یوم قلم مبارک!
ایران میں آج کے دن (۱۴تیر ماہ) کو روز قلم کے عنوان سے منایا جاتا ہے ۔تمام قارئین کو روز قلم مبارک ہواوردعا ہے کہ ہمیں قلم کی حرمت و تقدس کی حفاظت کرتے ہوئے سچ اورحق گوئی کی توفیق عطافرمائے ۔
قلم گوید کہ من شاہ جہانم
قلم کی اہمیت و عظمت کا اندازہ لگانے کے لئے یہ کافی ہے کہ خالق کائنات نے اپنی معتبر کتاب قرآن مجید میں نہ صرف پوری ایک سورة کو قلم کے نام سے موسوم کیا ہے بلکہ اس کی قسم بھی کھائی ہے، ن والقلم وما یسطرون، ترجمہ: : قسم ہے قلم کی اور جو کچھ وہ لکھتے ہیں۔
روایت کے مطابق قلم کی تخلیق کائنات سے پہلے ہوئی تھی سب سے پہلے جوچیز وجود میں آئی وہ قلم ہے پھر اس کے بعد اللہ تعالی کے منشاء و مرضی کے مطابق ہر وہ چیز لکھی گئی جو ازل سے ابد تک ہونے والی ہے۔عبادہ بن صامت سے ایک حدیث منقول ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: « اللہ نے سب سے پہلے جس چیزکی تخلیق کی وہ قلم ہے»
علم کی ابتداء بھی قلم سے ہوئی اللہ تعالی قرآن میں فرماتا ہے: الذی علم بالقلم، ترجمہ: جس نے قلم کے ذریعے سکھایا۔
قلم کی عظمت و اہمیت کی بدولت قلم و قرطاس سے وابستہ افراد بھی اہمیت حاصل کرلیتے ہیں قلم کار معاشرے میں امن و آشتی، صلح و بھائی چارہ، پیار اورمحبت بانٹے ہیں، قلم کار کا قلم قوموں کی تقدیر سنوارنے اوربدلنے میں نہایت ہی اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔
یہ بات یاد رکھی جائے کہ قلم کا ایک تقدس ہوتا ہے اوراس تقدس اورحرمت کے تحفظ کی ذمہ داری قلم کار پر عائد ہوتا ہے اوروہ ہے سچ اورحق لکھا جائے اورجب بھی حق اورسچ پر آنچ آئے تو یہی قلم اس کے تحفظ کیلئے سینہ سپر کرے ۔
اگر قلم کو منفی راہ میں استعمال کیا جائے تو یہ تباہی پھلاتا ہے یہی وجہ ہے کہ کہاجاتا ہے کہ قلم کی نوک تلوار سے بھی زیادہ تیز ہے۔
وقت کے گزرنے کے ساتھ قلم کی شکل بدلی ضرور ہے لیکن ذمہ داریاں وہی ہیں جو پہلے تھیں ۔لہذا اس سے وابستہ افراد کو قلم کے استعمال میں دیانت داری اورامانت داری کا مظاہر ہ کرنا چاہئیے ۔
آج مسلمان قلم کاروں کی ذمہ داریاں پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہیںکفارآج اسلام کی تاریخ کو مسخ کرنے، مقدسات اورشعائر ا سلام کی توہین کرنے پر تلے ہوئے ہیں لہذا دورحاضر میں تلوار سے زیادہ قلم کو فعال کرنے کی ضرورت ہے اوریہ مسلمہ حقیقت ہے کہ قلم کی طاقت تلوار کی طاقت سے زیادہ ہے اوریہ بھی حقیقت ہے کہ قلم کے زریعے ہی ہم تلوار تک پہنچ سکتے ہیں اورقلم ہی ہے جو ہاری جنگ کو جیت میں اورجیتی جنگ کو ہار میں بدل سکتا ہے اگر عالم اسلام نے عالم کفر کے گوناگوں یلغار کا مقابلہ کرنا ہے تو لازمی ہے کہ قلم و قرطاس، علم و تحقیق پرزیادہ سے زیادہ توجہ دی جائے۔
شاعر کہتا ہے:
تاریخ کے اوراق الٹ کر ذرا دیکھو
ہر دور میں تلوار ہی ہاری ہے قلم سے
آج اہل مغرب ہر میدان میں خصوصاً میڈیا کے مختلف زرائع بروئے کارلاتے ہوئے (جنہیں قلم کی مختلف شکلیں کہی جاسکتی ہیں) مسلمانوں کے جذبات کو مجروع کرنے اوراسلام کو ایک انتہا پسند دین ظاہر کرنے میں مصروف ہیں جن کا مقابلہ قلم کے ذریعے کیا جاسکتا ہے یہی قلم ہی ہے کہ ان استکباری قوتوں کے ایوانوں میں لرزا طاری کرسکتا ہے ۔
کانپتے ہیں اس کی ہیبت سے سلاطین زمن
دبدبہ فرمانراوں پر بٹھاتا ہے قلم
صفح ہستی پہ جب موتی لٹاتا ہے قلم
ندرت افکار کے جوہر دکھاتا ہے قلم