• Oct 16 2023 - 14:33
  • 59
  • مطالعہ کی مدت : 4 minute(s)

''الاقصی طوفان'' وجوہات کیا ہیں!؟

 

تحریر: علی نادری

کیا حماس کو اسرائیل پر حملے کے نتائج کا علم نہیں تھا؟ اس نے حملہ کیوں کیا؟

کیااسلامی جمہوریہ ایران نے حماس کوپنے علاقائی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا؟

حماس کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں کے دفاع کی وجہ کیا ہے؟ میرے خیال میں ان دنوں یہ سوالات اہم ہیں۔

اگر ہم ان سوالوں کا جواب تلاش کرنا چاہتے ہیں تو میری رائے میں فلسطینی اتھارٹی کے سفیر « حسام زملط» کے ساتھ CNN پر کرسٹن امانپور کا انٹرویو بہترین انتخاب ہے۔

٭حسام زملط تحریک فتح سے وابستہ ہے اس کے علاوہ وہ محمود عباس اورفلسطین اتھارٹی کے انتہائی قریبی اوراہم شخصیات میں سے ایک ہیں۔

٭فتح کا اسرائیل کے ساتھ مقابلہ اوربات چیت کرنے کا طریقہ کار حماس، حزب اللہ لبنان، اوراسلامی جہاد جیسی جماعتوں سے مختلف ہے۔

٭1993میں ہونے والے اوسلو معاہدے کے تحت الفتح نے ہتھیار ڈال دیے اور ۱۹۴۷ کے اعلامیے کے مطابق نہ صرف اپنی زمین کا ۴۷ فیصد بلکہ ۱۹۶۷ کے معاہدے کے مطابق فلسطین کی ۲۲ فیصد اراضی پر قابض ہونے اوراسرائیل کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے ساتھ زندگی گزارنے کی حامی بھری اورآمادگی ظاہرکی۔

٭اوسلو میں، ا اس کاغذ پر دستخط بھی کیے اور مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور مشرقی یروشلم پراکتفاء کرناے اور تنازعہ سے دستبردار ہونے پر رضامندی ظاہر کردی۔

٭یہ لوگ حماس، جہاد اور حزب اللہ سے بہت مختلف تھے، جو بنیادی طور پر اسرائیل کے وجود کو ناجائز سمجھتے تھے اور کہتے تھے کہ فلسطین کی پوری سرزمین ہماری ہے اور ہمیں اس غاصب کے خلاف لڑ کر اس سرزمین کو آزاد کرانا چاہیے۔

٭قدرتی طور پر، اس خیال، یعنی بات چیت اور مفاہمت کے مصر کے انورسادات اوران کے بعد آنے والے سے لے کر سعودی عرب، اردن اورسعودی عرب کے ساتھ موجود ممالک کے بلاک۔

اس کا مقصد بھی یہ تھا کہ جب بھی مزاحمتی گروہوں کا اسرائیل کے ساتھ جھڑپ ہوتا یہ گروہ اس کے حامی یا تو پیچھے ہٹ جاتے یا خاموشی اختیار کرجاتے، کبھی اسرائیل کے ساتھ خاموشی سے مل جاتے تاکہ امن کو خراب کرنے و الوں کو کسی طرح سزاد ی جاسکے۔

اس کی ایک مثال حزب اللہ کے ساتھ ۳۳ روزہ جنگ اور حماس اور جہاد کے ساتھ ۲۲ روزہ جنگ میں اس سیاسی بلاک کا طرز عمل یہ رہا کہ عملی طور پر انہیںبے یارومدگار چھوڑدیا۔

٭ « حسام زملط» امن اور مفاہمت کے اس عمل میں کردار اداکرنے والی اہم شخصیات میں سے ایک ہے، وہ امریکہ میں فلسطین اٹھارٹی کے نمائندے، محمود عباس کے مشیررہے اور اب لندن میں فسلطین کی نمائندگی کررہے ہیں۔

لیکن اب یہی تواناشخص سی این این (CNN) اوربی بی‌ سی (BBC) کو دیئے گئے انٹریو میںحماس کے اقدامات کا بھرپور دفاع کررہا ہے۔اس کی دلیل کیا ہے؟

٭وہ کہتا ہے کہ ہم نے اسرائیل کے ساتھ صلح کی، ہم نے معاہدہ کیا اور اتفاق کیا، ہم حماس نہیں تھے، کیا ہم حماس تھے؟ ہم نے انہیں بھی قبول نہیں کیا۔ ہم ایک معاہدے پر آئے۔

٭ اسرائیل نے ہرمعاہدے کی خلاف ورزی کی، معاہدے کے تحت ۲۲ فیصد زمینیں نہیں دیں، اس کے علاوہ وہ انہی زمینوں پر روزانہ نئی بستیاں تعمیر کررہا ہے ۔

٭اس نے عرصہ حیات تنگ کرنے کے لیے غزہ کا محاصرہ کیا۔ وہ روزانہ فلسطینیوں کو گرفتار کرکے قتل کرتا ہے ۔

٭امریکہ نے ایک بار بھی اس وعدہ شکن (اسرائیل) کے خلاف سلامتی کونسل میں اتفاق رائے نہیں ہونے دیا۔ وہ آئے روز آگے آیا اور مغرب نے اس کا ساتھ دیا۔

کیا غزہ کے پاس کھونے کے لیے کچھ بچا ہے؟

٭اس کے ۲۰ لاکھ لوگ سب سے نیچے ہیں اور ابلتے ہوئے مقام پر پہنچ چکے ہیں، اسرائیل کے خلاف فوجی کارروائی کیوں نہیں کرتے؟

خطے کے ممالک ایک ایک کر کے معاہدہ شکن اور جابر اسرائیل اور نیتن یاہو کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی طرف بڑھنے لگے۔

ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی عدالت نے بھی ہماری شکایت پر غور نہیں کیا۔ یہ لوگ نچلے درجے کے لوگ ہیں، ان کو خوفزدہ نہ کریں۔

٭اسرائیل ظلم میں اس حد تک آگے چلاگیا کہ اس نے سب سے زیادہ سمجھوتہ کرنے والے اور امن پسندممالک کے لئے بھی خاموشی کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی، یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب نے بھی اپنے بیان میں اس بات کو اٹھایا۔

٭میں یہ ان لوگوں کے لیے لکھ رہا ہوں جو کہتے ہیں کہ حماس کو معلوم نہیں تھا کہ اسرائیل کیا جواب دے گا، یا وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ نے حماس کو خطے میں طاقت کے توازن کو اپنے حق میں مستحکم کرنے کے لیے دھکیل دیا۔

ایسا ہرگزنہیں ہے!

بلکہ الاقصی طوفان کی کہانی ان میں سے کسی کی کہانی نہیں ہے بلکہ یہ اس قوم کا فیصلہ ہے جس نے سب کچھ کیا، صلح کی، ظلم اٹھایا اور اب یہ قوم اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔

٭ممکن ہے کہ اس قیام کے نتائج سے اسلامی جمہوریہ کو تزویراتی نقطہ نظر سے کوئی فائدہ پہنچے لیکن اس قیام کا فیصلہ فلسطینی عوام کی طرف سے کیا گیا ہے۔

فلسطین کے عوام اسرائیل کے حد سے زیادہ مظالم سے تنگ آگئے اورانہوں نے قیام کا فیصلہ کیا، کیا ایسا ممکن ہے ظلم حد سے بڑھ جائے اورخاموشی اختیار کیاجائے؟ یا کسی کونے میں بیٹھ جائے اوراس قوم کی اپنے خلاف ہونے والے ان گنت مظالم کے خلاف قیام پر تنقید کرے؟

 

 

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: