• Nov 4 2022 - 15:45
  • 142
  • مطالعہ کی مدت : 13 minute(s)

ایران شناسی (IRANOLOGY)

ایران کے مشہورشہرکاشان میں واقع زیر زمین شہرنوش آباد جسے شہر « اوی» بھی کہاجاتا ہے، کہاجاتا ہے کہ یہ شہر ساسانی دورکے دارالخلافوں میں سے ایک تھا اوریہ آج سے چند سال پہلے تک چشم دنیا سے مخفی رہا ہے، یہ شہرکیسے دریافت ہوا اوربہت کچھ آپ اس رپورٹ میں پڑھ سکتے ہیں۔

زیر زمین شہر نوش آباد تاریخی شہر اصفہان کے شمال میں واقع بہت پرانے اور قدیم علاقوں میں سے ایک ہے جو کہ دفاعی اور فوجی نقطہ نظر سے بہت ہی اہم جگہ ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا زیر زمین شہر کہا جاتا ہے۔ نوش آباد کے زیر زمین شہر کا ایک انتہائی قدیم تاریخی عمارت ہے اوریہ تقریباً۱۵.۰۰۰ مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے، جس میں بہت سے کمرے، راہداری، کنویں اور چینلز ہیں جو اس وقت کے ہنرمند معماروں نے کاشان شہر کے قلب میں بنائے تھے۔

بارہ ہزار نفوس پر مشتمل اس شہرکواس وقت کے منگولوںکے حملے سے محفوظ رکھنے اور مشکل حالات میں لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے بنایا گیا تھا اور اس میں زیادہ عرصے تک رہنے کی گنجائش نہیں ہے۔ نوش آباد کے زیر زمین شہر نے مختلف ادوار میں بہت سے لوگوں کی جانیںبچائیں۔

مختلف ادورمیں ہونے والے یرغال یا حملوں کے دوران کاشان کے لوگوں نے زیر زمین شہر نوش آباد میں پناہ لی اور وہیں رہنے لگے اور کچھ عرصہ تک اپنی روزمرہ کی زندگی گزارتے رہے لیکن شہر میں کسی ایک شخص کی موجودگی کی بھی کوئی آواز محسوس نہ ہوئی، حملہ آورجب بھی حملہ کرتے تو حیران رہ جاتے اوریہ جگہ ان کے لئے ہمیشہ سے پراسرار بستی بنی رہی ۔اس شہرکومکمل ہونے میں کم از کم۵۰۰ سال لگے یہاں تک کہ سلجوقی، صفوی اور یہاں تک کہ قاجار ی دور میں بھی لوگ اسے استعمال کرتے رہے۔

٭نوش آباد کے زیر زمین شہر کی تاریخ٭

نوش آبادی کاشان، جسے اوئی شہر بھی کہا جاتا ہے، ساسانی بادشاہ خسرو اول جو خسروانوشیروان کے نام سے بھی جانا جاتا تھا کے دور میں ساسانیوں کے دارالحکومت بھی رہا ہے، جو آران اور بیگدل شہر کے مغرب میں واقع ہے۔

٭نوش آباد کا شہرکیسے دریافت ہوا؟ ٭

خیال کیا جاتا ہے کہ ساسانی دور کے دارالحکومتوں میں سے ایک ہے جو کسی کے ہاتھ نہیں لگے اوراس کے بارے  میں (۱۳۸۵ ھ ش) تک کسی کو اس شہر کے وجود کا علم بھی نہیں تھا، یہاں تک کہ ۱۳۸۳ میں کاشان کے ایک شخص نے اپنے گھرکے صحن میں پانی نکالنے کیلئے کھودائی کی اورپانی تک پہنچنے کی کوشش کر رہا تھا، اس نے اس زیر زمین شہر کو دریافت کرلیا۔

اسی کے ساتھ ہی اس قدیمی اورتاریخی شہرکے بارے میں لوگوںکو پتہ چلنے لگا اوریہ ہرطرف مشہورہوا، اس شہرکی دریافت کے ٹھیک دوسال بعد رجسٹریشن نمبر ۱۵۸۱۶ کے تحت، اوئی شہر (نوش آباد) کو ایران کی قومی یادگاروں میں سے ایک کے طور پر رجسٹر کیا گیا اور بہت سے سیاحوں اور آثار قدیمہ کے ماہرین کی توجہ مبذول کروانے میں یہ تاریخی شہرکامیاب ہوا۔

ٔ٭ شہر نوش آبادکیوں اوئی شہر کے نام سے مشہور ہوا؟ ٭

نوش آباد کے زیر زمین « شہر کو اوئی شہر» بھی کہا جاتا ہے۔ مشہورلغت نامہ « دہخدا» کے مطابق « اوئی» ایک ایسا لفظ ہے جو کاشانی بولی کا ایک لفظ ہے جو فارسی زبان میں « "آہای» کے مترادف ہے۔ اس نام سے مشہور ہونے کی وجہ یہ ہے کہ پہلے پہل اس تاریخی عمارت کو بنانے والے اس کی تعمیر اور زمین کھودتے وقت نیچے سے مٹی کو اوپرلانے کیلئے « دلو» نام کے برتنوں کا استعمال کرتے تھے۔جب وہ مٹی سے بھرجاتے تھے تو کھودنے والے « اوی» کہہ کرآواز لگاتے تھے اوررسی کھینچنے والے سمجھ جاتے تھے کہ برتن مٹی سے بھر گیا ہے اوروہ رسی کھینچ کر  برتن کو اوپر کھینچ لیتے تھے۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ نوش آباد کے زیر زمین شہر کا ڈھانچہ بہت ہی پیچیدہ اورتاریک ہونے کی وجہ سے وہاں رہنے والے لوگ ایک دوسرے کو نہیں ملتے تو تلاش کیلئے اونچی آواز میں « اوی» کہہ کر ایک دوسرے کوپکارتے تھے۔

٭اوئی کے زیر زمین شہر کا فن تعمیر٭

نوش آباد کا زیر زمین شہر  تقریبا چار کلومیٹر پر مبنی ہے، تاہم آپ اس شہرکے صرف ۴۰۰ میٹر کا دورہ کر سکتے ہیں۔

درحقیقت اس زیرزمین شہر کا ڈھانچہ بہت ہی پیچیدہ، تنگ کوریڈورز، نسبتا ًچھوٹے طول و عرض پرمبنی کمرے، کنویں اور متعدد چینلز پرمشتمل ہیں۔ مرکزی دروازے کے علاوہ اس زیر زمین شہر کے تمام حصوں کی اونچائی ایک سو ستر سے ایک سو اسی سینٹی میٹر کے درمیان یعنی ایک شخص کی عام اونچائی  کے برابر ہے، کئی جگہوںسے گزرتے ہوئے آپ کو نیچے جھکنا بھی پڑتا ہے۔

نوش آباد کے زیر زمین شہر کی منزلوں کی اونچائی تقریبا ۴ تا ۱۶ میٹر سمجھی جاتی ہے اور یہ تین منزلوں میں بنایا گیا ہے جس کی جانچ پڑتال اور مزید جگہوں سے معلومات حاصل کرنے کے لیے وقت، سہولیات اور آلات درکار ہوتے ہیں۔

یہاں غور طلب با ت ہی ہے کہ اس زیر زمین کو بغیر سہولیات کے ساسانی دور میں حیران کن انداز میں تعمیر کیا گیا تھا جس کی وجہ سے اسے دنیا میں ہاتھ سے تعمیر کردہ فن تعمیر کی سب سے بڑی مثال کے طور پیش کیا جاتا ہے۔

اس زیر زمین شہر کی پہلی منزل راہداریوں سے بنی ہے جو تعاقب کرنے والوں اور دشمنوں کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے اور دوسری اور تیسری منزل لوگوں کے رہنے، کھانے پینے کی جگہ اور پناہ گاہوں پر مبنی ہیں۔

٭نوش آباد کے زیرزمین شہر کی پہلی منزل ٭

پہلی منزل میں داخل ہونے کا راستہ چھوٹا اورانتہائی تنگ ہے جسے پہنچاننا ہرکسی کے لئے آسان نہیں ہے۔جب ہم اس کے اندر داخل ہوتے ہیں تو آپ کو اس کے اندربہت سی راہداری اور بھٹیاں نظر آئیں گی جنہیں حملہ آوروں اورپیچھا کرنے والوں کو گمراہ کرنے کے لیے بنائی گئی تھیں، وہیں دیواروں پر بنے سوراخوں کو چھپنے اورآسانی سے فرارہونے کیلئے بھی استعمال کیا جاسکتا تھا۔

٭اوئی شہر کی دوسری اور تیسری منزل٭

نوش آباد شہر کی زیر زمین دوسری اور تیسری منزل میں بڑے بڑے کمرے اورحال بھی موجود ہیں اور ان منزلوں میں کچھ وقت کے لیے رہائش اور قیام ممکن ہے، ان منزلوں میںبنیادی ضروریات کی چیزیں بھی بھی رکھی گئی ہیں۔ ان میں دلچسپ لائٹنگ بھی کی گئی ہے۔

٭نوش آباد کے زیر زمین شہر کا اندرونی ڈھانچہ٭

جب آپ زیر زمین شہر نوش آباد میں داخل ہوتے ہیں تو نم مٹی کی خوشبو آپ تک پہنچتی ہے۔ تنگ راہداریوں سے گزر کر جو ایک سے زیادہ افراد کے گزرنے کے لیے موزوں نہیں ہیں، آپ شہر کے اندرونی حصوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ شہر کے مختلف حصوں میں وہ خالی جگہیںنظر آتی ہیںجو دوسرے حصوں سے چھوٹی ہیں جو ماضی میں بیت الخلا کے طور پر استعمال ہوتے تھے، اگر کوئی اندر ہوتا تو دروازے کے سامنے پتھر رکھ دیتا تاکہ دوسروں کو پتہ چل جائے۔

خاندانوں کے ایک دوسرے سے الگ رہنے کے لیے جو جگہیں بنائی گئی ہیں اورکمرے موجود ہیں ان میں دروازے نہیں لگے ہیںالبتہ پرائیویسی کو ملحوظ خاطر رکھنے کے لئے کمروں کو دیواروں سے الگ کیے گئے ہیں۔

جب آپ اس زیرزمین شہرکے اندر جائیں گے تواس کی دیواروں پر تباہ کن سیلاب کے آثار دیکھ سکتے ہیں جس نے نوش آباد کے زیر زمین شہر کے کئی حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیاتھا، اس میں ایک جگہ ایسی بھی ہے جو سامان اور خوراک کے ذخیرہ کرنے کیلئے بنائی گئی تھی جو ایک عمارت کے گرنے کی وجہ سے دریافت ہوئی تھی۔

٭اوئی کے زیر زمین شہر کی ہواکیسی ہے٭

اس عمارت کی تعمیر کے دوران ایئر کنڈیشن کے معاملے پر اس طرح خصوصی توجہ دی گئی کہ زمین کی گہرائیوں میںآکسیجن کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے ایسے چینلز بھی بنائے گئے جولوگوں کے گزرنے کے ساتھ ہوا کے بہائو کو برقرار رکھنے میں بھی مدد گار ہوتے تھے۔

اس طرح ان کنوئوں کی لمبائی سطح زمین سے شروع ہو کر شہر کے سب سے گہرے حصے تک عمودی صورت میں جاری رہتی ہے، دراصل لام (ل) کی شکل میں بنایا ہے جس کے زریعے ہوا زمین کی سطح سے نوش آباد کے زیر زمین شہر تک پہنچتی ہے اور گردش کرتی ہے۔

اس شہر کی تعمیر میں ہر چیز کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی ہے اورایک منظم نقشے کے تحت اس کے تعمیراتی کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا، مثال کے طورپر اس شہر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے اس کی دیواریں ان آبی نالیوں کے ساتھ بنائی گئی ہیں جن میں پانی بہتا ہے۔

٭ہاتھ سے بنائے گئے دنیا کے سب سے بڑے شہر کے داخلی راستے٭

دنیا کے سب سے بڑے زیر زمین کمپلیکس کے دو داخلی راستے ہیںجن کو ایسے بنائے ہیں کہ اس شہر کے اندر جانے والوں کوکم اونچائی والے تنگ راستوں سے گزرنا پڑتا ہے۔

دیگر داخلی راستے سیلاب کی وجہ سے تباہ ہو گئے تھے اواب ان کا استعمال ممکن نہیں ہے۔

٭ریزروائر کی ڈیزائنگ٭

مضبوط عمارتوں کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والی بہت پرانا طرز تعمیرمیں سے ایک پانی کے ذخائر کی تعمیر کے لیے استعمال بھی استعمال ہوتاتھا۔اس طرح کی تعمیرمیں جو مصالحہ استعمال ہوتا ہے وہ سیمنٹ سے بھی زیادہ مضبوط ہوتا ہے اوریہ انڈے کی سفیدی، چونے، راکھ، مٹی، ریت، اونٹ کی اون، بکری کے بال یا انسانی بالوں سے بنا ہوتا ہے اوریہ ماضی میں کنکریٹ اور سیمنٹ کا متبادل سمجھا جاتا تھا اوریہ نمی‌ کے ساتھ مضبوط ہو تے تھے۔

آبی ذخائر کے لیے درکار پانی آبی نالیوںسے فراہم کیا جاتا تھا اور ان نالیوں کو صاف کرنے اور جراثیم سے پاک رکھنے کے لیے نمک اور چونے جیسے مادے کا استعمال کرتے تھے۔ آبی ذخائر میں پانی کھڑا نہ رہنے کے لیے ٹینکوں کے دونوں طرف ونڈ ڈیفلیکٹرز کا استعمال کیا گیا جو کہ حرکت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ پانی کو ٹھنڈا کرنے کا باعث بھی بنتا ہے ۔

٭آبی ذخائر کی دیوار کی موٹائی ٭

آبی ذخائر کی دیواروں کی موٹائی ان کی شکل کے مطابق مختلف ہوتی ہے، شہر کے داخلی دروازہ نمبر ایک پر واقع آبی ذخیرے کو گول شکل میں کھودا گیا ہے اور اس کی دیواروں پر پانی کا دبا ئوزیادہ ہے، اس لیے اس کی دیواروں کی موٹائی زیادہ ہے جبکہ دوسرے داخلی دروازے پر موجود حوض چند جہتوں پر مشتمل ہے جس کے باعث وہاں پانی کا دبائو ٹوٹ جاتا ہے، یہاں پانی کے ذخائر کے ٹینک کے نیچے ایک پائپ ہے جو صفائی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

٭نوش آباد کے زیر زمین شہر میں خوبصورتی کی قدیم رسومات٭

جب آپ زیر زمین شہر نوش آباد کے داخلی دروازے پرموجود سیڑھیاں چڑھیں گے تو آپ « انوشہ» کیفے پر پہنچ جائیں گے جو اسی لفظ سے ماخوذ ہے جس سے اس شہر کا نام لیا گیا ہے۔ ماضی میں اس جگہ پر خوشی اورغم کے موقعوں پرمہمانوں کے استقبال کے لیے چائے پیش کی جاتی تھیں، کہا جاتا ہے کہ اس چائے کو بنانے کے لیے مشرقی مسالوں کو چینی کے ساتھ ملایا جاتا تھا، اور اسے تیار کرنے میں تقریبا ۵ گھنٹے لگتے تھے۔

٭نوش آباد کے زیر زمین شہر کے آس پاس کے سیاحتی مقامات٭

  کاشان ایک تاریخی شہر ہے جس میں بہت سے پرکشش مقامات موجودہیں، ذیل میں ہم آپ کے لیے اس قدیم شہر کے آس پاس کے کچھ پرکشش مقامات کے بارے میں بتادیتے ہیں۔

٭نوش آباد کا قلعہ٭

نوش آبادقلعہ کاشان کے مشہور مقامات میں سے ایک ہے، اس پرکشش مقام اور نوش آباد کے زیر زمین شہر کے درمیان ۵۰۰ میٹر کافاصلہ ہے، آپ وہاں پیدل بھی جاسکتے ہیں تاہم کارمیں جائیں تو کم سے کم تین منٹ کا سفر ہے۔ نوش آباد کا مٹی کا قلعہ سلجوقی دور، تیمور دور اور صفوی دور سے تعلق رکھتا ہے جس کی ایک طویل تاریخ ہے۔

قلعہ نوش آباد کی عمارت کے دو داخلی دروازے ہیں، ایک شمال مشرق میں اور دوسرا شمال مغرب میں، اور اس کی تعمیر کی وجہ دشمنوں اورباغیوں کے حملے کے دوران لوگوں کے مال و جان کی حفاظت کرنا تھا۔

٭نوش آباد کا تاریخی عباسی گھر٭

نوش آباد کے تاریخی عباسی گھر اور نوش آباد کے زیر زمین شہر کے درمیان فاصلہ ۸۰۰ میٹر ہے، اور وہ ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں، یہ تاریخی گھر کاشان شہر کے سلطان آباد محلے میں واقع ہے اور اس پر اب تک کئی فلمیں اور سیریز بن چکی ہیں۔

یہ تاریخی گھر ایران میں بہترین رہائشی عمارتوں کے ایوارڈ کے لیے نامزد اگھروں میں سے ایک ہے۔ اس گھر کو ایران کی پہلی پانچ منزلہ عمارت تصور کیا جاتا ہے جس میں پچھلا تہہ خانہ، ، گرانڈ فلور، بالائی اور بیڈ روم وغیرہ شامل ہیں، اس گھر کا رقبہ تقریبا ً۵ ہزار مربع میٹر پرمشتمل ہے۔

٭سی زان قلعہ٭

سیزان کا قدیم قلعہ بھی زیر زمین شہر نوش آباد کے قریب واقع ہے اور اس شہر سے اس کا فاصلہ بہت کم ہے۔سیزان قلعہ نوش آباد کے مشرق میں واقع ہے جو منفرد خصوصیات کا حامل ہے اوریہ ایران کے قومی آثار میں رجسٹرڈ ہے، مٹی سے بنے اس قلعے کودیکھنے کیلئے کوئی وقت مقررنہیں ہے ۔

٭بنی طبہ کا تاریخی گھر٭

حاجی شہاب بنی طبہ کا تاریخی گھر قاجار دور سے لے کر پہلوی دور سے تعلق رکھتا ہے، جو اوئی شہر سے ۱۲ منٹ کے فاصلے پر ٹریفک کے بغیر ہے۔ اس کا بیرونی حصہ اور صحن کے اطراف میں انار، انجیر، بیری اور گلاب کے چارباغات موجود ہیں۔ مرزا معصوم کا حوض جسے حاجی آغا شہاب کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، صفوی سے قاجار کے دور کا ہے اور اس کی مشرقی سمت بنی طبی کے گھر سے ملحق ہے۔

٭زیر زمین شہر نوش آباد جانے کا بہترین وقت٭

زیر زمین شہر نوش آباد میں بہت ٹھنڈا موسم نہیں ہے، لیکن موسم سے قطع نظر، آپ کسی بھی موسم میں نوش آباد کے زیر زمین شہر کو دیکھ سکتے ہیں، لیکن یہاں جانے کیلئے بہترین وقت موسم بہار ہے ۔اس موقع پر کاشان میں گلاب کے پتوں کو جمع کرنے کا تہوار بھی چل رہا ہوتا ہے جس میں آپ شرکت کرسکتے ہیں اورقریب سے عرق گلاب کے حصول کے لئے بڑے پیمانے پر گلاب کے پھول کے پتوں کی جمع آواری کا کام ہوتا ہے اسے آپ دیکھ اوراس منظر سے لطف اندوز بھی ہوسکتے ہیں۔

راولپندی پاکستان

راولپندی پاکستان

تصاویر

اپنا تبصرہ لکھیں.

فونٹ سائز کی تبدیلی:

:

:

: