• Jan 25 2023 - 16:51
  • 169
  • مطالعہ کی مدت : 6 minute(s)

ایک دن فارسی کے ساتھ کے ہفتہ وار

ایک دن فارسی کے ساتھ کے ہفتہ وار سلسلے میں آج پیش خدمت ہے « فارسی گرائمر»

گرائمر: وہ علم جس میں کسی بھی زبان درست طریقے سے بولنا، پڑھنا اور لکھنا سیکھتے ہیں علم قواعد (گرائمر) کہلاتے ہیں ۔فاری زبان کے بھی لکھنے، پڑھنے اور بولنے کے کچھ اصول ہیں  جن کو سیکھ کر ہمفازسی زبان درست طریقے سے بول، پڑھ، لکھ اور سمجھ سکتے ہیں ان اصولوں کو ارد ومیں قواعد کہتے ہیں انگریزی میں قواعد کو گرامر  Grammar  اورفارسی میں دستورکہتے ہیں ۔

گرامر کیا ہے اور اس کی شاخیں کیا ہیں؟

گرائمر کے قدیم مصنفین گرامر کو صحیح طریقے سے بولنے، صحیح طریقے سے لکھنے اور زبان سکھانے کا فن قراردیتے ہیں اور انہوں نے اسے دو شاخوں میں تقسیم کیا ہے:

1۔حروف شناسی

2۔جملہ سازی

لیکن آج گرائمر کو لسانی علم کے ذیلی مجموعوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اور اس سے پانچ دوسرے پانچ حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جودرج ذیل ہیں:

1۔آواشناسی (صوتی علم)

2۔واج شناسی (حروف شناسی)

3۔صرف

4۔نحو

5۔معنیشناسی (معنی کی شناخت)

واضح رہے کہ نئی لسانیات کی بنیاد گرامر ہے اور ان دونوں کے درمیان گہرا تعلق ہے اور انہیں آسانی سے ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ درحقیقت، آج کوئی بھی بھی گرائمرنویس جدید لسانیات سے کو سامنے رکھے بغیر اس حوالے سے کوئی درست اور دقیق کام پیش نہیں کر سکتا۔

فارسی گرائمر کے استعمال اورفوائد:

یہ بات آپ نے بھی نوٹ کیا ہوگا کہ آپ گرائمر کی کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو آپ اپنے آپ سے پوچھتے ہونگے کہ زبان سیکھنے کے لئے گرائمر کی کیا اہمیت ہے؟ زبان سیکھنے والے قواعد و ضوابط پر کس قدر عمل کرتے ہیں؟ گرائمر کو کس فلسفے کی بنیاد پر مرتب کیا ہے؟ کیا گرامر کی کتابیں پڑھے بغیر ادبی تحریر لکھنا ممکن نہیں؟

معلوم ہونا چاہئے کہ کہ فارسی گرامرکے بارے میں دو طرح کے نقطہ نظر ہیں۔ کچھ اسے ایک فضول اور بیکار علم تصورکرتے ہیںاور دوسرے اسے زبان سیکھنے، درست بولنے اور لکھنے کی بنیاد سمجھتے ہیں۔

دونوں گروہوں کی رائے پر غورکیا جائے تو فارسی گرائمر کے بارے میں ہونے و الی مبالغہ آرائی فارسی زبان کونقصان پہنچا سکتی ہے۔ دوسرے گروہ کی رائے بھی مکمل نہیں ہے اورہم اسے فقد فارسی گرائمر کے فوائد کو صرف زبان سکھنا اورلکھنا قرار نہیں دے سکتے۔

لہذابڑے غوروخوص کے بعد ہم فارسی گرامر کے درج ذیل فوائدکو پیش کرسکتے ہیں:

٭زبان سیکھنے میں آسانی

٭زبان کا استحکام

٭غلط بولنے اورلکھنے اورافراتفری سے محفوظ

٭ادبی تنقید اور نصوص کی بہتر تفہیم میں مدد

٭الفاظ کے درست طریقے سے استعمال اورلغت سازی میں مدد

٭تازہ‌ ترین فنی اورعلمی اصطلاحات کی تیاری

٭درست املاء نویسی

٭زبان کا ارتقاء

فارسی زبان اورگرائمر کے لئے درپیش مسائل اورچلنجز

عام طور پر فارسی گرائمر کی اکثر کتابوں میں خامیاں رہتی ہیں جن کی بڑی وجہ غالبا فارسی زبان میں تبدیلیاں اور اس کا عربی اور دوسری زبانوں کے ساتھ اختلاط ہے۔ دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ فارسی گرائمر لکھنے والوں نے عربی اور یورپی گرامر کے زیر اثرفارسی گرامر کو مرتب کیا ہے اس وجہ سے بھی اس میں مسائل رہتے ہیں۔

فارسی گرامر کی بنیادی خامیوں کا خلاصہ درج ذیل صورتوں میں کیا جا سکتا ہے۔

1۔ اختلاط اور قواعد کی الجھن

فارسی زبان کے ارتقا، گفتگو، تحریر اورشاعری کے ذریعے فرق پیدا کرنے والے شعراء کے باعث فارسی زبان قدرے پیچیدہ ہوگئی ہے۔ بدقسمتی سے، گرامر کے مصنفین نے فارسی زبان کے گرائمر کی طرف توجہ کم دی ہے جس کے باعث فارسی گرائمرمیں ابہام ہے۔

2 ۔مشکل اورسخت اصطلاحات کا وجود

چونکہ فارسی گرائمر لکھنے کی بنیاد عربی کے اثر سے شروع ہوئی، اس لیے بہت سی اصطلاحات جیسے موجودہ، حال، فاعل، مفعول وغیرہ نے فارسی میں اپنی جگہ بنائی۔ اگرچہ فارسی زبان و ادب کے بعض گرائمر دانوں اور محققین جیسے ڈاکٹر خانلری اور ڈاکٹر فرشیدوارد نے فارسی الفاظ کو تخلیق کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن دوسرے محققین نے ان پر تنقید کی ہے۔انہوں نے جو الفاظ بنائے ہیں ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:

تکواژ، واژک، ھمکرد، کارواژہ (فعل) نام واژہ (اسم) ۔۔۔۔

3۔غیر ملکی گرامر لکھنے و الوں کی تحقیق پرتوجہ میں افراد و تفریط

فارسی گرائمر لکھنے والوں نے دوسری زبانوں کے قواعد و ضوابط کی تقلیدکی ہے، جس کی وجہ سے موجودہ گرائمر کی درستگی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسری طرف بعض گرا ئمر دانوں نے کسی غیر ملکی زبان کے قواعد کی اندھی تقلید کر کے گرامر کی بنیاد کو نقصان پہنچایا ہے اور بعض نے اپنی ضروری اور عملی تحقیق کو نظر انداز کر دیا ہے۔

ڈاکٹر فرشیدوردکا خیال ہے کہ ہر زبان، اپنے خاص قواعد کے علاوہ جواسی زبان سے اخذ کیے جانا ضروری ہیں، کچھ قواعد دوسری زبانوں کے ساتھ بھی ملتے ہیں جنہیں ان زبانوں سے اخذکرنے کی ضرورت ہے یہی وجہ ہے کہ لائبنز (نئی لسانیات کے علمبرداروں میں سے ایک) کہتا ہے: گرائمر لکھنے و الے کو کئی زبانوں کی گرائمر پر گرفت ہونا چاہیے۔

4۔ لسانیات سے لاعلمی اور تحقیق کے نئے طریقوں کو نظر انداز کرنا

گرائمر اورلسانیات لازم و ملزوم ہیں، اور گرامرنویسوں کو جدید لسانیات کی تحقیق کے تازہ‌ ترین نتائج کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ دوسری طرف یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ نصابی کتب اور جامعات میں لسانیات کے طور پر جو کچھ شامل ہے وہ زیادہ‌ تر عام اورادب سے دور ہے اور لسانیات واقعی اورعلمی دونوں لحاظ سے بہت دور ہے۔

5۔ تحقیق کے طریقہ کار میں خامیاں

چونکہ گرائمر لکھنے والے لسانیات میں قطعی مہارت نہیں رکھتے تھے اور انہوں نے یورپییا دوسری زبانوں کی گرائمر کی تقلید کرتے ہوئے گرامر لکھی تھی، اس لیے گرامر کے بعض اہم پہلوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

موجودہ گرائمر میں آواز، حروف، ساز اورآواز اورحروف شناسی پر کم بات کی جاتی ہے، اور محققین کی توجہ صرف اورالفاظ پر زیادہ مرکوز ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس شعبے کے پروفیسروں نے فارسی شاعری اور نثر پر اتنی توجہ نہیں دی جتنی کہ دی جانی چاہیے۔

6۔ فارسی زبان و ادب اور لسانیات کے طلبہ کی کامیابی کی کم شرح

شاید اس کی وجہ فارسی گرامر کی پیچیدگی سمجھی جا سکتی ہے، کم اطلاعات اورمعلومات والے اساتذہ متعلقہ شعبوں سے وابستہ ہوجاتے ہیں تو فارسی زبان میں نئی تخلیق اورگرائمرمیں اصلاح کی گنجائش کم ہی رہ جاتی ہے۔ اگر ہم دھیان دیں تو اکثر موجودہ کتابیں، خیام پور، پنج استاد، ڈاکٹر باطنی اور ڈاکٹر خانلری کی تقلید میں لکھی گئی ہیں، اور گرائمر کی کتابیں لکھتے وقت ذوق اور جدت استعمال نہیں کی گئی۔

 

 

 

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: