• Jan 13 2023 - 15:50
  • 228
  • مطالعہ کی مدت : 6 minute(s)

ایران کے صوبہ مغربی آذربائیجان میں واقع دنیا کا پہلا مسیحی چرچ ''قرہ کلیسا''

ہفتہ وار ایران شناسی (IRANOLOGY) میں پیش خدمت ہے:

ایران کے صوبہ مغربی آذربائیجان میں واقع دنیا کا پہلا مسیحی چرچ « قرہ کلیسا»

مغربی آذربائیجان اسلامی جمہوریہ ایران کے شمال مغربی صوبوں میں سے ایک ہے، جس میں بہت سے قدرتی اور تاریخی مقامات ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہر سال اندرون و بیرون ملک سے بہت سے سیاح قدرتی اورتاریخی مقامات سے مالامال اس صوبے کا رخ کرتے ہیں ۔

  سیاحت کے لحاظ سے ارومیہ ایک ایسا علاقہ ہے جس میں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے۔

اس شہر کے تاریخی مقامات میں سے ایک یہاں واقع قرہ چرچ ہے اس چرچ کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ ماہرین آثار قدیمہ کی تحقیق کے مطابق اس چرچ کو عیسائی دنیا کا پہلاچرچ ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔

جیساکہپہلےبھیذکرکیاکہقرہچرچایرانکےمغربیآذربائیجانمیںواقعہےاوراسےمسیحیبرادریمیںدنیاکاپہلاچرچسمجھاجاتاہےاسکیاسیتاریخیاہمیتاورقدرکیوجہسےاسچرچکانامیونیسکوکےعالمیثقافتیورثےکیفہرستمیںشاملہے۔

٭قرہ چرچ کی تاریخ

-The Monastery of Saint Thaddeusایران کے مغربی آذربائیجان صوبے کے پہاڑی علاقے میں ایک قدیم آرمینیائی کلیسا ہے۔ یہ دنیا کی قدیم‌ ترین چرچ کی عمارتوں میں سے ایک ہے۔ کارا کلیس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ چلدیران شہر سے تقریبا ۲۰ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

تھاڈئیوس جو کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں میں سے تھا، نے آرمینیا کے بادشاہ سمیت بہت سے لوگوں کو عیسائیت کی دعوت دی۔پہلے انہیں اجازت دی گئی بعد میں انہیں عیسائیت کی تبلیغ کے جرم میں اس وقت کے بادشاہ کی بیٹی « سندخت» جس نے عیسائیت اختیار کی تھی کو « تھاڈئیوس» اور دیگر لوگوں کے ساتھ قتل کردیا۔

تھاڈئیوس اور بارتولومئوس حضرت عیسیٰ مسیح کے دو مددگار تھے جو اشکانیانی دور میں آرمینیائی سلطنت میں آئے تھے۔ تھاڈیوس اور اس کے معاونین کو عیسائیت کو فروغ دینے پر بادشاہ کے بیٹے کے نے بادشاہ کی بیٹی سندوک (یا سندوخت) سمیت گرفتار کر کے قتل کر دیا۔بہت سے مورخین کا خیال ہے کہ تھاڈیوس آرمینیا میں ایک نبی تھا۔ وہ حضرت عیسی علیہ السلام کے ان سترحواریوںمیں سے ایک تھے جنہوں نے عیسائیت پھیلانے کے لیے مشرق کا سفر کیا۔

ایک اورروایت کے مطابق اس چرچ کے احاطے میں حضرت عیسیٰ کے حواریوں میں سے ایک دفن ہے اس لیے اس کی بہت اہمیت ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ قرہ کسی جگہ کے نام کا سابقہ ہے اور اس کا مطلب بڑا ہے۔ اس صورت میںقرہ کلیسا ء کا مطلب بڑا چرچ ہے۔ یہ چرچ چالداران سے ۲۰ کلومیٹر شمال مشرق میں اسی نام کے ایک گائوں میں واقع ہے۔

  مشہورآرمینیائیمورخموسیخورنیکےمطابقمغربیآذربائیجانمیںچرچکیتعمیرکیتاریخعیسویدورکےآغازسےجاملتیہے۔یہیوجہہےکہیہچرچمقدسطاطائوسکےمقبرےسےبھیمنسوبہے، جنہیںعیسائیتکامبشرتصورکیاجاتاتھا۔

1243 کے بعد سے، « مقدس طاطائوس چرچ» کا نام مختلف تحریریوں اور کتابوں میں نظر آتا ہے ۔

قرہ کی تاریخ میں مختلف ادوار میں اس چرچ پرمختلف طاقتوں اور حکومتوں کی طرف سے بارہا حملہ کیا گیا اور قدرتی آفات نے بھی اس چرچ کو کافی نقصان پہنچایاتاہم ہردورمیں اچھے لوگوں یا حکمرانوں نے اس کی مرمت کی یا اسے دوبارہ تعمیر کیا۔

  یہ چرچ دو پرانے سیاہ حصوں اور ایک نئے سفید حصے پر مشتمل ہے، جن میں سے ہر ایک کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ جب پہلی بار چنگیز خان منگول نے حملہ کیا ا وراس تاریخی چرچ کے ایک بڑے حصے کو تباہ و برباد کیا تو ہلاکوخان حکومت نے خواجہ ناصر الدین طوسی کی کوششوں سے اس کلیسا کو تعمیرو مرمت کرکے اسے بحال کردیا ۔

اس چرچ کے منبر کے سامنے موجود پرانی تحریر سے پتہ چلتا ہے کہ  14ویں صدی عیسوی میں یعنی ۱۳۹۱ میں اس علاقے میں ایک شدید زلزلہ آیا تھا جس سے اس چرچ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی، لیکن پھر سے ایک شخص « بشپ زاکاریا» اور اس کے دو بھائیوں « پطروس» اور « سرکیس» نے دس سال کے عرصے میںمرمت کرکے اس چرچ کے دروازے کو ایک بارپھر زارئرین کیلئے کھول دیئے ۔ اس کے علاوہ چرچ کو 1691ء میں کالے پتھروں سے اور ۱۸۱۰ ء میں ماکوکے بشپ « سیمون بزنونی» کے حکم سے سفید پتھروں سے دوبارہ تعمیر کیا گیا۔

٭ قرہ کلیساء کا فن تعمیر

اس تاریخی چرچ کی اطراف یعنی مشرق اورمغرب کی جانب دو صحنوں کے ساتھ ۴۷ کمرے بھی شامل ہیں۔یہ کمرے اس وقت کے راہبوں، طلبا، محققین اور ادیبوں کے ساتھ ساتھ محافظوں کے زیراستعمال تھے اسی طرح کئی کمرے کتاب خانہ کیلئے مختص تھے۔

اسکلیساکےکچھحصےزیرزمینواقعتھے، جنمیںکھانےکےلیےچھوٹیجگہیں، باورچیخانے، چکی، کھانےکوذخیرہکرنےکیلئےسٹوراورمغربکیجانبواقعصحنمیںموجودتھے۔اسچرچکوبیسیلیکافنتعمیرکےمطابقبنایاگیاہے، جوکہچرچکےفنتعمیرکیایکخاصقسمہے۔

دوسرے چرچ کے برعکس جو شکل میں مربع ہیںجبکہ یہ چرچ شکل میں مستطیل ہے۔

آرمینیائی شہزادے « سن» کی بیٹی اور بادشاہ « ساندوخت» کی بیٹی کی قبریں اسی چرچ کے نزدیک ایک پہاڑی کی چوٹی پر واقع ہیں۔ چرچ کے اندرونی حصے میں، کئی قبروں کے پتھر اور ایک پتھر کا تالاب ہے، اور چرچ کی بیرونی دیواروں پر بہت سی تحریریں کندہ کرکے موجودہ ہیں۔ چرچ کے محراب کی چھت کو بھی سیاہ اور سفید سنگ مرمر کے پتھروں سے خوبصورتی سے سجایا گیا ہے۔ چرچ کے اندرونی حصے میں دیوار پر موم بتی جلانے کے لیے جگہ ہے۔

چرچ کے حصے: 1۔ مرکزی چرچ 2۔ گھنٹی ٹاور 3۔ داخلی راستہ 4۔ ٹاور 5۔ مشرقی صحن 6۔ مغربی صحن 7۔گودام

٭قرہ چرچ کی قومی اور عالمی رجسٹریشن

قرہ چرچ کی منفرد اورتاریخی خصوصیات کی وجہ سے اسے ۱۳۳۴ میں ایران کے قومی ثقافتی ورثے کی فہرست میں درج کیا گیا تھا۔قدیم‌ ترین اورتاریخی نمایاں‌ ترین تعمیراتی علامتوں کی برقراری کے باعث اس چرچ کو 1387یعنی 2008ء میں عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔

قرہ چرچ کمپلیکس میںتین چرچز، قرہ چرچ یا سینٹ تھاڈیوس، سینٹ سٹیپانوس اور ڈیزور ڈیزور کے نام سے ۳ اہم گرجا گھر شامل ہیں اوریہ کمپلیکس کینیڈا میں 32ویں یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی میں ایران کی نویں تاریخی یادگار کے طور پر رجسٹر کیا جاچکاہے۔

٭قرہ چرچ کب جائے؟

مغربی آذربائیجان کے موسمی حالات کے مطابق اپریل اور مئی کے مہینوں کے درمیان اس چرچ کو دیکھنے کا بہترین وقت ہو سکتا ہے۔

ایرانی کلینڈرمطابق مرداد کے پہلے ہفتے میں قرہ چرچ نہ جائیں، کیونکہ مذہبی تقریبات کی میزبانی کی وجہ سے غیر عیسائیوں کو چرچ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

چلداران کے چرچ میں « بدراک» کی مذہبی تقریب منعقد ہوتی ہے۔یہ اجتماع ۱۹۵۴ میں شروع ہوا اور ہر سال جاری رہتا ہے۔

قرہ کلیسا میں ہر سال آرمینیائی باشندے مذہبی رسومات اداکرتے ہیںاس چرچ میں ہرسال ہونے والی تقریب « باداراک» کے نام سے معروف ہے اوراس کے لئے دنیا بھر سے آرمینائی باشندے ایران سفر کرتے ہیں اورایرانی عوام اورحکومت کی طرف سے ان مہمانوں کی میزبانی کیلئے ہرممکن اورتمام سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔سالانہ منعقد ہونے والی اس تقریب میں ایک اندازے کے مطابق ایران سمیت دنیا بھر سے 25ہزار سے زائد مسیحی شرکت کرتے ہیں ۔

ہرسال ہونے والی یہ تقریب ایران میں مختلف نسلی گروہوں اور مذاہب کی پرامن زندگی کو ظاہر کرتی ہے اور ایران میں امن دوستی اورمذہبی آزادی کی عکاسی کرتی ہے۔

اس پررونق رسم میں دنیا کے دیگر ممالک بشمول آرمنستان، شام، لبنان، ہالینڈ، فرانس، آسٹریا، آسٹریلیا، جرمنی، کینیڈاسمیت دنیا کے دیگر کئی ممالک سے مسیحی مذہب کے پیروکار شرکت کرتے ہیں۔

قرہ کلیسا میں اندرون و بیرون ملک سے بہت سے سیاح آتے ہیں جس سے عالمی سطح پر اس تاریخی عمارت کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

اس چرچ کو آرمینیائی باشندوں کی اہم‌ ترین زیارت گاہوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یہ پرانا چرچ، جو آرمینیائیوں میں سب سے زیادہ قابل احترام گرجا گھروں میں سے ایک ہے، ہر سال مختلف مذہبی تقریبات جیسے کہ « باداراک» کی تقریب منعقد کرتا ہے۔

 

 

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: