• May 2 2025 - 14:48
  • 12
  • مطالعہ کی مدت : 3 minute(s)

ایک مثالی استاد: کردار، اوصاف اور تدریسی تقاضے اور روز معلم کو منانے کے مقاصد

ایران میں یومِ معلم ہر سال ۱۳ اردیبہشت کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا پس منظر نہایت بامعنی اور تاریخ ساز ہے۔ ۱۳ اردیبہشت ۱۳۵۹ھ ش (مطابق ۲ مئی ۱۹۸۰ء) کو ایک جلیل القدر مفکر، مصلح، عالم دین اور ممتاز استاد ڈاکٹر مرتضیٰ مطہری کو تہران میں دشمن عناصر نے شہید کر دیا

ایران میں یومِ معلم ہر سال ۱۳ اردیبہشت کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا پس منظر نہایت بامعنی اور تاریخ ساز ہے۔ ۱۳ اردیبہشت ۱۳۵۹ھ ش (مطابق ۲ مئی ۱۹۸۰ء) کو ایک جلیل القدر مفکر، مصلح، عالم دین اور ممتاز استاد ڈاکٹر مرتضیٰ مطہری کو تہران میں دشمن عناصر نے شہید کر دیا۔ وہ ایران کے اسلامی انقلاب کے فکری معماروں میں شمار ہوتے تھے اور اسلامی فلسفے، سماجی افکار اور تعلیم و تربیت کے میدان میں ان کی خدمات نہایت گراں قدر تھیں۔

ڈاکٹر مطہری نہ صرف علم و فکر کے چراغ تھے بلکہ وہ نسل نو کے لیے کردار و نظریے کا نمونہ بھی تھے۔ ان کی شہادت کو علم، شعور اور اصلاح کے خلاف ایک گہری سازش کے طور پر دیکھا گیا۔ ایرانی حکومت نے ان کی علمی و انقلابی خدمات کے اعتراف اور ان کے مشن کو زندہ رکھنے کے لیے ۱۳ اردیبہشت کو "یومِ معلم" کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔

اس دن کو منانے کے مقاصد

یومِ معلم کو قومی سطح پر منانے کا مقصد تعلیم و تربیت کے عمل میں استاد کی اہمیت اور قدر کو اجاگر کرنا ہے۔ اس دن کو منانے کے اہم مقاصد درج ذیل ہیں:

  1. اساتذہ کی بے لوث خدمات کا اعتراف کرنا؛
  2. تعلیمی و اخلاقی تربیت میں معلم کے کلیدی کردار کو نمایاں کرنا؛
  3. استاد کے وقار، مرتبے اور مقام کو اجاگر کرنا؛
  4. اور طلبہ کے دلوں میں استاد کے لیے محبت، عزت اور شکر گزاری کا جذبہ پیدا کرنا۔

یومِ معلم کے موقع پر ایران کے تعلیمی اداروں میں تقاریر، مذاکرے، علمی نشستیں اور خراجِ عقیدت کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جن کے ذریعے استاد کی عظمت کو سراہا جاتا ہے۔ یہ دن طلبہ اور معاشرے کو یاد دلاتا ہے کہ ایک استاد نہ صرف علم بانٹنے والا ہوتا ہے بلکہ وہ ایک قوم کا معمار اور نسلوں کا رہنما بھی ہوتا ہے۔

ایک مثالی مدرس کے اوصاف

رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای کے مطابق معلم وہ ہے جو بچے میں اچھے اخلاق پیدا کرے، اُسے مفید معلومات دے، سوچنے کا طریقہ سکھائے اور اُسے خود اپنا فیصلہ کرنے کے قابل بنائے۔اس حقیقت سے انکار کسی صورت ممکن نہیں کہ تعلیم و تربیت کا نظام جب تک ایک بہترین معلم سے وابستہ نہ ہو، اُس کی تکمیل ممکن نہیں۔ معلم نہ صرف علم کا ذریعہ ہوتا ہے بلکہ وہ ایک ایسا رہنما بھی ہے جو نسلوں کی ذہنی، اخلاقی اور فکری تشکیل میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ مدرس وہ شخص ہے جو تدریس کو محض ایک ذریعۂ معاش نہیں بلکہ ایک مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ ایک کامیاب اور مؤثر مدرس کے لیے ضروری ہے کہ وہ چند بنیادی خوبیوں کا حامل ہو تاکہ وہ نہ صرف اپنے مضمون کی تدریس میں مہارت رکھتا ہو بلکہ طلبہ کی شخصیت سازی میں بھی مؤثر کردار ادا کر سکے۔

ایک مثالی مدرس کے ذاتی اور اخلاقی اوصاف میں اخلاص نیت سب سے اہم ہے۔ تدریس ایک مقدس پیشہ ہے، جس کے لیے خلوصِ نیت اور جذبۂ خدمت بنیادی شرط ہے۔ مدرس کی جسمانی و ذہنی صحت متوازن ہونی چاہیے تاکہ وہ مؤثر تدریسی عمل انجام دے سکے۔ اس کی شخصیت خوش لباس، باوقار اور متاثر کن ہونی چاہیے کیونکہ اس کا انداز اور رویہ طلبہ کے لیے نمونہ ہوتا ہے۔ نظم و ضبط، وقت کی پابندی اور سلیقہ شعاری اس کی زندگی کا حصہ ہونی چاہیے۔ سچائی، دیانت داری، صبر، تحمل اور حسنِ سلوک جیسے اوصاف اس کے کردار کو وقار بخشتے ہیں۔ ایک محنتی مدرس کسی مشکل سے گھبراتا نہیں بلکہ استقامت کے ساتھ آگے بڑھتا ہے۔

آخر میں ایک مدرس وہی کامیاب اور مؤثر سمجھا جاتا ہے جو طلبہ کی فکری، اخلاقی اور پیشہ ورانہ رہنمائی کرے، ان کی شخصیت کی تعمیر میں سنجیدہ ہو، وقت کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالے، سیکھنے کے عمل کو سہل بنائے اور اپنی گفتار، کردار، تدریس اور تعلقات سے ایک مکمل انسان کا نمونہ پیش کرے۔
راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: