• Oct 17 2022 - 09:47
  • 128
  • مطالعہ کی مدت : 5 minute(s)

ایران شناسی (IRANOLOGY)

ایرانی خواتین کی عالمی اوربین الاقوامی سطح پرحاصل کرنے والی کامیابیاں۔

ایران کا اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اس کی تعمیروترقی اورمختلف میدانوں میں کامیابیوں کا سلسلہ جاری و ساری ہے اوریہ کامیابیاں ملکی و بین الاقوامی سطح پر واضح طورپر نظر آرہی ہیںیہ روز روشن کی طرح عیا ں ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے خواتین اور خاندان کے میدان میں انقلاب برپا کردیا۔

اگر چہ اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران عالمی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے اوران کے مفادات کے سامنے رکاوٹ بننے نیز اسلامی ممالک کی محرمیوں اوران کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں اورظالمانہ کارروائی کے خلاف آواز اٹھانے پر ان ظالم عالمی طاقتوں کی بزدلانہ پابندیوں کے نرغے میں ہے تاہم ان پابندیوں کو خاطر میں لائے بغیر زندگی کے تمام شعبوں میں ترقی کا سلسلہ اسی انقلابی رفتار سے جاری ہے ۔

اس وقت عالمی قوتیں اپنی سازشوں کے زریعے ایرانی خواتین کو مسائل کا شکار اورمعاشرے میں حقوق سے محروم اورمظلوم ظاہرکرنے کی پوری کوشش میں مگن اورمصروف ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے ۔

ہم اس رپورٹ میں اسلامی انقلاب کے بعد ایرانی خواتین نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں اورحکومت نے خواتین کو شریعت کی پابندی کے ساتھ ان کی ترقی اورانہیں آگے بڑھنے کے لئے مختلف میدان فراہم کئے جس کے نتیجے میںجو کامیابیاں ایرانی خواتین نے حاصل کی ہیں  ان کے اعداد و شمار سے اپنے قارئین کو آگاہ کررہے ہیں تاکہ اسلام اورمسلمانوں کے خلاف مغربی ممالک اوریہود و نصاریٰ کی سازشی چالوں اورگمراہ کن افواہوں کی حقیقت سے آگاہی حاصل ہو۔

اسلامی انقلاب کے بعد خواتین نے عالمی اوربین الاقوامی سطح پر جونمایاں اورقابل فخر کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ حسب ذیل ہیں:

٭انقلاب اسلامی سے پہلے ٪۳۵ خواتین خواندہ تھیں، آج تقریبا ۹۰فیصد خواندہ ہیں۔

٭طالبات کی تعداد انقلاب اسلامی سے پہلے ۲۰ لاکھ  تھی اب بڑھ کر ۶ملین ہو گئی۔ (یہ دیکھتے ہوئے کہ زیر تعلیم طلبا کی تعداد میں کمی آئی ہے(

٭ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے والی خواتین کی تعداد ۶فیصد سے بڑھ کر  ۴۴فیصد ہو گئی ہے۔

٭انقلاب سے پہلے، یونیورسٹیوں میں صرف ۱.۴فیصد پروفیسر خواتین کی تھیں جبکہ انقلاب اسلامی کے بعد یونیورسٹیوں میں خواتین اساتذہ کی تعداد۲۰ فیصد  تک پہنچ گئی ہے۔

٭اس وقت یونیورسٹیوں میں  ۷۰۰۰خواتین پروفیسرز اور دینی مدارس میں 2700  سے زائد  خواتین اساتذہ تدریسی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

٭خواتین کے لیے درجنوں یونیورسٹیاں، فیکلٹیز اور تحقیقی ادارے قائم کئے گئے جواسلامی انقلاب سے پہلے موجود نہیں تھے اوریہ انقلاب اسلامی کے اہم کارنوں میں شامل ہیں۔

٭اسلامی انقلاب سے پہلے  ۱۲۵.۰۰۰خواتین تعلیم کے شعبے سے وابستہ تھیں جبکہ اس وقت ۵۳۲.۰۰۰ سے زائد خواتین تعلیم کے شعبے میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔

٭خواتین کے کھیل کے صرف 7  شعبے تھے جو اب بڑھ کر ۳۷ شعبوں سے بھی تجاوز کرگئے ہیں۔

٭خواتین اسپورٹس کوچز کی تعداد ۹ سے۳۵ ہزار تک پہنچی ہے جو خواتین کے کھیلوں میں اسلامی نظام کی حقیقی ترقی کی علامت ہے۔

٭خواتین ریفریوں کی تعداد ۲ ہزار گنا بڑھ کر ۱۶ ہزار ہو گئی۔

٭انقلاب  اسلامی کے بعد خواتین کے لیے مخصوص جیمز کی تعداد ۳۰ گنا بڑھ گئی ہے۔

٭انقلاب اسلامی سے قبل غیر ملکی مقابلوں میں خواتین کی شرکت صرف۶ تھی جو بڑھ کر ۱۲ ہزار ہو گئی ہے۔

٭پہلوی(ایرانی شاہی) حکومت کے ۵۷ سالوں میں عالمی کھیلوں میں تمغہ لینے والی خواتین کی تعداد صرف  ۵رہی ہے جبکہ اسلامی انقلاب کے بعد عالمی کھیلوں کے مقابلوں میں اسلامی شریعت کی پابندی کے ساتھ شامل ہوکر تمغہ لینے والی خواتین کی تعداد ۱۶۰ سے بھی بڑھ گئی ہے۔

٭خواتین کے کھیلوں کی تنظیم اسلامی انقلاب کے بعد قائم ہوئی اور خواتین پیشہ ور کھلاڑیوں کی تعداد ۵۴۰ ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

٭انقلاب سے پہلے خواتین کے لیے غیر سرکاری تنظیموں کی تعداد صرف۵ تھی جو اب۲۰۰۰ سے بھی بڑھ گئیہے۔

٭خواتین کے اندرون و بیرون ملک رسمی ادارے، جن پر فرح اور اشرف پہلوی کی اجارہ داری تھی، کو تعلیم یافتہ اور باکردارر علمی خواتین  کے ذریعے ملکی اور بین الاقوامی اداروں کی فہرست میں لایا گیا ہے۔

٭خواتین بسیج، جو۹ملین ممبرز اور ۱۶ ہزار چھائونیوں کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی خواتین کی تنظیم ہے۔

٭انقلاب سے پہلے سیاسی امور میں خواتین کی بہت کم شرکت تھی جبکہ اسلامی انقلاب کے بعد خواتین کی صلاحیتوں کی بنیاد پر یہ تعداد غیر معمولی حدتک بڑھ گئی ہے۔

٭20 ہزار خواتین شہدا اور ۵ ہزارخواتین غازیوں کی موجودگی دفاع مقدس  اورانقلاب اسلامی میں خواتین کی مزاحمت اور ان کے ناقابل فراموش کردار کی علامت ہے۔

٭جنگ کے دوران اگلی مورچوں پر23000  خواتین مددگار اور  ۲۳۰۰خواتین ڈاکٹروں کی فعال شرکت باعث افتخار تھی۔

٭خواتین کی اوسط عمر اسلامی انقلاب سے پہلے ۵۴ سال تھی اب بڑھ کر۷۸ سال تک پہنچ گئی ہے۔

٭خواتین ڈاکٹروں کی تعداد اسلامی انقلاب کے دوران سے اب تک ۳۵۰۰سے ۱۶ گنا بڑھ کر  ۶۰۰۰۰ ھو گئی ہیں۔

٭ سپیشلسٹ خواتین ڈاکٹروں کی تعداد ۵۹۷سے بڑھ کر ۳۰۰۰۰ہو گئی ہے۔

٭اسلامی انقلاب کے بعد اب تک 5300  خواتین کو طبی شعبے میں انتہائی مہارت کی تربیت دی گئی  ہے۔

٭خواتین کے خصوصی ہسپتالوں کا قیام اسلامی نظام کے اہم اور نمایاں اقدامات میں سے ایک ہے جس کا مقصد خواتین کو دنیا بھر میں باوقارمقام دلانا ہے۔

٭عالمی اعداد و شمار کے مطابق اسلامی انقلاب کے بعد زچگی کے دوران ہونے و الی اموات میں انقلاب کے پہلے کی نسبت۹۰ فیصد کمی آئی ہے۔

٭اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اسلامی کونسل میں خواتین کی ترقی سے متعلق ۱۵۹ قوانین کی منظوری دی گئی ہے۔

٭خواتین مصنفین کی تعداد انقلاب سے پہلے ۵۰ سے کم تھی جو اب بڑھ کر ۸۰۰ تک پہنچ گئی ہے۔

٭اسلامی انقلاب سے پہلے خواتین کہانی نویسوں  کی تعداد مٹھی بھر تھی جو اب ۴۰۰ تک پہنچ گئی ہے۔

٭اسلامی انقلاب سے پہلے ایران میں کوئی خاتون پبلشرز نہیں تھیں، آج  ایران کے مختلف شہروں میں مجموعی طورپر 712  سے زائد خواتین پبلشرز موجودہیں۔

٭خواتین کی خصوصی اشاعتوں  کے عناوین کی تعداد میں بہت حدتک اضافہ ہوا ہے جو اب۸۷تک پہنچ چکی ہے۔

٭ملک کے ۱۱ ہزار قرآنی اداروں کے ۸۰ فیصد سامعین، ۶۰ لاکھ افراد پر مشتمل خواتین ہیں۔

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: