاقہ بین النہرین سے تھوڑے فاصلے پر ہے پہاڑی علاقہ ہونے اوریہاں بے شمار غاروں کی موجودگی کی وجہ سے یہاں تک کہ پتھر دور میں رہنے والے لوگوں نے بھی کوہ بیستون کو رہائش کے لئے انتخاب کیاتھااور یہ سلسلہ سینکڑوں سال تک جاری رہا، کوہ بیستون کا علاقہ ہمیشہ بادشاہوں کے لیے بہت اہم رہا ہے۔ اسی وجہ سے ہر تاریخی دور میں ہمیں بیستون میں مختلف تہذیب کے آثار نظر آتے ہیں۔

لہذا، یہاں تک کہ اہم سڑکیں جیسے کہ ماد سے بابل کی سڑک اور شاہراہ ریشم، جو بالترتیب ہخامنشی، اشکانی اورساسانی ادوار میں بنی تھیں، بیستون کے علاقے سے تھوڑے فاصلے پر تھیں۔ اگر کہا جائے کہ بیستون کاعلاقہ ہر لحاظ سے حکمرانوں اور عوام کے لیے ایک اہم علاقہ اور ایک قسم کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔

بیستون کے معنی:

بیستون کی پہاڑی اہم تاریخی یادگاروں کا حصہ ہے ۔یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیںہے کہ تاریخی دستاویزات کی بنیاد پر بیستون کا نام اصل میں « بغستان» تھا، جو دو الفاظ « بغ» اور « استان» کے امتزاج سے مل کر بنا ہے۔ بغ کا مطلب ہے خدا اورستان کا مطلب جگہ ہے اور ان الفاظ کو ملانے سے لفظ « بغستان» یا خدا کی جگہ بنتا ہے۔

گر غور سے دیکھا جائے تو شہر بغداد کے نام میں بھی لفظ « بغ» موجود ہے ۔ بیستون کو شروع میں بہستون کہا جاتا رہا جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بیستون میں تبدیل ہوگیا ۔ البتہ یہ بتانا ضروری ہے کہ پہلوی دور میں اسے بہیستان یا بہیستون کہا جاتا تھا۔

بیستون کی پہاڑی پر لکھی تحریریں اس شہر کے اہم‌ ترین تاریخی حصوں میں شامل ہیں۔ پتھر پر تراشی تصاویر، یاکتبے اوردیگر تحریریں سب سے اہم تاریخی دستاویزات میں سے ہیں جن پر غور کرنا ضروری ہے۔

بیستون کی پہاڑی پر بنے مجسمے:

بیستون پہاڑی پر بنے مجسمے اہم تاریخی آثار میں شامل ہیں یہ تصاویر ۱۰۰میٹر کی بلندی پر کھدی ہوئی ہے اوریہ پوری دنیا میں پتھر پر کندہ اہم تصاویر میں سے ہیں یہ داریوش اول کے براہ راست حکم پرھخامنسی دورمیں تخلیق کی ہے ۔

کوروش کی تصویر کو تاج کے ساتھ بائیں جانب دیکھی جاسکتی ہے، ان مجسموں میں داریوش اپنے دائیں ہاتھ کو آسمان کی طرف اٹھایا ہوتا ہے اوربائیں ہاتھ میں انگوٹھی دیکھی جاسکتی ہے جو کہ نیکی کے حصول کی علامت ہے ۔داریوش کے سامنے نواسیروں کے ہاتھ پاں بندھے ہوئے نظر آتے ہیں، ان میں سے ۸ شاہی تخت پر قبضہ کرنے والے ہیں، اور نوواں اسکائی قبیلے کا سردارہے۔ بیستون کی پہاڑی پر ان اسراء کے مجسمے بناکر داریوش نے پوری دنیا کو اپنا اختیار ظاہر کرنے اور اس بات پر زور دینے کی کوشش کی ہے کہ اس کے تخت پر قبضہ کرنے والوں کا انجام اس طرح ہوگا۔

داریوش کا کتبہ:

داریوش سے منسوب کتبہ واضح کھدی ہوئی تصاویر کے بالکل نیچے واقع ہے یہ کتبہ ۲۲میٹر لمبا اور۸.۷میٹر چوڑا ہے اس کتبے میں تین قدیم فارسی رسم الخظ باستان، عیلامی اوراکدی استعمال کئے گئے اس مجمسے میں اھورز مزدا کو انسانی چہرے کے ساتھ داڑھی میں دیکھایا گیا ہے اس کے سر پر مختلف سینگوں والا چمکتا تاج ہے ۔

بیستون کی پہاڑی پر مجسمے کیسے بنائے گئے؟

بیستون کے اہم عجائبات میں سے ایک اس نوشتہ کو تراشنے کا طریقہ کار ہے جب ہمیں اس طرح کے عجائبات نظر آتے ہیں تو اس دورکے انسان کی انجینئرنگ کی طاقت کا اندازہ ہوتا ہے، اس تحریروں اورمجسموں کی ساخت کے بارے میں بہت ساری تحقیق کی گئی اورآخر کار کھدائی کے بعداس پہاڑ ی کے قریب سے سیڑھیاں دریافت ہوئیں ایسا لگتا ہے کہ معماروں نے پہاڑی پر مجسمے تراشنے کے لئے پہلے پتھر کی سیڑھیاں بنائیں اوران پر چڑھ کر مجمسے تراشے۔

یہ جاننا دلچسپ ہے کہ کام کی تکمیل کے بعد، مجمسہ سازوں نے سیڑھیوں کو توڑڈالا آج ان سیڑھیوں کے صرف جزوی نشانات دیکھے جا سکتے ہیں۔ سپکہ کوئی بھی ان سیڑھیوں کو توڑنے کی خاصل وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ کوئی بھی ان مجسموں تک یا تحریروں تک رسائی نہ کر سکے اورمحفوظ رہے ہم اس بات پر بھی غورکرسکتے ہیں کہ مجسمے زمین سے ۱۰۰ میٹر کی بلندی پر کیوں بنائے؟

(جاری ہے)

 

 

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: